کانپور (محمد عثمان قریشی) ختم نبوت اسلام کے بنیادی عقائد میں سے ہے اور یہ عقیدہ ہر مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے۔ اس عقیدہ کی اہمیت اتنی زیادہ ہے کہ اس کا تحفظ مسلمانوں کی ایک عظیم ذمہ داری ہے۔ کسی بھی مسلمان کے لئے یہ تصور کرنا بھی ممکن نہیں کہ نبی اکرم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کوئی اور نبی آ سکتا ہے۔ اس عقیدہ کے تحفظ کے لئے مسلم دنیا میں مختلف ادوار میں تحریکات اور مشن چلائے گئے، جن میں سب سے اہم ”مشن تحفظ ختم نبوت“ ہے۔ ختم نبوت کا مفہوم یہ ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے آخری نبی ہیں اور ان کے بعد کسی بھی انسان کے لئے نبوت کا دعویٰ کرنا گمراہی اور کفر ہے۔ قرآن مجید میں بھی یہ حقیقت صاف اور واضح طور پر بیان کی گئی ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے آخری نبی ہیں۔ مشن تحفظ ختم نبوت کی بنیاد 1974ء میں رکھی گئی، جب پاکستان میں ایک گروہ”قادیانی“ نے نبوت کا دعویٰ کیا اور اپنے آپ کو نبی قرار دیا۔ اس دعویٰ نے پاکستان کے مسلمانوں میں شدید ردعمل پیدا کیا۔ مسلمانوں کا ایمان تھا کہ کوئی بھی فرد ختم نبوت کے عقیدہ کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس کے خلاف سخت اقدامات کئے جانے چاہیے۔ مشن تحفظ ختم نبوت کا مقصد مسلمانوں کے ایمان کو پختہ کرنا اور ختم نبوت کے عقیدہ کو محفوظ کرنا تھا۔ اس مشن کے تحت مختلف اقدامات کئے گئے جن میں عوامی آگاہی مہم، قانونی اقدامات اور دینی تعلیمات کا فروغ شامل ہیں۔مذکورہ خیال قاضیئ شہر کانپور الحاج حافظ و قاری عبد القدو س ہادی نائب صدر جمعیۃ علماء اتر پردیش و صدر مجلس تحفظ ختم نبوتؐکانپور نے گزشتہ ۳/ دسمبر کو منعقدہ تحفظ ختم نبوتؐ و عظمت صحابہ کانفرنس کی کامیابی کے موقع پر اظہار تشکر کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے اس کانفرنس کی کامیابی کیلئے تمام ائمہ مساجد، علماء کرام، مفتیان عظام، حفاظ کرام اور اراکین، محبین، مخلصین اور شہر کانپور کے ذمہ داران و دانشوران کو مبارک باد پیش کیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آئندہ بھی انشاء اللہ فرقہ باطلہ سے عوام الناس میں بیداری پیدا کرنے کی غرض سے اس طرح کے پروگرام منعقد کئے جاتے رہیں گے۔