By using this site, you agree to the Privacy Policy and Terms of Us
Accept
NewsG24UrduNewsG24UrduNewsG24Urdu
  • سرورق
  • آج کل
  • سیاست
  • عالمی خبریں
  • سپورٹ کریں
  • Hindi
Search
  • اتصل
  • مقالات
  • شكوى
  • يعلن
© NewsG24 Urdu. All Rights Reserved.
Reading: توہین رسالت کی بڑھتی واردات اورامت کی ذمہ داریاں؟
Share
Notification Show More
Font ResizerAa
NewsG24UrduNewsG24Urdu
Font ResizerAa
  • سرورق
  • آج کل
  • سیاست
  • عالمی خبریں
  • سپورٹ کریں
  • Hindi
Search
  • سرورق
  • آج کل
  • سیاست
  • عالمی خبریں
  • سپورٹ کریں
  • Hindi
Have an existing account? Sign In
Follow US
NewsG24Urdu > Blog > مضامین > توہین رسالت کی بڑھتی واردات اورامت کی ذمہ داریاں؟
مضامین

توہین رسالت کی بڑھتی واردات اورامت کی ذمہ داریاں؟

Last updated: مئی 17, 2025 1:07 شام
newsg24urdu 3 ہفتے ago
توہین رسالت کی بڑھتی واردات اورامت کی ذمہ داریاں؟
SHARE

تحریر: محمد قمرانجم قادری فیضی

مذاہب عالم کا منصفانہ اور غیر جانب دارانہ تجزیہ بتاتا ہے کہ اسلام ہی امن و امان کا نقیب اور سلامتی و آشتی کا علم بردار ہے ؛اسی لیے ہر مسلمان کا عقیدہ ہے کہ تمام انبیاء کرام قابل احترام اور لائق تعظیم ہیں،ان کی توہین جائز نہیں، یہی نہیں، بلکہ ان پراور ان کی کتابوں پر ایمان لانا بھی لازم و ضروری ہے۔ اسلام رواداری کا اس درجہ داعی ہے کہ وہ اپنے ماننے والوں کو کفارومشرکین حتی کہ ان کے معبودان باطلہ کو بھی برا کہنے سے صاف طور پر منع کرتا ہے۔

اسلام زندگی کے ہر موڑ پر اعتدال و عدم تشدد کا سبق سکھاتا ہے، لیکن جو قومیں اسلام اور مسلمانوں سے عداوت رکھتی ہیں وہ مختلف حربوں سے اسلام کو بدنام کرنے، اس کے مبنی بر فطرت قوانین پر اعتراضات کی بوچھار کرنے اور دنیا کے سامنے اس کی پاکیزہ شبیہ کو مسخ کرنے کی ہر آن کوشش کرتی رہتی ہیں ،اسی مقصد کے تحت کبھی مسلمانوں پردہشت گردی کا الزام لگایاجاتاہے۔

کبھی توہین آمیز فلمیں بنائی جاتی ہیں ،کبھی ایسے گیمز تیار کیے جاتے ہیں ؛جن سے شعائر اسلام کا استہزاء واستخفاف ہوتا ہے، کبھی لو جہاد، تین طلاق،حلالہ، بھگوا لو ٹریپ، مساجد و مقابر، خانقاہوں پر بلڈوزر چلوانا اور ان سب کے علاوہ اس مقدس و عظیم شخصیت کی شان کی توہین کے ذریعہ انسانیت نما درندگی کا وہ مظاہرہ کیا جاتا ہے جو مغرب کی فکر گستاخ کا غماز اور مادر پدر آزادی کا عکاس ہوتا ہے۔


ادھر 2014 سے وطن عزیز میں جب سے متشدد زعفرانی عناصر برسرِاقتدار آئے، اقلیتوں خصوصا مسلمانوں کو ہراساں کرنے اور ان کے جذبات کو مجروح کرنے کا نہ تھمنے والا سلسلہ تشویش ناک رخ اختیار کرگیا۔یوں توآزادی کے بعدسے لے کر آج تک مسلمانوں کی جان ومال،عزت وآبرو سے کھلواڑ ہوتا رہا ہے۔

