قوم و ملت کے ہمدرد شفیق فیضی سے ایک بامقصد نشست
فیض آباد/ آصف جمیل امجدی/ جب بھی کوئی صاحبِ عزیمت پیکرِ اخلاص مردِ میدان اور قوم کا سچا ہمدرد اپنی مساعیِ جمیلہ سے ملت کے احوال میں تغیر و تبدل کا ذریعہ بنتا ہے تو تاریخ کے صفحات پر اس کا نام روشن حرفوں میں ثبت ہو جاتا ہے۔ ایسے ہی ایک قد آور اور نمایاں شخصیت نیوز جی 24 ایڈیٹوریل ہیڈ شفیق فیضی ہیں جن کی زبان و قلم میں وہ تاثیر اور شفافیت ہے کہ بڑے بڑے عہدہ داران جنبش میں آ جائیں مسائل کی گتھیاں سلجھنے لگیں اور مظلوموں کی فریاد اقتدار کے ایوانوں تک جا پہنچے۔
ان کی علمی و فکری جولانی کا عملی مظہر شاندار میڈیا پلیٹ فارم "نیوز جی 24” ہے جو قوم مسلم پر ہونے والی زیادتیوں کے خلاف نہ صرف توانا آواز بلند کرتا ہے بلکہ وہ تحریریں اور تجزیے پیش کرتا ہے جو حکومتی کارندوں کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ثابت ہوتے ہیں۔ یہ محض ایک نیوز پلیٹ فارم نہیں بل کہ ملت کے حق میں ایک مضبوط دفاعی قلعہ ہے جس کی تقویت ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ ہر صاحبِ درد کو اس کے فروغ میں اپنی مالی معاونت پیش کرنی چاہیے تاکہ ملتِ اسلامیہ کی آواز مزید بلند اور مستحکم ہو۔
گزشتہ روز 5 مارچ 2025 بروز بدھ، شفیق فیضی کی نوازش ہوئی کہ وہ از راہِ کرم فیض آباد میں میرے آشیانے پر تشریف لائے۔
یہ نشست اگرچہ وقت کی قلت کے سبب مختصر رہی لیکن فکری لحاظ سے نہایت بابرکت اور پرمغز رہی۔ گفتگو کے متعدد پہلو رہے لیکن جو موضوع مرکزِ سخن بنا وہ "قومِ مسلم کی زبوں حالی اور اس کے تدارک کی صورتیں” تھا۔
یہ کوئی ڈھکی چھپی حقیقت نہیں کہ ہماری قوم جسے کبھی اصطفاء کا شرف حاصل تھا آج زوال کے گہرے اندھیروں میں بھٹک رہی ہے۔ اغیار کی سازشیں اور اپنوں کی غفلت نے ہمیں کمزور سے کمزور تر کر دیا ہے۔
ان حالات میں شفیق فیضی جیسے اہلِ قلم و اہلِ درد کی مساعی ایک امید کی کرن ہے جن کا مقصد محض الفاظ کا شور پیدا کرنا نہیں بل کہ حقیقتاً ایک مثبت تبدیلی کو یقینی بنانا ہے۔
آپ کی گفتگو میں جو جِدّت اور مقصدیت پائی جاتی ہے وہ کسی بھی خوابیدہ ذہن کو بیدار کرنے کے لیے کافی ہے۔ ان کے الفاظ نہ صرف جذبات سے لبریز ہوتے ہیں بلکہ تدبر و حکمت کے آئینہ دار بھی ہوتے ہیں۔ قوم کے تئیں ان کے اخلاص اور عملی جدوجہد کو دیکھ کر بے ساختہ یہ شعر زبان پر آ جاتا ہے
ع۔
نہ تخت و تاج میں نہ لشکر و سپاہ میں ہے
جو بات مردِ قلندر کی بارگاہ میں ہے
یہ مختصر ملاقات ایک ایسے عزم پر منتج ہوئی کہ ہم سب کو اپنی بساط بھر ملت کے استحکام کے لیے اپنا حصہ ڈالنا ہوگا۔ بات صرف حمایت کی نہیں عملی اقدام کی ہے اور عملی اقدام کا سب سے بڑا مظہر یہ ہے کہ ہم ان اداروں کو تقویت پہنچائیں جو ہمارے حقوق کے تحفظ کے لیے سرگرمِ عمل ہیں۔
اللہ تعالیٰ شفیق فیضی کی مساعی کو مزید بارآور کرے اور انہیں استقامت و ثابت قدمی کے ساتھ ملت کی خدمت کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
[…] افراد حکومت اور انتظامیہ کے نشانے پر ہیں۔ کچھ گمنام شخصیتیں ہیں جن کی سماجی اعتبار سے اپنی کوئی حیثیت نہیں لیکن […]