محمد قمرانجم قادری| روزے کی معافی نہیں ہے. مورخہ 27 فروری بروز جمعرات اپنے دولت خانے رومی ہزاری باغ سے ارباب صحافت سے بات کرتے ہوئے اسلامک سکالر مولانا جابر حسین صدیقی نے کہیں.
انہوں نے کہا کہ یوں تو عربی کے 12 مہینے ہوتے ہیں مگر یہ مہینہ جو عنقریب ہمارے سروں پر رحمت خداوندی لے کر انے والا ہے اسی کو ماہ صیام کہا جاتا ہے جو رحمت کا ہے مغفرت کا ہے نجات کا ہے بخشش کا ہے برکت کا ہے اگر ہم نے اس مہینے کی قدر نہ کی اور ہم نے اس مہینے کی برکت سے اگر استفادہ نہیں کیا تو ہم سے بڑا اس صفحہ گیتی پر نادان کون ہو سکتا ہے پوری دنیا کے مسلمان اس ماہ مقدس میں اپنی زندگی کا ایک لمحہ بھی ضائع نہیں کرنا چاہتے ہیں۔بلکہ اپنی زندگی کا بطور خاص اس مہینے کا لمحہ بہ لمحہ یاد خدا تلاوت قران نماز و ذکر خیر میں گزارنا اپنی سعادت اور خوش نصیبی سمجھتے ہیں آخر پوری دنیا کے مسلمان اس مہینے میں اللہ کی عبادت میں کیوں مصروف ہوتے ہیں اس کا واحد ایک ہی جواب ہے کیونکہ رمضان کا مقدس مہینہ اسی لیے ہمارے سروں پر جلوہ فگن ہے کہ وہ ہمیں اللہ تعالی کے دیے ہوئے اس مبارک مہینے کے روزے کی برکت سے متقی بنا دے پرہیزگار بنا دے صاحب عبادت بنا دے جو ذریعے نجات بھی ہے قرب خداوندی کا اعلی کار بھی ہے
انہوں نے کہا کہ عربی کے بارہ مہینوں میں اس مہینے کی جو خصوصیت ہے اور انفرادیت ہے وہ سارے مہینوں سے الگ ہے اس لیے مسلمان کا ایک ایک بچہ اس مبارک مہینے میں پاک رہتا ہے صاف رہتا ہے تلاوت کرتا ہے عبادت کرتا ہے روزے رکھتا ہے غربہ یا تامہ مساکین کی مدد کرتا ہے ہر دم یاد خدا میں اس کے صبح و شام منہمک رہتے ہیں خدایا پوری دنیا میں جو مسلمان ہیں ان کو اس رمضان کی برکت سے فتح نصرت سر بلندی سرفرازی عطا فرما تاکہ اب کوئی فلسطین اور غازہ کے مسلمانوں کی طرح کوئی ملک یا کوئی شہر پریشان پریشان نہ رہے یہ اللہ کا انمول عطیہ ہے کہ وہ اپنے مسلم بندوں کے لیے دروازے رحم و کرم کھول دیتا ہے تاکہ وہ اس مبارک اور عظمت دار مہینے کی برکتوں سے خوب خوب مستفیض اور مستفید ہوتے رہیں۔کم از کم اللہ تعالی کے بندے اس مبارک اور پر عظمت مہینے میں کم از کم عابد تو نظر اتے ہیں۔مگر مجھے قوم مسلم کے اس رویے سے سخت تکلیف یہ ہوتی ہے کہ وہ مومن تو ہیں تو کیا صرف رمضان بھر کے ہی لیے اور مہینوں میں ان کے سینے سے عظمت قران عظمت عبادت ختم ہو جاتی ہے کیوں نہیں وہ اللہ کی بارگاہ میں اسی طرح کی طبیعت بنائیں مزاج بنائیں کہ وہ اللہ کی رضا کے لیے عبادت میں ریاضت میں تلاوت قران پاک میں غربا پروری میں مصروف کار رہیں اور تلاوت کا عمل اپنی طبیعت میں شامل کر لیں کیوں کی قران پاک کی تلاوت ہی ایک ایسی بابرکت عبادت ہے جس سے اللہ تعالی خوش ہوتا ہے کل میدان محشر میں اللہ تعالی کہ وہ نیک بندے جو مستقل تلاوت قران پاک کرتے رہیں ان کے لیے جنت مشتاق ہوگی اور انہی میں طبقہ ہوگا جو جنت میں مسکراتا ہوا جائے گا اور جنت جن کا استقبال کرے گی وہ روزے دار ہوں گے
اللہ تعالی پوری دنیا کے مسلمانوں کو سچا مومن بنائیں اپنے پیارے نبی کی عظمت پر ذات پر قربان ہونے کا جذبہ ایمانی عطا فرمائے جو صحیح مومن ہونے کی پہچان ہے رمضان شریف انسان کو متقی بناتا ہے پرہیزگار بناتا ہے صاحب تقوی بناتا ہے جو اللہ کو بہت مرغوب ہے اور اللہ تعالی کو پسند ہے میری دعا ہے کہ اللہ تعالی بطفیل محمد ال محمد پوری دنیا کے مسلمانوں کو اس ماہ مبارک کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے جو ان کے لیے باعث نجات بھی ہے سامان بخشش بھی ہے وجہ سرخروئی بھی ہے۔حضرات مجھے بطور خاص یہ گزارش کرتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ پوری دنیا کے مسلمان جہاں روزوں میں عبادت میں عبادت میں مصروف عمل ہوتے ہوئے وہیں وہ یہ بھی ایک کام کریں کہ اگر انہیں کوئی روزہ دار مسافر غریب مفلوک الحال مل جائے تو اس کا ہاتھ پکڑ کر اپنے گھر لائیں اسے مسکرا کر اخلاق کے ساتھ افطار کروائیں پانی پلائیں اس کے بعد اس کو اس کے گھر بھیجیں
اللہ کے پیارے نبی نے ارشاد فرمایا ہے کہ جو کسی روزہ دار کو مسکرا کر روزہ کھلوانے کا اہتمام کرے گا اللہ تعالی اس کو بخش دے گا اور اس کو کئی روزوں کا ثواب بھی عطا فرمائے گا کاش ہم ان باتوں پر عمل کر لیتے تو یقینا ہماری بخشش کا اللہ تعالی سامان پیدا کر دیتا اور کسی غریب کی حاجت بھی پوری ہو جاتی چونکہ اللہ تعالی بھونکوں کے پیٹ بھرنے کو بہت بڑی ریاضت اور بہت بڑے تقوے کا نام دیا ہے یہی تو صوفیائے عالم نے اپنے یہاں لنگر جاری کر کے کیا تھا کہ لوگ اتے رہے کھاتے رہیں ان کی ذات کوئی بھی ہو ان کی برادری کوئی بھی ہو وہ رہنے والے کہیں کے بھی ہوں صرف بھوکا ہونا چاہیے اگر کوئی بھوکا ہے تو اسے کھلانا بہترین عبادت ہے غربہ پروری اللہ کو بہت پسند ہے ہمیں اس بات پر عمل کرنے کی پوری کوشش کرنی چاہیے اللہ تعالی ہمیں رمضان کے اس مہینے کی عظمت اور برکت سے ہو ہو استفادہ کرنے کی توفیق خیر عطا کرے نہ جانے آئندہ رمضان تک ہم رہیں یا نہ رہیں ۔