- Advertisement -
Ad imageAd image

مسلمانوں کو ملک کے شہری ہونے کی حیثیت سے جو انصاف ملنا چاہیے تھا وہ نہیں مل سکا۔اس پر مستزاد یہ کہ فسطائی طاقتوں کو مسلم اور غیرمسلم شہریوں کا اتحاد خار کی طرح کھٹک نے لگا،وہ ہمیشہ نفرت کا زہر گھولنے میں مصروف رہے،جس کے خوف ناک نتائج بہ تدریج ہمارے سامنے آ رہے ہیں۔وہ ملک جو کبھی مسلم، ہندواتحاد کا گہوارہ مانا جاتا تھا رفتہ رفتہ انتشار و افتراق کی راہ پر چل پڑا۔

فسطائی طاقتیں اقتدار پر قبضہ جمانا چاہتی تھیں اوران کے اس ہدف کا پورا ہونا مسلم اور غیر مسلم اقوام کے درمیان نفرت کی دیوارکھڑی کئے بغیر ممکن نہیں تھا ؛اس لیے انہوں نے مذہب کی آڑمیں خوب سازشیں رچیں؛جس کا ایک حصہ شان رسالت ماٰب میں گستاخی بھی ہے۔اسی تناظر میں یہ افسوس ناک واقعہ بھی قارئین جانتے ہیں کہ ابھی دوروز قبل ایک بدتمیز لڑکی نے ٹوئٹر جیسے اہم سوشل میڈیا نیٹورک پر نبی کریم ﷺ کی شان اقدس کی توہین کرکے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔

یاد رکھناچاہیے کہ شان رسالت ماٰب میں گستاخی کا یہ کوئی پہلاواقعہ نہیں ہے؛بلکہ دشمنانِ اسلام نے آپﷺ کی شانِ رسالت کو ہمیشہ اپنی کم ظرفی اور کمینگی کے اظہار کا نشانہ بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے ۔ قرونِ وسطیٰ میں جان آف دمشقی (700 تا 754ء)وہ پہلا نامراد شخص ہے جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پرالزامات واتہامات کا طومار باندھا اور بعد ازاں اکثر و بیشتر مستشرقین نے انہی الزامات کو دہرایا۔ (ملخص ازتوہین آمیز خاکے اسلام اور عصری قانون) اس حوالے سے اگر گذشتہ چند برس کی تاریخ کو پیش نظر رکھا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ توہین ِرسالت بعض تشدد پسند غیرمسلموں کا ایک نفرت انگیز رویہ ہے ، جس کا اظہار وقفے وقفے سے کیاجاتا ہے ؛تاکہ اسلام کے پیروکار مشتعل ہوں اور ان پر جوابی کارروائی کی جاسکے۔


توہین رسالت، ایک جرمِ مسلسل:

اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے محبت و عقیدت اسلام کا جزہے ،ان کی فرمانبرداری و اطاعت تکمیل ایمان کا سبب ہے اور ان سے وفاداری و شیفتگی اسلام کی اساس اور اہلِ اسلام کی شناخت ہے ،ناموسِ رسالت کا تحفظ اور عظمتِ رسول کا تصور اربوں مسلمانوں کی رگوں میں خون بن کر دوڑنے والا وہ ناقابلِ تسخیر جوہر ہے جو فدائیانِ نبوت اور شیدائیان ِرسالت کے نزدیک ایمانِ کامل کی بنیادی علامت سمجھا جاتا ہے، جبکہ یہی دولت ِگراں مایہ اور سب سے بڑھ کر قیمتی سرمایہ فریب خوردگانِ مغرب کے یہاں محض مریضانہ جذباتیت ہے۔

- Advertisement -

یہی وجہ ہے کہ آج اسلام سے عناد، تعلیمات، اسلامی سے نفرت،مسلم ثقافت کا تمسخر ، مسلمانوں کو محکوم رکھنے اور ان پر ہر طرح کی بالا دستی قائم کرنے کا جنون، مسلم ممالک کے مادی وسائل کا استحصال ، مسلم نوجوانوں کو اسلام سے برگشتہ کرنے اور ان کو عملی ارتداد کی راہ پر ڈالنے کی شبانہ روز کوششیں،مسلم ممالک کے سیاسی استحکام کے خلاف مکروہ سازشیں اور ان جیسے بے شمار ہتھکنڈوں کا استعمال کرکے دشمنانِ اسلام،نہ صرف مسلمانوں کاجانی ومالی اتلاف کر رہے ہیں بلکہ زبردست پیمانہ پر ان کے دینی اعمال،تہذیبی اقدار اور مذہبی کردار کو بھی ملیامیٹ کر رہے ہیں۔


