By using this site, you agree to the Privacy Policy and Terms of Us
Accept
NewsG24UrduNewsG24UrduNewsG24Urdu
  • سرورق
  • آج کل
  • سیاست
  • عالمی خبریں
  • سپورٹ کریں
  • Hindi
Search
  • اتصل
  • مقالات
  • شكوى
  • يعلن
© NewsG24 Urdu. All Rights Reserved.
Reading: کتاب سنیمائی چہرے: ایک فکری اور تہذیبی مطالعہ
Share
Notification Show More
Font ResizerAa
NewsG24UrduNewsG24Urdu
Font ResizerAa
  • سرورق
  • آج کل
  • سیاست
  • عالمی خبریں
  • سپورٹ کریں
  • Hindi
Search
  • سرورق
  • آج کل
  • سیاست
  • عالمی خبریں
  • سپورٹ کریں
  • Hindi
Have an existing account? Sign In
Follow US
NewsG24Urdu > Blog > مضامین > کتاب سنیمائی چہرے: ایک فکری اور تہذیبی مطالعہ
مضامین

کتاب سنیمائی چہرے: ایک فکری اور تہذیبی مطالعہ

Last updated: اکتوبر 6, 2025 3:18 صبح
newsg24urdu 2 ہفتے ago
کتاب سنیمائی چہرے: ایک فکری اور تہذیبی مطالعہ
کتاب سنیمائی چہرے: ایک فکری اور تہذیبی مطالعہ
SHARE

تحریر: ابوشحمہ انصاری سعادت گنج،بارہ بنکی

اردو سنیما اور ادب کے باہمی رشتے پر سنجیدہ تحقیق اور فکری مطالعہ آج کے زمانے میں نہایت اہمیت اختیار کر چکا ہے۔ فلمی دنیا کو محض تفریح کا ذریعہ سمجھنے کے بجائے اس کے تہذیبی اور ادبی پس منظر کو جاننا ایک علمی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر منتظر قائمی کی مرتب کردہ کتاب سنیمائی چہرے اسی ضرورت کو نہایت خوش اسلوبی سے پورا کرتی ہے۔ ایوب خان کی محنت اور باریک بینی سے مرتب یہ کتاب 2025ء میں پہلی بار شائع ہوئی۔ 153 صفحات پر مشتمل اس اولین اشاعت کو دہلی کے معروف ادارے نامک پبلیکیشنز (او کھلا، نئی دہلی) نے شائع کیا ہے۔ 500 کی تعداد میں شائع ہونے والی اس کتاب کی قیمت صرف 399 روپے رکھی گئی ہے، جو اپنے علمی اور تحقیقی معیار کے اعتبار سے قاری کے لیے ایک قیمتی سرمایہ ہے۔

یہ کتاب میری نظروں سے گزری تو احساس ہوا کہ اردو میں سنیما پر اس درجے کی جامع اور معیاری کاوشیں بہت کم ملتی ہیں۔ ڈاکٹر منتظر قائمی نے اس کتاب میں ایسے موضوعات اور شخصیات کو شامل کیا ہے جن کے بغیر ہندوستانی فلمی تاریخ اور اردو تہذیب کی تصویر ادھوری رہتی ہے۔ کتاب کا ہر مضمون نہ صرف سنیما کی فنی جہات کو بیان کرتا ہے بلکہ اردو ادب کی گہری روایات اور ہندوستانی سماج کے تہذیبی رشتوں کو بھی اجاگر کرتا ہے۔

ابتدائی مضمون ’’سنیما میں تاریخ اور سنیمائی تاریخ‘‘ کتاب کے فکری زاویے کو واضح کرتا ہے۔ اس میں یہ سوال اٹھایا گیا ہے کہ فلم محض ایک تفریحی مظہر نہیں بلکہ تاریخ کے سفر کا گواہ بھی ہے۔ پردۂ اسکرین پر دکھائی دینے والے کردار، کہانیاں اور مناظر کسی نہ کسی عہد کے سیاسی، سماجی اور ثقافتی حالات کی جھلک ہیں۔ یہ بحث قاری کو اس نکتے تک لے جاتی ہے کہ سنیما دراصل اجتماعی یادداشت اور تہذیبی تجربے کا ایک جیتا جاگتا حوالہ ہے۔

