By using this site, you agree to the Privacy Policy and Terms of Us
Accept
NewsG24UrduNewsG24UrduNewsG24Urdu
  • سرورق
  • آج کل
  • سیاست
  • عالمی خبریں
  • سپورٹ کریں
  • Hindi
Search
  • اتصل
  • مقالات
  • شكوى
  • يعلن
© NewsG24 Urdu. All Rights Reserved.
Reading: ایک فکر اہل خرد کے نام!
Share
Notification Show More
Font ResizerAa
NewsG24UrduNewsG24Urdu
Font ResizerAa
  • سرورق
  • آج کل
  • سیاست
  • عالمی خبریں
  • سپورٹ کریں
  • Hindi
Search
  • سرورق
  • آج کل
  • سیاست
  • عالمی خبریں
  • سپورٹ کریں
  • Hindi
Have an existing account? Sign In
Follow US
NewsG24Urdu > Blog > مذہبیات > ایک فکر اہل خرد کے نام!
مذہبیاتمضامین

ایک فکر اہل خرد کے نام!

Last updated: جنوری 14, 2025 4:30 شام
mohdshafiquefaizi 5 مہینے ago
SHARE

موجِ انقلاب (بموقع عرس سید سالار مسعود غازی سرکار بہراٸچی)

بقلم: عالمہ تبسم رضوی حنفی

یقینا اللہ تبارک و تعالی کا ہم سب پر کروڑوں کھربوں عربوں بار احسان عظیم کرم بالائے کرم ہے اللہ تبارک و تعالی نے ہم سب کو ہر چیز عطا فرمائی ہے کوئی ایسی چیز نہیں جو اللہ تبارک و تعالی نے ہمیں عطا نہ فرمائی ہو ایک ایک چیز پر غور کریں اور سمجھیں کہ ہر چیز کو میرے رب نے ہمیں کیوں عطا فرمائی ہے جب غور کریں گے تو ہمیں پتہ چلے گا کہ ہر چیز ہمارے رب نے ہمارے فائدے کے لیے عطا فرمائی ہے،جب میرے رب نے ہم کو ہر چیز ہمارے فائدے کے لیے عطا فرمائی ہے، تو پھر ہم آنکھ والے ہو کے اندھے ، کان والے ہو کے بہرے، زبان والے ہو کے گونگے، عقل والے ہو کے بے عقل کیوں بنے ہوئے ہیں؟ یقینا ہماری کوئی بھی چیز بے مقصد نہیں پیدا کی گئی۔تو پھر ہم کمزور بنے کیوں بیٹھے ہیں؟ ہم اپنی طاقت کو مجروح کیوں کر رہے ہیں؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ ہم بزدل ہیں اب ہمیں دنیا کی لالچ سے باہر آنا چاہیے اب ہمیں اپنی نیند کی آغوش سے بیدار ہونا چاہیے (غفلت موت ہے)ہمیں اپنی غفلت کو دور کرنا چاہیے ذرا سوچیے تو صحیح رب نے ہم پر کتنا بڑا عظیم احسان فرمایا ہے، ان میں سب سے بڑا کرم اپنا محبوب صلی اللہ علیہ وسلم عطا فرما کر کیا ہے،اس سے بڑا کرم اپنے محبوب کا امتی بنا کر کیا ہے،جس کے پاس اتنا اعلی محبوب ہو جس کے پاس اتنا کریم رسول ہو وہ بھلا کمزور اور بزدل ہو سکتا ہے؟ یقینا اس کا جواب ہوگا نہیں۔ افسوس کہ ہم نے غور نہیں کیا کہ ہم طاقتور ہیں یا کمزور، ہم نے تو بس یہی سمجھ لیا ہے کہ ہم کمزور ہیں لیکن درحقیقت ہم طاقتور ہیں، کیوں کہ کمزور تو وہ ہوتے ہیں جس کو صرف اپنے ہتھیار پر یقین ہو اور طاقتور وہ ہوتے ہیں جس کے پاس محبوب رب العالمین ہو جس کو اپنے رب قدیر محبوب داور پر یقین کامل ہو ہاں ہاں! وہی سچّے پکّے مٶمن ہوتے ہیں اور وہی طاقتور ہوتے ہیں، ہم جس مقام وسفر پر ہیں یقینا یہ مقام و سفر بہت ہی خوبصورت اور نہایت ہی اعلی ہے، لیکن کیا ہم نے غور کیا ہے کہ اس خوبصورت مقام کو ہم کہاں ضائع کر رہے ہیں، کیا ہم نے غور کیا ہے کہ اس اعلی منازل کو ہم کس طرف طے کر رہے ہیں، یقینا جواب ہوگا نہیں. تو اب ہمیں بیدار ہوکرغور کرنا اور اب کمر بستہ ہو جانا چاہیے اورجب سوچناوغورکرنا شروع کر دیں گے تو بس یقینا ہم اپنے منازل کو طے کر لیں گے تو تمام راستے آسان ہو جائیں گے، زندگی کا سفر آسان ہو جائے گا اور ایک بامقصد زندگی کے بندھن میں بندھ کر رضائے الہی و رضائے رسول صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی خاطر