جیساکہ سابقہ تفصیلات سے معلوم ہوا کہ حالیہ کچھ عرصہ سے اعداء اسلام نے اپنی یہ پالیسی بنا رکھی ہے کہ آزادی اظہار اور حریتِ رائے کی آڑ میں نبی اکرمﷺ کی ذات وصفات کو نشانہ بنا یا جائے، آپ کی بلند پایہ شخصیت کو مجروح کرنے کے لئے نت نئی سازشوں کا جال بُنا جائے ، توہین آمیز کارٹونوں، فلموں، تصویروں، کتابوں اور اشتھاروں کی اک باڑ لگائی جائے اور پوری امت ِ مسلمہ کے خلاف زبردست قسم کی جارحانہ مہم چھیڑ کر انہیں ، اشتعال انگیز ی، قانون شکنی اور آزادانہ احتجاج پر مجبور کیا جائے اور نتیجۃ ً بقائے امن ، تحفظ قانون اور ان جیسی دل فریب اصطلاحات کو بنیاد بنا کر خانہ جنگی،قتل وغارت گری اور قید واسیری کا ایک لا متناہی سلسلہ شروع کر دیا جائے ؛ تاکہ مسلمان چکی کے دو پاٹوں کے درمیان پِس کر رہ جائیں کہ نہ جائے ماندن نہ پائے رفتن۔


یوں تو محسن کشی کی بدترین مجرمانہ حرکتوں اور گستاخانہ کار روائیوں سے انسانیت کا دامن ہمیشہ داغ دار رہا ہے ، بد نصیب لوگوں نے تو اپنے والدین تک پر ستم ڈھائے ، اپنے ہمدردوں ، خیر خواہوں ، استاذوں ، اور رہنمائوں کے ساتھ بھی دشمنوں جیسا سلوک کیا ، تلاش وجستجو سے ایسی بے شمار مثالیں ہر قوم ومذہب میں مل جائیں گی ، اس لحاظ سے پیغمبر ِ اسلام ﷺ کی شخصیت ان ناہنجاروں اور خدا بیزاروں کا پہلا نشانہ اور اولین ہدف نہیں ہے ۔چناں چہ انسائیکلوپیڈیا برٹانیکا (1984) کا مقالہ نگار لکھتا ہے :”بہت کم لوگ اتنے بدنام کئے گئے جتنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو بدنام کیا گیا، قرونِ وسطی کے عیسائیوں نے ان کے ساتھ ہر الزام کو روا رکھا ہے ۔”

- Advertisement -

اے ہسٹری آف میڈیوال کا مصنف جے جے سانڈرز لکھتا ہے :”اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ پیغمبر عربی کو عیسائیوں نے کبھی ہمدردی اور توجہ کی نظر سے نہیں دیکھا، جن کے لئے حضرت عیسیٰ کی ہستی ہی شفیق و آئیڈیل رہی ہے ۔ صلیبی جنگوں سے آج تک محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو متنازعہ حیثیت سے ہی پیش کیا جاتا رہا او ران کے متعلق بے سروپا حکایتیں او ربے ہودہ کہانیاں پھیلائی جاتی رہیں۔”(ملخص ازتوہین آمیز خاکے ؛ اسلام اور عصری قانون)
کرنے کے چندضروری کام:

  1. اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہمیں ان مواقع پر کیا کرنا چاہئے ؟ تاکہ صحیح معنی میں ہم شریعت کے احکام کے مطابق ناموس رسالت کادفاع کرسکیں ،اگرہم واقعۃً مسلمان ہیں اور حدو د شریعت میں رہ کرتاج نبوت و رسالت کا تحفظ کرنا چاہتے ہیں توہمیں قانونی چارہ جوئی کے ساتھ مندرجۂ ذیل امور کی طرف خاص توجہ دینی چاہئے
  2. اسلامی تعلیمات کی مکمل پیروی اور غیراسلامی نظریات،افکار،خیالات، عادا ت اطوار،تہذیب و تمدن، معاشرت،سیاست وغیرہ سے کلی اجتناب کرنا ہوگا،خاص طورپر فیشن پرستی اورمادی افکار کو پوری ہمت اور استقلال کے ساتھ چھوڑنا ہوگا اورسادگی کے ساتھ زندگی گذارنی ہوگی،یہی سب سے پہلے کرنے کا کام ہے ؛مگر اسے چھوڑ کرامت دیگرغیرشرعی طریقوں کواختیار کررہی ہے ۔
  3. عالمی طور پرتمام مسلمانوں کو متحدہ ہو کر حکومت ہند کو ایسے قوانین وضع کرنے پر مجبور کرنا ہوگا، جس میں انبیاء کرام علیہم السلام کی توہین کرنے والوں کو قتل کی سزا دی جائے۔
  4. یورپ جو ان تمام غلیظ وناپاک حرکتوں کی پشت پناہی کررہا ہے ، اسے مندرجہ ذیل طریقوں سے سبق سکھایا جائے :
  5. الف:مسلمان مغربی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کریں ۔
  6. :ڈالر،یورو اور پاؤنڈ کے ذریعہ معاملہ نہ کرکے اس کی ویلیو کو کم کریں۔
  7. :پورے عالم میں دین اسلام اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا صحیح تعارف پیش کریں۔
  8. ہر گھر میں اسلام اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات اور سیرت کے مطالعے کو عام کرنا چاہیے ۔
  9. نمازوں کا مکمل اہتمام کرنا چاہیے ۔
  10. زندگی کے ہر موڑ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کو معلوم کرکے اس پر عمل کرنا چاہیے۔
  11. بدعات وخرافات سے بھرپور اجتناب کرنا چاہیے ۔
  12. صحابہ سے محبت اور ان کی زندگیوں کا مطالعہ کرنا چاہیے ۔
  13. علماء سے محبت اور ہردنیوی ودینی معاملہ میں ان سے رہنمائی حاصل کرنی چاہیے ۔
  14. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کو پڑ ھ کر اس کو اپنی زندگی میں نافذ کرنا چاہیے ۔
  15. لوگوں کو سیرت سے وابستہ کرنے کے لیے سیرت کے عنوان پرمسابقات رکھنے چاہیے ۔
  16. غرض یہ کہ ہم سب پراپنی استطاعت کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع لازم ہے
2Like
0Dislike
100% LikesVS
0% Dislikes

You Might Also Like

مخلص نہیں کوئی بھی اردو زبان کا؟

نفرتی ایجنڈے پر مجرمانہ خاموشی، مسلمانوں کی جان اتنی سستی کیوں؟

گرمی کی شدت: فطرت کا بپھرا ہوا انتباہ

معاشرتی ترقی کے تقاضے، اور بھارتی مسلمان

ڈاکٹر عافیہ حمید کی ادبی خدمات پر ایک نظر

TAGGED:اہانت رسولتوہین رسالتگستاخ رسول
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp LinkedIn Telegram Email Copy Link Print
Previous Article قوم مذہب سے ہے، مذہب جو نہیں، تم بھی نہیں قوم مذہب سے ہے، مذہب جو نہیں، تم بھی نہیں
Next Article بہرائچ درگاہ میلہ: ہائی کورٹ کا تاریخی فیصلہ، مذہبی تقریبات کی اجازت
Leave a review

Leave a review جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Please select a rating!

محمد ذیشان اور ابوشحمہ انصاری نے دی عیدالاضحی کی مبارکباد
بزمِ مدنی کے زیرِ اہتمام یادِ مائل میں سجی چراغوں جیسی شعری شام
مصنف و ادیب مفتی شعیب رضا نظامی فیضی کو "امام احمد رضا ایوارڈ” تفویض
قربانی خلوص و تقویٰ کا مظہر: مولانا شان محمد جامعی
مخلص نہیں کوئی بھی اردو زبان کا؟

Advertise

ہمارا موبائل اپلیکیشن ڈاؤن لوڈ کریں

NewsG24بھارت میں پروپیگنڈہ خبروں کے خلاف ایک مہم ہے، جو انصاف اور سچائی پر یقین رکھتی ہے، آپ کی محبت اور پیار ہماری طاقت ہے!
© NewsG24 Urdu. All Rights Reserved.
  • About Us
  • TERMS AND CONDITIONS
  • Refund policy
  • سپورٹ کریں
  • Privacy Policy
  • پیام شعیب الاولیاء
  • Contact us
Welcome Back!

Sign in to your account

Lost your password?