- Advertisement -
Ad imageAd image

اس کے بعد مضمون ’’تہذیب و ادب کا ستون: دلیپ کمار‘‘ ہمیں اس عظیم فنکار کی طرف لے جاتا ہے جن کی شخصیت اردو زبان کی نزاکت اور ہندوستانی تہذیب کے وقار کی نمائندہ تھی۔ دلیپ کمار کی اداکاری محض فنی کمال نہیں بلکہ ایک تہذیبی احساس کی علامت تھی۔ ان کے کرداروں میں جو جذباتی گہرائی اور زبان کی مٹھاس دکھائی دیتی ہے، وہ اردو کے ادبی سرمائے سے گہرا تعلق رکھتی ہے۔

اسی طرح مضمون ’’گنگا کا بیٹا: ڈاکٹر راہی معصوم رضا‘‘ ایک ایسے ادیب کی فلمی وابستگی کا بیان ہے جس نے اپنے ناولوں کی طرح فلمی مکالموں میں بھی ہندوستانی سماج کی حقیقتوں کو بڑے فکری انداز میں پیش کیا۔ فلم گنگا جمنا اور دیگر تخلیقات میں ان کا قلم سماجی انصاف اور عوامی احساس کی علامت بن کر ابھرتا ہے۔

کے آصف کے حوالے سے تحریر ’’کے آصف کا فلمی سفر‘‘ قاری کو اس خلاق ہدایت کار کی تخلیقی جستجو سے روشناس کراتی ہے جن کی فلم مغلِ اعظم نے نہ صرف سنیما کی تاریخ بدلی بلکہ اردو زبان کی لطافت اور مکالمے کی قوت کو بھی نئی شناخت دی۔ ان کے فلمی سفر کو جس طرح کتاب میں پیش کیا گیا ہے، وہ سنیما کے فنکارانہ پہلوؤں کے ساتھ ساتھ ایک خواب کی تکمیل کی کہانی بھی بیان کرتا ہے۔

’’کیفی اعظمی کے خوابوں کا ہندوستان‘‘ میں مشہور شاعر اور نغمہ نگار کیفی اعظمی کے فلمی نظریات پر بات کی گئی ہے۔ کیفی صاحب نے اپنی شاعری اور مکالمہ نگاری کے ذریعے ایک ایسے ہندوستان کا تصور پیش کیا جو مساوات، انسان دوستی اور ترقی کا علمبردار ہو۔ یہ مضمون ادب اور سنیما کے سنگم کی ایک روشن مثال ہے۔

اردو کے جادوئی حسن کو موسیقی میں ڈھالنے والی آواز کا تذکرہ مضمون ’’اردو کا طلسم اور لتا منگیشکر‘‘ میں ملتا ہے۔ یہاں لتا منگیشکر کے نغموں کے ذریعے اردو شاعری کی شیرینی اور اس کے صوتی حسن کو ایک لازوال حوالہ بنایا گیا ہے۔ یہ مضمون قاری کو اس دنیا میں لے جاتا ہے جہاں لفظ اور لحن مل کر ایک طلسم پیدا کرتے ہیں۔

- Advertisement -

کتاب میں شامل ’’راہی کے آدھا گاؤں میں معاشرتی کشمکش‘‘ میں سماج کی طبقاتی تقسیم اور انسانی رشتوں کی الجھنوں کا بیان نہایت فنی نزاکت سے کیا گیا ہے۔ یہ مضمون اس حقیقت کی گواہی دیتا ہے کہ سنیما محض کہانی سنانے کا فن نہیں بلکہ سماجی حقیقتوں کو پرکھنے کا ایک موثر وسیلہ بھی ہے۔

اسی طرح ’’ساحر لدھیانوی کی شاعری میں عورت‘‘ ایک ایسا تنقیدی مطالعہ ہے جو عورت کی شخصیت کو ساحر کی شاعری میں ایک باشعور، خوددار اور انقلابی کردار کے طور پر پیش کرتا ہے۔ یہ مضمون نہ صرف ساحر کے فکری رویے کی وضاحت کرتا ہے بلکہ اردو فلمی گیتوں میں عورت کی بدلتی ہوئی حیثیت کو بھی نمایاں کرتا ہے۔

فلم مغل اعظم کے پس منظر میں تحریر ’’مغل اعظم میں سنگ تراش کا کردار‘‘ فن اور قربانی کی ایک علامتی کہانی سناتی ہے۔ یہ کردار بتاتا ہے کہ عظیم فن پارے کتنی محنت اور کتنی گمنام کوششوں کا نتیجہ ہوتے ہیں۔

- Advertisement -

اردو کے ممتاز شاعر اور دانشور پر مضمون ’’علی سردار جعفری اور اودھ کی خاک حسیں‘‘ اودھ کی تہذیب، اس کی نرمی اور اس کے شعری مزاج کو فلمی تناظر میں دیکھنے کی ایک خوبصورت کاوش ہے۔ یہ تحریر بتاتی ہے کہ فلم کیسے کسی خطے کی ثقافت کو زندہ رکھتی ہے۔

