سدھارتھ نگر اٹوا: صدی کا سب سے بڑا اور عالمی تہوار عید میلادالنبی ملکی اور ریاستی سطح پر پورے جوش و خروش کے ساتھ منایا گیا، اس موقع پر مسلمانان ہند کی جانب سے شاندار جلوس محمدی نکال کر اسلام کےآخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی تعلیمات کو یاد کیا گیا، اور ان سے اپنی وابستگی کا اظہار کیا۔
اس موقع پر سدھارتھ نگر کے مختلف حلقوں سے بھی جلوس عید میلاد النبی کا اہتمام کیا گیا۔ بانسی، نوگڈھ، شہرت گڈھ، اٹوا اور ڈومریاگنج میں عوام نے محبوب کائنات حضور محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی الہانہ محبت کا اظہار کیا ۔

اسلامی کیلینڈر کے مطابق یہ پیغمبر اسلام کا 1500 واں یوم پیدائش تھا جس کو پوری دنیا میں انتہائی دھوم دھام سے منایا گیا،اٹوا میں نکالے گئے جلوس محمدی میں قرب وجوار کے موقر علماءکرام اور سیاسی رہنماؤں نے شرکت کی ، جامعہ اہل سنت فیضان رضا، نگر پنچایت اٹوا سدھارتھ نگر کی نگرانی میں ہر سال منعقد ہونے والے جلوس کی قیادت شہزادہ بدرملت مولانا مفتی محمدرابع نورانی بدری نے کی ۔
نگر پنچایت اٹوا کے سابق چیئرمین امیدوار ڈاکٹر نادر سلام بھی جلوس کے ساتھ ساتھ عوام کی حوصلہ افزائی کرتے رہے ، انہوں نے جلوس میں نہ صرف عوام کی حوصلہ افزائی کی بلکہ خود بھی جلوس کے ساتھ ساتھ چلتے رہے۔

اپوزیشن لیڈر، ماتاپرساد پانڈے نے بھی جلوس محمدی کا والہانہ استقبال کیا، پارٹی آفس پر جلوس کے شرکاء کے لئے کھانے پینے کا معقول انتظام بھی تھا، سماجوادی پارٹی اور کانگریس پارٹی نے جلوس محمدی کے شایان شان استقبال کیا، لیکن برسرقتدار بی جے پی کے آفس پر تالا لگا رہا، اس ضمن میں اقلیتی سیل بی جے پی کے لیڈروں کی خاموشی، پارٹی کی ذہنیت اور مسلم مخالف شبیہ کی عکاسی کرتی ہے۔

اس بار جلوس محمدی میں سیاسی نمائندگی کافی بہتر نظر ۤآئی،لیکن مذہبی لیڈرشپ نے ایک بار پھر واضح کردیا کہ انہیں ملت کے اتحاد اور ملی مفاد سے زیادہ خود نمائی عزیز ہے،علماء کرام کی قیادت ذاتی شہرت اور تصویر کھنچوانے تک ہی محدود ہے۔ ملت کی بھلائی کا دم بھرنے والے، مذہبی اجلاس میں اللہ و رسول کے نام پر سب کچھ قربان کردینے کی تلقین کرنے والے علماء چند گھنٹوں کے لئے جلوس کی قیادت نہیں کرسکے۔
جلوس کی ابتداء میں فوٹو بنواتے ہی یکے بعد دیگرے قیادت کی ذمہ داری نبھا رہے علماء بیچ میں ہی جلوس کی صفوں سے نکل کر بھاگ کھڑے ہوئے۔ علماء کرام ہر سال اسی طرح عوام کو مایوس کرنے کے عادی ہوگئے ہیں۔
جامعہ اہل سنت فیضان رضا اٹوا ہر سال اپنی نگرانی میں جلوس محمدی کا انعقاد کرتا ہے۔ خود جلوس کی قیادت نہ کرکے قرب وجوار کے بڑے مدارس اور خانقاہی افراد آگے کرتا ہے تاکہ ملت میں اتحاد اور ہم آہنگی بنی رہے، لیکن اس کے باوجود علاقائی خانقاہ اور بڑےاداروں کی جانب سے اہل اٹوا کی قربانیوں کو نظرانداز کردیا جاتا ہے علماء ابتداء میں تصویر کھینچوا کر جلوس کے درمیان سے بھاگ کھڑے ہوتے ہیں۔
مذہبی جلوس جہاں کسی طرح کا کوئی خطرہ بھی لاحق نہیں ہوتا، وہاں سے علماء کرام کا راہ فرار اخیار کرنا، ان کی انانیت، خودپسندی، خودنمائی، اور ملی قیادت کے تئیں بے حسی کو ظاہر کرتا ہے۔ علماء کی ان حرکات سے عوام میں کئی سوالات اٹھ رہے ہیں، اگر یہ علماء جلوس محمدی میں چند قدم پیدل چلنے کی قربانی بھی نہیں دے سکتے، تو اس مسئلے پر امت مسلمہ بالخصوص اٹوا اور قرب و جوار کے مسلمانوں کو از سرےنو تبادلہ خیال کرنا چاہئے۔ تاکہ مستقبل میں جلوس محمدی کا تقدس پامال ہونے سے بچایا جاسکے۔
جلوس کی قیادت کر رہے ہیں علماء میں مولانا محمد عثمان علیمی، خطیب و امام جامع مسجد اٹوا، حکیم محمد اسرائیل مصباحی ظفر یونانی دواخانہ، مسعود احمد قادری خانقاہ فیض الرسول، آصف علوی دارالعلوم فیض الرسول، حافظ قمر رضا جامعہ فاطمۃ الزہراء اٹوا بازار، قاری خلق اللہ خلیق فیضی، کانگریس سینئر لیڈر ڈاکٹر نادر سلام، جاوید مقیم، مولانا عبدالرحمان نوری پیس پارٹی، سمیت سیکڑوں علماء اور سیاسی لوگوں نے شرکت کی۔