جہنم کے ملے ثبوت: کائنات قدرت کے سربستہ رازوں سے بھری ہوئی ہے۔ سائنسدان ان رازوں سے پردہ اٹھانے کے لیے دن رات کام کرتے ہیں۔ جب بھی کوئی نئی چیز دریافت ہوتی ہے تو اس سے دنیا میں ہلچل مچ جاتی ہے۔ امریکی خلائی ایجنسی ناسا کائنات کے اسرار کو حل کرنے کے لیے ایک زمانے سے کام کر رہی ہے۔ ناسا نے کائنات کے بہت سے اسرار حل بھی کیے ہیں۔
حال ہی میں ناسا کو ایک ایسی چیز ملی ہے جس نے پوری دنیا میں ہلچل مچا دی ہے۔ ناسا کے سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ انہوں نے جہنم کی تلاش کر لی ہے۔ خبروں کے مطابق اس تحقیق پر سائنسدان بھی اندر ہی اندر ہل گئے۔
ناسا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ماہرین فلکیات کو اس بات کے دلچسپ شواہد ملے ہیں کہ سورج کی کمیت سے 2.6 بلین گنا وزنی بلیک ہول دیوہیکل بیضوی کہکشاں M87 کے مرکز میں موجود ہے۔
اس کی تصویر ناسا کی ہبل اسپیس ٹیلی سکوپ (HST) نے لی ہے۔ تصاویر سے پتہ چلتا ہے کہ M87 کے مرکز میں ایک کشش ثقل کا میدان ہے۔ جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ ایک بڑے بلیک ہول کا ثبوت ہے۔
اسلام پھر صحیح ثابت ہوا
ناسا کے سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ یہی وہ بلیک ہول جس کو اسلام میں جہنم کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔ سائنسدانوں کی اس تحقیق نے پوری دنیا میں کہرام مچا دیا ہے۔ اس درمیان امید کی جارہی ہے کہ جیسے جیسے اس کے بارے میں مزید تحقیقی منظرعام پر آئے گی۔ دنیا کو کائنیات کے رموز و اسرار سمجھنے کے ساتھ ساتھ اسلام کی حقانیت کا اندازہ لگانا اور بھی آسان ہوجائے گا۔
امریکی سائنسدانوں کی اس تحقیق کو اسلامی دنیا کس انداز میں لے گی یہ ابھی دیکھنا باقی ہے۔ اسلام اور اس کی تعلیمات ہمیشہ سے دنیا کو حیرت میں ڈالتے رہے ہیں۔ اب اس تحقیقی ادارے نے تسخیر کائنات کے اسلامی اصولوں کو ایک بار پوری دنیا کے لئے قابل تقلیدبنا دیا ہے۔