ہندوستانی سنیما کے عالمی قد کے فلم ساز پر لکھا گیا مضمون ’’ستیہ جیت رے اور ان کی فلمیں‘‘ اس عظیم ہدایت کار کے فن، حقیقت پسندی اور عالمی معیار کو خراج عقیدت ہے۔ ان کی فلمیں نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا میں حقیقت نگاری کی نئی پہچان بنی ہیں۔

کتاب کے آخری حصے میں مضمون ’’تہذیب اودھ کا سفیر: مظفر علی‘‘ اور ’’واجد علی شاہ اور اردو ڈرامہ‘‘ قاری کو اودھ کی تہذیبی روایت، اس کی موسیقی، رقص اور ڈرامائی شان سے روشناس کراتے ہیں۔ مظفر علی کی فلمیں اودھ کے لطیف مزاج اور اردو تہذیب کا عملی اظہار ہیں جبکہ واجد علی شاہ کی ڈرامائی خدمات اردو کے اس سنہرے عہد کی یاد دلاتی ہیں جب ڈرامہ اور موسیقی تہذیب کا اہم حصہ تھے۔

ڈاکٹر منتظر قائمی کی مرتب کردہ یہ کتاب اس اعتبار سے قیمتی ہے کہ اس میں فلم کو محض تفریح نہیں بلکہ تہذیب، ادب اور سماج کے ایک مکمل بیانیے کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ ایوب خان نے مضامین کی ترتیب میں جو محنت اور باریک بینی دکھائی ہے، وہ کتاب کو ایک فکری اور تحقیقی حوالہ بنا دیتی ہے۔ 153 صفحات پر مشتمل سنیمائی چہرے اردو قاری کے لیے سنیما کو سمجھنے کا ایک ایسا دروازہ کھولتی ہے جس کے پار نہ صرف فلم کی رنگین دنیا ہے بلکہ تاریخ، تہذیب اور ادب کی گہری خوشبو بھی بکھری ہوئی ہے۔ یہ کتاب بلاشبہ اردو سنیما کے سنجیدہ مطالعے میں ایک اہم سنگِ میل ہے۔

0Like
0Dislike
50% LikesVS
50% Dislikes

You Might Also Like

اللہ تمہیں کچھ کیوں نہیں دے رہا؟

شخص نہیں شخصیت ہیں، ڈاکٹر عمار رضوی

بریلی سانحہ: کیا زمانے میں پَنپنے کی یہی باتیں ہیں؟

علم و خدمت کا عہد ساز رہنما: مولانا سراج احمد قمر

ڈاکٹر طارق قمر: عہد حاضر کا معتبر شاعر

TAGGED:ابو شحمہ انصاریتہذیبی مطالعہسنیمائی چہرےفکری مطالعہکتاب سنیمائی چہرے
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp LinkedIn Telegram Email Copy Link Print
Previous Article عظیم الشان "مظاہرۂ حسن قرأت و عظمتِ قرآن کانفرنس
Next Article بزمِ افقر کی ماہانہ طرحی نشست میں رہبر تابانی اور ندیم نیر کو خراجِ عقیدت بزمِ افقر کی ماہانہ طرحی نشست میں رہبر تابانی اور ندیم نیر کو خراجِ عقیدت
Leave a review

Leave a review جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Please select a rating!

ادبی تنظیم "بزمِ عزیز” کا ماہانہ طرحی مشاعرہ منعقد
اوقاف جائداد کے امید پورٹل پر اندراج کے لیے مہم کا آغاز
دین کا حقیقی مطلب مکمل دستور حیات ہے
ڈاکٹر سمیرہ قیوم کو سر سید ایوارڈ سے نوازا گیا
امین الحق عبداللہ قاسمی جمعیۃ علماء اترپردیش کے ناظمِ اعلیٰ منتخب

Advertise

ہمارا موبائل اپلیکیشن ڈاؤن لوڈ کریں

NewsG24بھارت میں پروپیگنڈہ خبروں کے خلاف ایک مہم ہے، جو انصاف اور سچائی پر یقین رکھتی ہے، آپ کی محبت اور پیار ہماری طاقت ہے!
© NewsG24 Urdu. All Rights Reserved.
  • About Us
  • TERMS AND CONDITIONS
  • Refund policy
  • سپورٹ کریں
  • Privacy Policy
  • پیام شعیب الاولیاء
  • Contact us
Welcome Back!

Sign in to your account

Lost your password?