کانپور (محمد عثمان قریشی) قرآن مجید کے فوائد پر تفصیل سے روشنی ڈالنا ایک عظیم موضوع ہے، کیونکہ قرآن نہ صرف ایک روحانی کتاب ہے بلکہ اس میں انسان کی فلاح کے لئے ہر پہلو پر رہنمائی دی گئی ہے۔ تلاوت قرآن مجید سے دل میں سکون اور اطمینان آتا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا”یاد رکھو! اللہ کی ذکر سے دلوں کو سکون ملتا ہے“ یہ آیت واضح طور پر بتاتی ہے کہ قرآن انسان کے دل کو سکون دینے کا ذریعہ ہے۔ قرآن مجید انسان کو سیدھے راستے کی ہدایت دیتا ہے۔ یہ وہ کتاب ہے جس میں انسان کی زندگی کے تمام مسائل کا حل موجود ہے۔ اللہ نے قرآن کو ہدایت کے لئے نازل کیا ہے ”یہ کتاب (قرآن) لوگوں کے لئے ہدایت ہے۔“
قرآن نہ صرف دنیوی زندگی کے مسائل حل کرتا ہے بلکہ آخرت میں بھی کامیابی کا ذریعہ ہے۔
جو شخص قرآن کو سمجھ کر اور اس پر عمل کرتا ہے، وہ دونوں جہاں میں کامیاب ہوتا ہے۔”جو شخص اللہ کی کتاب پر عمل کرے گا، وہ فلاح پائے گا“ قرآن قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کی شفاعت کرے گا۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا”قرآن قیامت کے دن اپنے پڑھنے والے کے لئے شفاعت کرے گا“ یہ قرآن کی ایک عظیم برکت ہے کہ وہ اللہ کے سامنے ہمارے لئے شفاعت کرے گا۔
مذکورہ خطاب حافظ و قاری عبد القدوس ہادی نے فیتے والی گلی متصل شبراتی والی مسجدمیں حافظ شارق کے ذریعہ نے 13 رمضان کی چودھویں شب میں قرآن کریم کا دورہ کرنے پر تکمیل قرآن کے موقع پردعائیہ تقریب کو خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں مزید کہا کہ قرآن پڑھنے اور اس کی تلاوت کرنے سے انسان کی روحانیت میں اضافہ ہوتا ہے۔
یہ انسان کو اللہ کے قریب کرتا ہے اور اللہ کے ساتھ تعلق مضبوط کرتا ہے۔ قرآن مجید دلوں کی بیماریوں کا علاج فراہم کرتا ہے۔ غم، خوف، پریشانی اور دل کی بے سکونی کو دور کرنے کے لیے قرآن کی تلاوت بہت مفید ہے۔”یہ قرآن وہ شفا ہے جو دلوں کی بیماریوں کو دور کرتا ہے۔“ قرآن انسان کو ہر طرح کی دعا اور مشکل میں رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ اس میں انبیاء اور صالح لوگوں کے واقعات ہیں جو ہماری مشکلات میں سبق دیتے ہیں اور دعاؤں کی اہمیت بتاتے ہیں۔ قرآن انسان کو دنیا اور آخرت کے درمیان توازن قائم کرنے کی تعلیم دیتا ہے۔ دنیا کی فانی لذتوں کے بجائے قرآن انسان کو آخرت کی فلاح کی طرف راغب کرتا ہے۔”جو شخص قرآن کی ہدایت کے مطابق زندگی گزارے گا، وہ دونوں جہاں میں کامیاب ہوگا۔“
قرآن مجید کی زبان اپنی فصاحت و بلاغت کے لحاظ سے بھی ایک عظیم نعمت ہے۔ اس کی تلاوت کرنے سے زبان میں بہتری آتی ہے اور دل و دماغ کو سکون ملتا ہے۔قرآن میں موجود بے شمار علمی نکات اور تفصیلات انسان کو نہ صرف مذہبی بلکہ دنیوی علم میں بھی مدد دیتی ہیں۔ قرآن کی تلاوت انسان کو علم اور حکمت میں بڑھاتی ہے۔
قرآن مجید کے فوائد بے شمار ہیں اور یہ کتاب نہ صرف مسلمانوں کے لئے ایک رہنما ہے بلکہ اس کی ہدایت ہر انسان کے لئے مفید ہے۔ یہ انسان کی روحانی، دنیوی اور اخروی فلاح کا ایک مکمل نسخہ ہے۔ تقریب کا اختتام مولانا عبد القادر قاسمی کی دعا پر ہوا۔ اس موقع پر کثیرتعداد میں مصلیان و عامۃ المسلمین موجود تھے.
