جامعہ معینیہ نسواں مینہا کا جلسہ جشن ردا پوشی اختتام پذیر، معلمات نے خطاب کیا ۔
اترولہ بلرامپور (محمدقمرانجم فیضی) بچیوں کو مفتیہ عالمہ قاریہ حافظہ فاضلہ بنانے پر زور، 23 فروری 2025 بروز اتوار کو صبح 9 بجے سے جلسہ برائے خواتین صحن جامعہ میں منعقد ہوا، جو متعدر طالبات و معلمات کے حمد ونعت اور تقریر پر مشتمل تھا ۔
جس میں خصوصی خطیبہ عالمہ نور صبا عزیزی ناگپور، عالمہ شیبہ نظامی، مفتیہ صادقہ ناز معینی، عالمہ ام ایمن صدیقی دھنکر پور کا ہوا، نیز 124 فارغات جن میں مفتیہ، عالمہ، اور قاریہ کو ردائے پوشی کرکے سند سے نوازا گیا.
اس موقع پر مفتی احمد حسین صدیقی نے کہا کہ قبل از اسلام جاہل معاشروں میں عورت ہر قسم کے حق سے محروم تھی۔ جہاں عورت زندگی کے حق سے ہی محروم ہو، وہاں اس کے پڑھنے لکھنے کے حق کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ مگر اسلام نے جہاں عورت کو اعلیٰ و ارفع مقام دیا وہاں اس پر ایک احسان یہ بھی فرمایا کہ اسے درس و تدریس اور تعلیم و تربیت میں مردوں کے برابر مکلف قرار دیا۔
چونکہ شریعت اسلامی کے مخاطب مرد اور عورت دونوں ہیں۔ دینی احکام دونوں پر واجب ہیں اور روزِ قیامت مردوں کی طرح عورتیں بھی ربّ العالمین کے سامنے جواب دہ ہیں۔ لہٰذا عورتوں کے لئے بھی حصولِ علم جو اُن کو بنیادی دینی اُمور کی تعلیم دے اور احکامِ اسلامی کے مطابق زندگی گزارنے کاڈھنگ سکھائے وہ ان کے لئے فرضِ عین قرا ردیا گیا ہے۔
فرضِ عین سے مراد یہ ہے کہ اسے سیکھنا لازمی ہے اور اگر عورت یا مرد اس میں کوتاہی کرے تو وہ عنداللہ مجرم ہے۔
رسولِ اکرم ﷺ کے تبلیغی مشن میں ہفتہ میں ایک دن صرف خواتین کی تعلیم و تربیت کے لئے مخصوص ہوتا تھا۔ اس دن خواتین آپ کی خدمت میں حاضر ہوتیں اور آپ سے مختلف قسم کے سوالات اور روزمرہ مسائل پوچھتیں۔ نمازِ عید کے بعد آپ ان سے الگ سے خطاب کرتے۔
اُمہات الموٴمنین کو بھی آپ نے حکم دے رکھا تھا کہ وہ مسلم خواتین کو دینی مسائل سے آگاہ کیا کریں۔ پھر آپ نے خواتین کے لئے کتابت یعنی لکھنے کی بھی تاکید فرمائی۔ حضرت شفاء بنت عبداللہ لکھنا جانتی تھیں۔ آپ نے انہیں حکم دیا کہ تم اُمّ الموٴمنین حضرت حفصہ کو بھی لکھنا سکھا دو۔ چنانچہ انہوں نے حضرت حفصہ کو بھی لکھنا سکھا دیا۔ آہستہ آہستہ خواتین میں لکھنے اور پڑھنے کا اہتمام اور ذوق و شوق بہت بڑھ گیا۔
عہد ِنبوی کے بعد خلفاے راشدین کے مبارک دور میں بھی خواتین کی تعلیم و تربیت کی طرف بھرپور توجہ دی گئی۔ لہذا ہم بھی اپنی بچیوں کو قاریہ حافظہ مفتیہ عالمہ فاضلہ بنائیں اور ان کے مستقبل کو روشن و تابناک بنانے میں اہم رول ادا کریں۔
واضح ہو کہ جامعہ معینیہ کے قیام میں جن کی قربانیاں جلی حروف میں لکھنے کے قابل ہے ان میں الحاج غلام نبی نوری منیجر اعلی، الحاج مجیب اللہ اشرفی، صدر اعلی، الحاج شیخ غلام علی، حاجی غلام یسین کوڑیا، مفتی عطا محمد مصباحی سربراہ اعلی جامعہ معینیہ کی خدمات کو سراہا گیا
آپ نے آخر میں پوری دنیا کے مسلمانوں کے لیے خصوصی دعا فرمائی، نیز مفتی روشن علی مصباحی اور جملہ اساتذہ جامعہ کی محنت و مشقت سے یہ جلسہ بحسن و خوبی پایہ تکیمل تک پہنچا، شریک جشن میں خصوصی علماء کرام بالخصوص علامہ اسرار احمد فیضی واحدی، مولانا معین اختر خان، جناب ارسلان رضا صدیقی شامل ہیں۔
[…] ایکو ساؤنڈ سسٹم کا اہتمام کیا گیا۔ لڑکیوں نے رسم ردائے فضیلت کے بعد جم کر سیلفیاں لیں۔ جنہیں بعد میں سوشل میڈیا […]