ایک خوبصورت زندگی گزارنا شروع کر دیں گے اور یہی اصل کامیابی ہے اور یہی "فوز عظیم” ہے اور جو اپنی ازدواجی زندگی میں منسلک ہیں جن کو رب العالمین نے خوبصورت بیوی عطا فرمائی و آل اولاد جیسی نعمت سے سرفراز فرمایا وہ اپنے اہل خانہ میں عشق رسول عشق صحابہ صحابیت کے واقعے سنا کر ان کے مستقبل کو روشن کریں تاکہ اولاد اور بیوی ماڈرن بن کر زندگی گزارنا ناپسند کریں اور اسلامی نشونما میں اپنے آپ کو ڈھالیں اور ہمہ تن کوشش کریں کہ ہمارے گھر کا ماحول اسلامی طریقے سے ہو تاکہ نہ صرف ہماری نسلیں بلکہ ہماری نسلوں کی بھی نسلیں مذہب اسلام سے اراستہ پیراستہ رہیں اور اسلامی سانچے میں رہ کر زندگی گزاریں اور یقینا یہ کام ہم سب کر سکتے ہیں بس خالی ہمیں اپنی سوچ کو عروج بخشنا ہے اور امید کی رسی کو مضبوط و مستحکم کرنی ہے۔ جوانی کی دہلیز پر قدم رکھنے والوں !!! ذرا پیچھے مڑ کر دیکھو!!
ہمارے اسلاف کو دیکھو! حضرت سیدنا صہیب رومی رضی اللہ تعالی عنہ (۲۷) سال کی عمر اور اتنے امیر باپ کے بیٹے تھے لیکن جب پیارے آقا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے چہرے والضحی کی زیارت ہوئی محبت مصطفی میں ایسے گم ہوئے کہ اتنے مالدار ہونے کے بعد بھی جب سرکار علیہ الصلوۃ والسلام ہجرت کر کے مدینہ شریف جا رہے تھے تو آپ نے بھی یہی فرمایا تھا کہ مجھے بھی مدینے جانا ہے،عشق مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم جب سینے میں جوش مارتا ہے تو ہر تکلیف مثل گلاب کے معلوم ہوتی ہے، ٹھیک اسی طریقے سے "حضرت سیدنا صہیب رومی رضی اللہ تعالی عنہ” کو وہ کون سی ایسی اذیّت تھی جو آپ کے گھر والوں نے آپ کو نہ پہنچائی تھی حتی کہ جسم سے کپڑے بھی چھین لیے تھے لیکن اس کے باوجود آپ نے اپنے آپ کو ٹاٹ میں چھپا کر سفر مدینہ کا ارادہ کر لیا،اتنی تکلیف پر بس نہیں کیا اس کے بعد بھی آپ کے گھر والے اجرت پر ڈاکوؤں کو لگا کر اس طریقے سے آپ کو لہو لہان کروایا کی ناک پھٹ گئی تھی لیکن آپ نے یہی فرمایا کہ مجھے مدینہ شریف جانا ہے، اللہ اللہ !! ادھر میرے آقا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم شام کے وقت مسجد نبوی شریف میں داخل ہو رہے تھے اور بار بار اپنی گردن مبارک کو اٹھا اٹھا کر دیکھ رہے تھے صحابہ کرام پوچھتے ہیں کیا کوئی وفد و لشکر آ رہا ہے؟ سرکار ارشاد فرماتے ہیں نہیں۔ ۹ ویں دن جب حضرت سیدنا صہیب رومی رضی اللہ تعالی عنہ مدینہ شریف پہنچے تو صحابہ کرام نے آپکو دیکھ کر پہچان لیا ، سرکار علیہ الصلوۃ والسلام نے سینے سے لگایا پھر اپنی چادر مبارک آپ کو اڈھائ،حضرت سیدنا صہیب رومی رضی اللہ تعالی عنہ ارشاد فرماتے ہیں: سرکار علیہ الصلوۃ والسلام نے جب سینے سے لگالیا ”واللہ“ میں اپنا سارا غم بھول گیا ”اللہ اللہ“ کتنا پر کیف منظر رہا ہوگا جب میرے كريم و مہربان رسول صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اپنے سینے سے لگا رہے ہوں گے گویا فرشتے جھک کر سلامی پیش کر رہے ہوں گے گویا حوریں نور کے پھول کا صحرا پہنا رہی ہوں گی، تو اسی طریقے سے صحابہ کرام کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ہمیں بھی اپنی زندگی کو راہ خدا میں عشق مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم میں گزارنی ہوگی تاکہ جب ہم اس دنیا سے کوچ کریں تو سرکار علیہ الصلوۃ والسلام ہمارا انتظار کر رہے ہو اور ہم اپنے پیارے آقا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے مبارک قدموں سے جا کر لپٹ جائیں اور ہم سب کہیں!