’مسائل شرعیہ اکیڈمی رمضان ہیلپ لائن‘
سوال:کیا رمضان میں نابالغ کے بالغ ہونے پر اور کافر کے مسلمان ہونے پر اس دن اگر کھاتا پیتا رہے تو اس پراس دن کی قضا لازم ہوگی؟
جواب:اگر کوئی نابالغ رمضان کے دن میں بالغ ہو جائے یا کوئی کافر مسلمان ہو جائے تو دن میں کھانا پینا درست نہیں ہے اور اگر کچھ کھا لیا تو نو مسلم اور بالغ پر اس دن کی قضا لازم نہیں ہوگی۔
سوال: کیا امتحان کی وجہ سے روزہ چھوڑنا یا توڑنا درست ہوگا؟
جواب:امتحان کی وجہ سے روزہ چھوڑنا یا روزہ توڑنا جائز نہیں ہے، روزہ رکھے اور روزے کے ساتھ امتحان دے، اللہ تعالیٰ کی مدد ہوگی۔
سوال:کیا حیض اور نفاس کے علاوہ خون آنے پر روزہ نماز کی پابندی کی جائے گی؟
جواب: حیض اور نفاس کے علاوہ اگر خون آتا ہے تو وہ استحاضہ ہے، استحاضہ کے دوران نماز روزہ معاف نہیں ہے، لہٰذا استحاضہ کے دوران نماز پڑھنا اور روزہ رکھنا لازم ہے۔
سوال: اگر کوئی شخص وتر کی تیسری رکعت میں سورہئ فاتحہ اور سورت سے فارغ ہونے کے بعد تکبیر کہہ کر دعائے قنوت پڑھنے کے بجائے رکوع میں چلا گیاتو شرعی اعتبار سے کیا حکم ہے؟
جواب: اگر کوئی شخص وتر کی تیسری رکعت میں سورہ فاتحہ اور سورت سے فارغ ہونے کے بعد تکبیر کہہ کر دعائے قنوت پڑھنے کے بجائے رکوع میں چلا گیا، پھر یاد آیا تو واپس کھڑا ہو گیا اور تکبیر کہہ کر دعائے قنوت پڑھی تو بعد میں دوبارہ رکوع نہ کرے، اور بقیہ نماز پوری کرے، تب بھی نماز ہو جائے گی، اور اگر دعائے قنوت کیلئے واپس نہیں لوٹا، قومہ کر کے سجدہ کیلئے چلا گیا تب بھی نماز درست ہو جائے گی، اور دونوں صورتوں میں سجدہ سہو کرنا واجب ہوگا۔
سوال :اگر مقتدی نے غلطی کی وجہ سے امام کے ساتھ نماز میں سجدہ تلاوت ادا نہیں کیا تو اس پر کیا حکم ہے؟
جواب :اگر مقتدی نے غلطی کی وجہ سے امام کے ساتھ نماز میں سجدہ تلاوت ادا نہیں کیا، تو یہ ساقط ہو جائے گا، کیونکہ جو سجدہ تلاوت نماز میں واجب ہوتا ہے، اس کو نماز میں ادا کرنا ضروری ہے، نماز سے فارغ ہونے کے بعد ادا کرنا درست نہیں، اور نماز کو لوٹانے کی بھی ضرورت نہیں، البتہ اگر جان بوجھ کر سجدہ تلاوت نہیں کیا، تو توبہ استغفار ضروری ہے۔