امارت شرعیہ اترپردیش کے تربیتی کیمپ کی تیاریوں لئے مجلس استقبالیہ کی میٹنگ منعقد، اصلاحِ معاشرہ کیلئے عوامی تحریک چلانے پر اتفاق
کانپور (محمد عثمان قریشی) امارت شرعیہ اترپردیش کے زیر اہتمام اور محکمہ شرعیہ و دارالقضاء کانپور کے زیر انتظام 7،8 مئی بروز بدھ و جمعرات کو منعقد ہونے والے دو روزہ تربیتی کیمپ کی تیاریوں کے لیے مجلسِ استقبالیہ کی ایک اہم میٹنگ دفتر جمعیۃ، رجبی روڈ کانپور میں منعقد ہوئی۔ صدارت مفتی عبدالرشید قاسمی صدر محکمہ شرعیہ و دارالقضاء کانپور نے فرمائی، جب کہ نظامت کے فرائض مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی نے انجام دیے۔
میٹنگ میں معاشرے میں پھیلی بے جا رسومات، خاندانی جھگڑوں، اور عدالتوں سے متعلق مسائل کے حل کے لیے محاکم شرعیہ کے مؤثر کردار پر تفصیل سے گفتگو کی گئی۔ مفتی عبدالرشید قاسمی نے عدالتوں میں وقت، پیسے اور جذباتی نقصان کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے دارالقضاء کو شریعت کا مصالحتی حل قرار دیا۔ انہوں نے کہا عدالتوں پر مقدمات کا بوجھ بہت زیادہ ہے، ایسی سمجھوتہ اور مصالحت کے نظام کو فروغ دینا بھی ملک کی اہم خدمت میں شامل ہے۔
مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی نے اپنے جامع خطاب میں جمعیۃ علماء ہند کی بنیادی غرض و غایت کو ”تحفظِ اسلام، شعائرِ دین اور مسلمانوں کے دینی و ملی تشخص کی بقاء” قرار دیا۔ انہوں نے متحدہ ہندوستان میں جمعیۃ کے پیش کردہ دستوری فارمولے کا تذکرہ کرتے ہوئے امارت شرعیہ کے قیام، پس منظر، موجودہ ضرورت اور ریاستی سطح پر سرگرم عمل تنظیمی ڈھانچے کی وضاحت کی۔ مولانا نے کہا کہ موجودہ زمانے میں جب عائلی معاملات سے لے کر وراثت اور طلاق تک کے مسائل سے خاندان تباہ کر رہے ہیں، ایسے میں شرعی مصالحتی نظام ملت کے لیے ایک نعمت سے کم نہیں۔ انہوں نے تربیتی کیمپ کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس سے قضاۃ، نظار، وکلاء اور علماء کے مابین بہتر ربط پیدا ہوگا اور عوام کو شرعی حل کی جانب راغب کرنے کی راہیں کھلیں گی۔
مفتی اقبال احمد قاسمی نے قضاء اور افتاء، قاضی اور مفتی کے فرق کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ دونوں شعبے الگ نوعیت رکھتے ہیں، جنہیں خلط ملط کرنا نقصان دہ ہے۔مولانا خلیل احمد مظاہری نے دارالقضاء کے تعارف، عوامی بیداری، اور گاؤں و محلوں کی سطح پر شرعی رہنمائی کے مراکز کے قیام پر زور دیا۔ زبیر احمد فاروقی نے دارالقضاء کے تصور کو ایک تحریک کی شکل دینے اور اس پیغام کو شہر کے کونے کونے تک پہچانے کی تجویز دی۔سید آصف علی نے خواتین کی تربیت، مساجد کو مرکز بنا کر اصلاحی کاموں کی حکمت عملی، اور جمعہ کے خطبوں میں یکساں موضوعات پر گفتگو کی تجویز دی۔فیض خالد نے مسلم سماج کے تمام طبقات کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ اجتماعی اصلاح ممکن ہو سکے۔