”اب تو پائے ناز سے میں اے فرشتوں کیوں اٹھوں“
”مر کے پہنچی ہوں یہاں اس دلربا کے واسطے“

یہ دنیا ہے دنیا کی زندگی میں کوئی نہ کوئی پریشانی کوئی نہ کوئی تکلیف تو آتی ہی ہے، تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم دین سے دور ہو جائیں عشق رسول سے دور ہو جائیں ہمارے صحابہ کرام کے عشق رسول کو دیکھیں اور اپنا ایمان خوب مضبوط کریں کیوں کہ ہمارے صحابہ کرام کی تکلیفوں سے ہماری تکلیفیں بہت کم ہیں بلکہ کچھ بھی نہیں ہے. ہم جس دور میں جی رہے ہیں اس دور میں ہر چیز کی آسانی ہے، ٹیکنالوجی کا دور ہے صحابہ کرام کا دور تو بہت دشواریوں کا دور تھا لیکن پھر بھی وہ اتحاد محبت عشق شریعتِ مصطفی ان تمام چیزوں پر مکمل عمل تھا آج ہم بہترین سے بہترین فرش پر اچھی قالینوں پر رہ کر افسوس نماز کی پابندی سے کوسوں دور نظر آتے ہیں،نبی کی سنت پر عمل کرنے اور اتحاد کے ساتھ رہنے میں کوسوں دور نظر آتے ہیں الغرض جس چیز میں بھلائی ہے اس سے ہم کوسوں دور ہوتے چلے جا رہے ہیں اور جن چیزوں میں نقصان ہے اس کے قریب ہوتے جا رہے ہیں،خدارا یہ کام بہت اسان ہے ہم کر سکتے ہیں چھوٹی چھوٹی غلطیوں کو نظر انداز کرنا ہے ذرا ذرا سی بات پہ غصہ ہونے کے بجائے ذرا سی مسکراہٹ اپنے چہرے پر سجا لینا اس طریقے سے آپس کی رنجشیں بھی ختم ہو جائیں گی اور ایک اچھی زندگی ایک اچھا ماحول اپس کی اتحاد سے قائم ہو سکے گا

