سعادت گنج،بارہ بنکی(ابوشحمہ انصاری) سعادت گنج کی سرگرم و فعال ادبی تنظیم "بزمِ ایوانِ غزل” کے زیرِ اہتمام ایک عظیم الشان طرحی مشاعرہ استاد شاعر عاصی چوکھنڈوی کی صدارت میں آئیڈیل انٹر کالج محمد پور باہوں کے وسیع ہال میں منعقد ہوا جس میں بطور مہمانِ خصوصی لکھنؤ سے آئے ہوئے مشاعروں کی دنیا کے نامور اور ہر دلعزیز شاعر سلیم تابش نے شرکت کی، جبکہ مہمانانِ اعزازی کی حیثیت سے اثر سیدنپوری اور مہمانِ ذی وقار کے طور پر دانش رامپوری شریک ہوئے، اس عظیم الشان طرحی نشست کی نظامت کے فرائض اسلم سیدنپوری نے اپنے مخصوص و مختلف انداز میں بحسن و خوبی انجام فرمائے مشاعرے کا آغاز اسد بارہ بنکوی صفدر گنجوی کی نعت پاک سے ہوا اس کے بعد دئے گئے مصرع طرح
"دردِ تنہائی میں ہوتا ہے اثر شام کے بعد”
پر باقائدہ طور پرطرحی مشاعرہ شروع ہوا، پروگرام بہت ہی زیادہ کامیاب رہا، پسندیدہ اشعار کا انتخاب نذرِ قارئین ہے ملاحظہ فرمائیں۔
پھول پتھر پہ کھلیں آگ سے پانی نکلے
وہ اگر چاہے تو ہو جائے سحر شام کے بعد
عاصی چوکھنڈوی
میکدہ، رند ہےساقی ہے چھلکتے ساغر
میکشوں کی یہاں ہوتی ہے سحر شام کے بعد
سلیم تابش لکھنوی
سارا دن دوڑتا رہتا ہوں برائے روزی
میری تخئیل کا ہوتا ہے سفر شام کے بعد
ذکی طارق بارہ بنکوی
وہ بلا سکتا ہے مجھ کو بھی سحر ہونے تک
اس لئے باندھ لیا رختِ سفر شام کے بعد
اثر سیدنپوری
ایک درویش نے سائل سے کہا سمجھا کر
تم بھی کھایا نہ کرو لقمہء تر شام کے بعد
دانش رامپوری
بےقراری کے سبب کو جو سمجھنا ہے تجھے
تو زمینِ دلِ مضطر پہ اتر شام کے بعد
راشد ظہور
جب تلک دن ہے جدھر چاہے ادھر اڑ لے تو
نوچ ڈالیں گے ترے اپنے ہی پر شام کے بعد
ظہیر رامپوری
جن کو پرواز پہ ناز اپنی بہت ہے "اسلم”
ان پرندوں کے بھی تھک جاتے ہیں پر شام کے بعد
اسلم سیدنپوری
زیست میں آئے گا اک ایسا مقام اے "بزمی”
ختم ہوجائے گا خوابوں کا سفر شام کے بعد
مشتاق بزمی
تاکہ دنیا سے مجھے کوئی بھی رغبت نہ رہے
کردیا چاک تمنا کا جگر شام کے بعد
شفیق رامپوری
کچھ سمجھ میں ہی نہیں آتا ہے میرے "جامی”
ڈھونڈتی رہتی ہے کس کو یہ نظر شام کے بعد
آفتاب جامی
پیار کی بات بھی کرنا یہاں مشکل ہے "رفیق”
لوگ پھیلاتے ہیں نفرت کی خبر شام کے بعد
راشد رفیق
چشمِ عالم نے ہے دیکھا کہ ہوس کے چلتے
حیواں بن جاتے ہیں کچھ چند بشر شام کے بعد
ارشد بارہ بنکوی
جب بھی خوابوں میں نظر آیا ثمر شام کے بعد
جل اٹھی جسم کی ہر شاخِ شجر شام کے بعد
انجم رامپوری
چاند کا نور بھی شرما اٹھے اس کے آگے
رخ سے چلمن کو اٹھا دے وہ اگر شام کے بعد
سحر ایوبی
مے کی جانب کبھی رخ بھی نہیں کرتا "عاصم”
جام ہونٹوں کا ترے ملتا اگر شام کے بعد
عاصم اقدس
لپٹے رہتے ہیں جو پیروں میں تحفظ کے لئے
کاٹ دیتے ہیں وہی لوگ شجر شام کے بعد
ماہر بارہ بنکوی
اے "نعیم” اس پہ نچھاور یہ دل و جاں کردوں
میرا محبوب اگر آئے ادھر شام کے بعد
نعیم سکندرپوری
اس سے بچھڑے ہوئے یوں مجھ کو زمانہ گزرا
عکس اس کا ابھی آتا ہے نظر شام کے بعد
قمر سکندرپوری
جھانکنے آتا ہے جب چاند سے رخ والا وہ
جگمگا اٹھتے ہیں سب روزنِ در شام کے بعد
ابوذر انصاری
ان شعراء کے علاوہ قیوم بہٹوی، مصباح رحمانی اور طالب نور نے بھی اپنا اپنا طرحی کلام سنایا اور شعراء و سامعین سے خوب داد و تحسین حاصل کی سامعین میں ماسٹر محمد وسیم، ماسٹر محمد قسیم، ماسٹر محمد حلیم اور ماسٹر محمد راشد کے نام بھی قابلِ ذکر ہیں۔
"بزمِ ایوانِ غزل” کا آئندہ ماہانہ طرحی مشاعرہ مندرجہ ذیل مصرع طرح
"شمعِ امید جل رہی ہے ابھی”
قافیہ :- جل
ردیف:- رہی ہے ابھی
پر بتاریخ 29/ جون کو ہوگا۔