جامعہ اشرف المدارس گديانہ میں منعقدہ ”یوم عثمان غنی “سے مولانا محمد ھاشم اشرفی کا خطاب
کانپور(محمد عثمان قریشی) امیر المومنین حضرت سید نا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی ذات گرامی رشدو ہدایت، خدمت خلق ، خلوص وایثا ر کے جذبہ سے سر شار ، نہایت سخی دل اور حیا پسند تھی آپ مخلوق خدا میں فرید المثال فضیلت و بزر گی اور عبقری شخصیت کے حامل تھے ۔
ان خیا لات کا اظہار آل انڈیا غریب نواز کونسل کے قومی صدر حضرت مو لا نا محمد ھاشم اشرفی صاحب قبلہ امام عید گا ہ گدیانہ نے مدرسہ جامعہ اشرف المدارس گدیانہ میں منعقد ہ ”یوم عثمان غنی “کے شاندار اجلاس سے کیا
مولانا نے کہا کہ سید نا عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ کو ایک ایسا عظیم شرف حا صل ہے جو روئے زمین پر کسی کو حا صل نہ تھا پیغمبر اسلام ﷺکی دو دو نوری شہزادیاں یکے بعد دیگرے آپکے رشتہ ازدواج سے منسلک رہیںیہی وجہ ہے کہ تاریخ اسلام نے ا ٓ پ کو ذو النورین کے لقب سے یا د رکھا ہے۔
مولانا اشرفی نے کہا کہ تیسرے خلیفہ امیر المومنین سید نا عثمان غنی رضی اللہ تعا لی عنہ نہاےت سخی دل ، خلوص و ایثار اور خد مت خلق کے جذ بے سے سر شار تھے آپ نے راہ خدا میں سو ، دو سو ، تین سوتک قیمتی سرخ او نٹو ںکو خر چ فر مایا۔
لوگ مدینة المنو رہ میں شیریں پانی کے لئے پر یشان رہتے اور میٹھا پانی کی تلاش میں میلو ں دورجا نے کی مشقتیں اٹھاتے ایسے میں آپ نے 20 ہزار دینار کے عوض ایک یہودی سے شیریں کنواں خرید کر مسلمانوں کےلئے وقف فر مادیا اس کی تری پاکر کچھ زمانے بعد کھجور کے درخت اگ آئے آمدنی شروع ہو گئی جس میں سے آدھی آمدنی حکومت غریبوں اور یتیموں پر خرچ کرتی ہے اور باقی آدھی کو حضرت عثمان کے نام سے چل رہے بینک اکاوئنٹ میں جمع کرتی ہے
آمدنی میں اتنی برکت ہوئی کہ حکومت کے اس پیسہ سے مدینہ کے بیچ و بیچ ایک عالیشان ہوٹل تعمیر کروا کر اسے حضرت عثمان غنی کے نام سے منسوب کر دیا ہے ایک اندازے کے مطابق اس سے حاصل ہونے والی آمدنی ہر سال تقریبا 50 ملین سعودی ریال تک پہنچتی ہے ،مولانا نے کہا کہ آپ جہا ں بے شمار خوبیوں کے حامل تھے وہیںآپ ایک عظیم خصلت اسلامی حیا کو انتہادر جہ پسند فر ماتے تھے۔ پیغمبر اسلام ﷺنے فر مایا”حیا ایمان کا خاص حصہ ہے“آ پ اس عظیم خوبی کے سراپا پیکر تھے۔
ام المومنین حضرت عا ئشہ صدیقہ رضی اللہ تعا لی عنہافر ما تی ہیںکہ ایک با ر پیغمبر اسلام ﷺ کا شا نہ نبوت میں آرام فر ما رہے تھے اسی اثنا ءوالد گرامی حضرت صدیق اکبرر ضی اللہ تعا لی عنہ تشریف لا ئے اورسرکا ر آرا م فرما تے رہے تھوڑی ہی دیر میں حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ تشریف لا ئے اور سر کا ر آرا م فر ما تے رہے پھرجب حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعا لی عنہ تشریف لا ئے تو سر ور کونین ﷺاٹھ کر بیٹھ گئے اور ارشاد فر ما یا ”کیا میں اس شخص سے حیا نہ کرو ںجس سے فرشتے بھی حیا کر تے ہیں“آج مسلما ن شرم و حیا سے دور ہو تا جا رہا ہے ہماری سچی عقیدت مندی ہو گی کہ ہم شرم وحیا کے زیور سے خود کو آراستہ کر لیں ۔ مولا نا اشرفی نے مزید کہا کہ آپ کی سخا وت اور محبت رسالت کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگا یا جا سکتا ہے آپ نے ایک با ر کونین کے دولہا رحمت عالم ﷺ کو اپنے گھرکھا نے پر مدعوفر مایا اورجب محبوب خدا ﷺآپکے گھر سے تشریف لے چلے تو آپ سر کار ﷺکے قد م مبارک گننے لگے پھر ہر قدم کے بد لے آپ نے غلام آزاد فر ماے ۔
آپ نے اپنے دور خلافت میں آخر ی مر تبہ تدوین قرآن کا عظیم کا م چھ رکنی کمیٹی تشکیل فر ماکر حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعا لی عنہ کی نگرانی میںپا یہ تکمیل کو پہونچایا اور صبح قیامت تک کےلئے قرآن کریم کو اختلاط سے محفوظ کر دیا آپ شہادت کے وقت بھی قرآن کی تلاوت میں اتنے مستغرق تھے کہ آپ کے جسم سے کچھ خون کے قطرے قرآن کریم کی ایک آیت مبارکہ پر جا گرے ،آپ نے شہادت کے وقت بھی قرآن پاک سے رشتہ جوڑ کر امت کو یہ سبق دیا کہ حالات جیسے بھی آجائیں ،ہاتھ سے قرآن کا دامن نہیں چھوٹنا چاہئے اس سے قبل بزم کا آغاز تلاوت کلام ربانی سے قاری محمد احمد اشرفی نے کیا اور باگاہ رسالت مآب ﷺ میں قاری محمد احمد اشرفی ،حافظ محمد مشتاق ، حیدر علی نے گلہا ئے نعت و منقبت کے نذرانے پیش کئے اور جلسہ کی نظامت کے فرائض حافظ محمد ارشد علی اشرفی نے انجام دئے جلسے کا اختتام صلوة وسلام اوردعائیہ کلمات پر ہوا اس موقع پر بطور خاص مولانا فتح محمد قادری، قاری محمد آزاد اشرفی، مولانا گل محمد جامعی، مولانا سفیان مصباحی، مولانا محمد کلیم، قاری عبد الصمد، حافظ مسعود اشرفی، مولانا مسعود مصباحی، محمد ادریس خان وغیرہ موجود ہے