- Advertisement -
Ad imageAd image

اسی طرح دیکھیے:
حضرت سیدنا سلطان الاولیاء سید سالار مسعود غازی علی الرحمہ تقریبا (۱۸) سالہ نوجوانی زندگی کس طریقے سے ہمارے اسلاف نے اپنی جوانی کو راہ خدا میں وقف کر دیا عشق رسول میں قربان کر دیا ، اسی طرح حضرت سیدنا محمد بن قاسم رضی اللہ تعالی عنہ کی چڑھتی جوانی کو دیکھیے وہ کس قدر خوف خدا رکھنے والے تھے، وہ کس قدر عشق رسول کے متوالے تھے، ہمارے اسلاف نے اپنی جوانی کو قربان کیا ہے تو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی محبت میں اور یقینا یہی قربانی عظیم قربانی ہے،خدارا ہوش میں آو اپنے وقار کو سمجھو! خدارا اپنی عزت اور ابرو کی حفاظت کرو خدارا اپنے آپ کو سمجھو "متاع الدنیاقلیل”( دنیا کا سامان بہت کم ہے) دنیا کی چند سالہ زندگی کی خاطر اپنی عاقبت خراب نہ کرو! دنیا کی جھوٹی تعریف سے منہ موڑ لو، دنیا دکھاتی شہد، پلاتی زہر ہے، دنیا سوائے ذلت و رسوائی کے کچھ نہیں دینے والی ذرا سوچو تو صحیح کہ ہم مٶمن ہیں اور کیا مومن ایسے ہی ہوتا ہے جیسے ہم جی رہے ہیں پلٹ آؤ اپنی رب کی طرف ہزار غلطیاں ہونے کے باوجود وہ عظیم ربِ کریم معاف فرما دے گا، اللہ کی رحمت روزانہ پکار و آواز دے رہی ہے، میرے بندوں لوٹ آؤ میری طرف اگرچہ تو بت پرست ہے،میں تجھے معاف کروں گا،تو کتنا ہی گنہ گار ہے میں تجھے بخش دوں گا، تم لاکھوں بار پیمانے وفا باندھ کر اگر توڑ چکے ہو تب بھی تجھے معاف کروں گا،تو پلٹ آ میری طرف،اسلام کے سائے میں رہ کر زندگی گزارنے والی میری بہنوں! ہمت و استقامت سے کام لو عزم مصمم کرو! کیوں کہ بکھرنے اور نکھرنے میں صرف نقطے کا فرق ہے ہم ہمت پیدا کریں گے تو نکھر جائیں گے اور اگر خود نہ چاہیں گے تو بکھر جائیں گے۔ ”القرآن: لا تقنطوا من رحمه الله ان الله يغفر الذنوب جميعاً انه هو الغفور الرحيم“(اے میرے بندو) الله کی رحمت سے نا امید نہ ہو بے شک اللہ تمام گناہوں کو معاف فرما دے گا یقینا وہ بخشنے والا مہربان ہے) حالات کے پیش نظر کچھ الفاظ قلب میں ایسے پنہاں ہوتے ہیں جس کو بیان کرنا کافی مشکل ہوتا ہے وہ زبان پر آنے سے پہلے پہلے انکھوں میں اشک بن کر قید ہو جاتے ہیں۔

المختصر:-
مغربی تہذیب مغربی نشونما کو چھوڑ کر اسلامی طرز زندگی کو ہمیں اپنانا ہے، نماز اور پردے کی پابندی اور والدین کی خوش دلی کے ساتھ ان کی خدمت و ہر حکم کی تعمیل کا اگر ہم نے پختہ ارادہ کر لیا اور ہم اس پر قائم و دائم رہے تو ہماری زندگی خوشحال اور کامیاب گزرے گی اس طریقے سے ہماری دنیا اور اخرت بھی سنوار جائے گی۔

در حقیقت میرے رب جیسا کریم مہربان غفور الرحیم کوئی نہیں ہے، میرے رسول پاک صلی اللہ تعالی علیہ وسلم جیسا مشفق و مہربان کوئی نہیں ہے، سراپا حسن و جمال ، سراپا نور مجسم ، جن کے حسن کے آگے پوری کائنات پھیکی ہے جن کے حسن و جمال کو دیکھ کر شمس و قمر بھی شرم سے سر جھکا لیتے ہیں ایسے سراپا احسن و اجمل و اکمل نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو چھوڑ کر کسی اور کی طرف ہمیں نہیں جانا ہے۔ محبوب داور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی سیرت طیبہ میں اپنے آپ کو ڈھال کر اور اپنی زندگی کو خوشگوار بنا کر اور حقیقی کامیابی کا تاج سجا کر اس دنیا فانی سے رخصت ہونا ہے اور ہمیں اپنی دنیا و آخرت کامیاب بنانا ہے،کیونکہ ہم صدیق و فاروق و عثمان اور علی کے نوکر ہیں بدن میں خون حلالی ہے اور خواجہ غریب نواز رضی اللہ تعالی عنہ اور حضرت سیدنا پیران پیر،روشن ضمیر،حضرت سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ تعالی عنہ و اعلی حضرت سرکار رضی اللہ تعالی عنہ و حضور مفتی اعظم ہند سرکار رضی اللہ تعالی عنہ و حضور پیر و مرشد حضور تاج الشریعہ سرکار رضی اللہ تعالی عنہ کے نوکر ہیں۔