ڈاکٹر محمد جمیل نے اس میٹنگ کو وقت کی اہم پکار قرار دیا اور دارالقضاء کے سماجی فوائد پر سیر حاصل گفتگو کی۔مولانا نورالدین احمد قاسمی نے دلوں میں خوفِ خدا بیدار کرنے کی اہمیت واضح کی تاکہ لوگ عدالتوں سے پہلے اپنے ضمیر اور دین کی طرف رجوع کریں۔مولانا انعام اللہ قاسمی نے مولانا متین الحق اسامہ قاسمی رحمہ اللہ کی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہی کی رہنمائی میں کانپور میں دارالقضاء کی بنیاد رکھی گئی۔ انہوں نے شرعی فیصلوں کی کم لاگت اور تیز رفتار نوعیت کو اجاگر کرتے ہوئے عوام کو ترغیب دی کہ وہ اسی نظام سے فائدہ اٹھائیں۔مولانا محمد اکرم جامعی نے کہا کہ اگر ہم اپنے مفادات کی جگہ دین کو مقدم رکھیں تو معاشرہ خود بخود درست ہو جائے گا۔نوشاد احمد نے جہیز کے خلاف تحریک، اور خواتین و بچیوں کی دینی تعلیم کو عام کرنے کی اپیل کی۔
عبدالقدیر ایڈووکیٹ نے قانونی نکات پر روشنی ڈالتے ہوئے دارالقضاء کو آئینی دائرے میں رہتے ہوئے کیسے مؤثر بنایا جا سکتا ہے، اس پر رہنمائی کی۔عارف ایڈووکیٹ نے آربیٹریشن ایکٹ کی دفعات کی وضاحت کی اور وکلاء کی تربیت پر زور دیا۔مولانا انصار احمد جامعی نے دارالقضاء کے عوامی تعارف کو مؤثر بنانے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ زیادہ سے زیادہ افراد اس سے رجوع کریں۔مفتی اظہار مکرم قاسمی نے تجویز دی کہ محکمہ شرعیہ کی خدمات کو مختصر مگر جامع انداز میں پیش کرنے والا کتابچہ شائع کیا جائے۔ڈاکٹر محمد مبارک نے اپنے بیان میں اس بات پر زور دیا کہ شریعت کو مقدم رکھا جائے اور بدلہ لینے کے بجائے مسئلہ کا حل تلاش کیا جائے۔
میٹنگ میں اتفاقِ رائے سے تربیتی پروگرام کی وقت کی اہم ضرورت قرار دیتے ہوئے ہر ممکن کامیاب بنانے کا عزم کیا گیا۔ نیز طے پایا کہ محکمہ شرعیہ و دارالقضاء کے نظام سے عوام الناس سے واقف کرانے کیلئے تحریک کی شکل میں کام کیا جائے، اس کیلئے کتابچہ، جمعہ کے بیانات، عشرہ منایا جائے۔ اصلاحِ معاشرہ کے تحت شادی بیاہ میں ہونے والی بے جا رسومات کی نقصانات اجاگر کیے جائیں۔
مسلمانوں کو اپنے مسائل شریعت کی روشنی میں حل کرانے کی ترغیب دی جائے۔ مسلمانوں کے تمام طبقات کو یکجا کرکے ایک کامن پلیٹ فارم تشکیل دیا جائے۔
میٹنگ کا آغاز مولانا مسعود جامعی کی تلاوت سے ہوا، مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی نے نعت پاک کا نذرانہ پیش کیا۔
میٹنگ مذکوہ حضرات کے علاوہ قاضی شہر حافظ معمور احمد جامعی، ڈاکٹر حلیم اللہ خان، ایاز عالم ظفر، شارق نواب، مولانا سبحان الٰہی، مولانا انیس خان قاسمی، شارق نواب، مولانا شادان نفیس قاسمی، محمد انس، قاری عبدالمعید چوھری، مفتی اظہار مکرم قاسمی، مولانا سلمان قاسمی، مولانا شان محمد جامعی، صادق امین وغیرہ شریک رہے۔