گورکھپور کے اس تمثیلی مشاعرے نے اردو ادب میں ایک نئی تاریخ رقم کی ہے محبوب سعید "حارث”
گورکھپور: اتر پردیش کی ادبی تاریخ میں پہلی بار ساجد علی میموریل کمیٹی اور حامد علی ایجوکیشنل ٹرسٹ کے مشترکہ زیر اہتمام تمثیلی مشاعرہ کا کامیاب انعقاد کیا گیا۔
ایم ایس آئی انٹر کالج کے آڈیٹوریم میں منعقدہ تمثیلی مشاعرہ میں شہر کے مختلف اسکولوں کے طلباء نے اردو کے مشہور شعراء کے کلام اپنے بہترین انداز میں پیش کئے۔

پروگرام کا آغاز مدرسہ آغوش حمیدیہ کے طالب علم محمد ہاشم نے تلاوت قرآن سے کیا۔ اس کے بعد محمد نسیم نے نعت پاک پڑھی۔
اس موقع پر ساجد علی میموریل کمیٹی کے سیکرٹری محبوب سعید حارث نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ اردو زبان کو نئی سوچ کے ساتھ نئی نسلوں تک پہنچایا جائے۔
آج کا تمثیلی مشاعرہ اسی سوچ کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اردو محبت اور امن کی زبان ہے۔ اردو زبان نے ہمیشہ دلوں کو جوڑنے کا کام کیا ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ نئی نسل کو اردو زبان میں متعارف کرایا جائے۔ مجھے امید ہے کہ آج کا عظیم الشان تمثیلی مشاعرہ ایک نئی تاریخ رقم کرے گا۔
بین الاقوامی ناظم مشاعرہ اور شاعر ڈاکٹر کلیم قیصر نے مشاعرہ میں موجود بچوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اسٹیج پر موجود تمام شعراء کے ساتھ کہیں کلام پڑھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان شاعروں میں شامل ہونے سے ان کی بہت سی یادیں تازہ ہوئیں۔
تمثیلی مشاعرہ کے آرگنائزر محمد فرخ جمال نے کہا کہ تقریباً تین ماہ کی محنت کے بعد بچوں کو آج کے تاریخی تمثیلی مشاعرہ کے لیے تیار کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ تمثیلی مشاعرہ کا یہ پلیٹ فارم پوروانچل کے بچوں کے لیے ایک سنہری موقع ہے۔ جہاں انہوں نے اپنے بہترین فن کا مظاہرہ کیا۔
محمد انور ضیاء نے کہا کہ اس طرح کے مشاعرے مہاراشٹرا اور ملک کے ایک دو دیگر شہروں میں منعقد کئے گئے ہیں۔ لیکن جس طرح گورکھپور میں تمثیلی مشاعرہ منعقد کیا گیا۔ اس کی مثال کہیں اور نہیں ملتی۔
پوروانچل کے مشہور تھیٹر آرٹسٹ احتشام صدیقی نے کہا کہ بچوں میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے۔ بچوں نے اردو کے مشہور شاعروں کے اشعار کو خوبصورت انداز میں پیش کیا۔
ہدی سہیل نے دانش کی غزل کا کلام پڑھ کر مشاعرہ کا آغاز کیا۔ اسی طرح ماریہ نثار نے پروین شاکر کے اشعار، محمد عثمان نے ساغر اعظمی، ریاض علی نے عادل لکھنوی، ام حبیبہ نے انجم رہبر، ذکرہ پروین نے شبینہ ادیب کی شاعری سنائی۔
فردوسیہ سلمان نے شائستہ ثنا کا کلام، محمد کامران نے عمران پرتاپ گڑھی کا کلام، ذکرہ فاطمہ نے لتا حیا کا کلام، محمد اشعر نے اقبال اشعر کا کلام، سید عنیزہ نے صبا بلرامپوری کا کلام، محمد شاہد نے الطاف ضیاء کا کلام پیش کیا اور محمد اعظم نے بارہ بنکی آواز میں کلام پیش کیا۔
پروگرام کے آخر میں مشاعرہ میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے شرکاء میں پہلا انعام ام حبیبہ کے حصے میں آیا جنہوں نے انجم رہبر کا کلام سنایا۔ دوسرا انعام خمار بارہ بنکی کا کلام پڑھنے والے محمد اعظم کو دیا گیا اور تیسرا انعام پروین شاکر کا کلام پڑھنے والی ماریہ نثار کو دیا گیا۔
پروگرام میں کامل خان، پروین سریواستو، آصف سعید، محمد ندیم اللہ عباسی، ظفر احمد خان، ڈاکٹر درخشن تاجور، ظفر امین ڈاکو، قاضی، کلیم الحق، خواجہ ناصر علی، غلام حسن، رحمہ ثروت، ڈاکٹر سلمہ شاہ سمیت شہر کے نامور اور ادبی لوگ خاص طور پر موجود تھے۔