”زندگی میں ہر طرف رسوائیاں ہیں۔
دامن مصطفی تھام لو اسی میں بھلائیاں ہے۔”

اللہ پاک ہم سب کو دین متین صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی خوب خوب دل و جان سے زیادہ خدمت کرنے اور عشق مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم میں ڈوب کر زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے، میرا کریم رب ہم سب کو علم دین مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم رضائے الہی کی خاطر سیکھنے اور سکھانے کی توفیق نصیب عطا فرمائے اور ہم سب کو ہمارے اسلاف کے طریقے سے زندگی گزارنے کی توفیق نصیب عطا فرمائے اور ہم سب کو عشق مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم میں مبارک موت نصیب عطا فرمائے میرا رب کریم میری اس تحریر کو اپنی بارگاہ میں قبول فرما کر ہم سب کو عمل خیر اور اس پر ہمیشہ قائم و دائم رہنے کی توفیق عطا فرمائے اور خاتمہ بالخیر نصیب فرمائے آمین ثم امین بجاہ شفیع المذنبین کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم

- Advertisement -

خدا ایسی قوت دے میرے قلم میں
کہ بد مذہبوں کو سدھارا کروں میں.

2Like
0Dislike
100% LikesVS
0% Dislikes

You Might Also Like

مصنف و ادیب مفتی شعیب رضا نظامی فیضی کو "امام احمد رضا ایوارڈ” تفویض

قربانی خلوص و تقویٰ کا مظہر: مولانا شان محمد جامعی

مخلص نہیں کوئی بھی اردو زبان کا؟

شریعت کے خلاف فکری یلغار کے جواب میں فقہی و فکری ورکشاپ کا آغاز

نفرتی ایجنڈے پر مجرمانہ خاموشی، مسلمانوں کی جان اتنی سستی کیوں؟

TAGGED:ایک فکر اہل خرد کے نام!بہرائچ درگاہسید سالار مسعود غازی
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp LinkedIn Telegram Email Copy Link Print
Previous Article کیلیفورنیا کا عذاب:دل کو بہلانے کا غالب یہ خیال اچھا ہے
Next Article غازی سرکار ایمان، جرات اور انقلاب کی علامت
1 Review
  • غازی سرکار ایمان، جرات اور انقلاب کی علامت - NewsG24Urdu says:

    […] بھی ہیں۔غازی سرکار علیہ الرحمہ نے اپنے دور میں ایسے انقلابی اقدامات کیے جنہوں نے ظلم و جبر کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا۔ آپ […]

    جواب دیں

Leave a review جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Please select a rating!

محمد ذیشان اور ابوشحمہ انصاری نے دی عیدالاضحی کی مبارکباد
بزمِ مدنی کے زیرِ اہتمام یادِ مائل میں سجی چراغوں جیسی شعری شام
مصنف و ادیب مفتی شعیب رضا نظامی فیضی کو "امام احمد رضا ایوارڈ” تفویض
قربانی خلوص و تقویٰ کا مظہر: مولانا شان محمد جامعی
مخلص نہیں کوئی بھی اردو زبان کا؟

Advertise

ہمارا موبائل اپلیکیشن ڈاؤن لوڈ کریں

NewsG24بھارت میں پروپیگنڈہ خبروں کے خلاف ایک مہم ہے، جو انصاف اور سچائی پر یقین رکھتی ہے، آپ کی محبت اور پیار ہماری طاقت ہے!
© NewsG24 Urdu. All Rights Reserved.
  • About Us
  • TERMS AND CONDITIONS
  • Refund policy
  • سپورٹ کریں
  • Privacy Policy
  • پیام شعیب الاولیاء
  • Contact us
Welcome Back!

Sign in to your account

Lost your password?