By using this site, you agree to the Privacy Policy and Terms of Us
Accept
NewsG24UrduNewsG24UrduNewsG24Urdu
  • سرورق
  • آج کل
  • سیاست
  • عالمی خبریں
  • سپورٹ کریں
  • Hindi
Search
  • اتصل
  • مقالات
  • شكوى
  • يعلن
© NewsG24 Urdu. All Rights Reserved.
Reading: جمعیۃ علماء ہند مسلمانوں کی نہیں، حکومت کی نمائندہ تنظیم ہے
Share
Notification Show More
Font ResizerAa
NewsG24UrduNewsG24Urdu
Font ResizerAa
  • سرورق
  • آج کل
  • سیاست
  • عالمی خبریں
  • سپورٹ کریں
  • Hindi
Search
  • سرورق
  • آج کل
  • سیاست
  • عالمی خبریں
  • سپورٹ کریں
  • Hindi
Have an existing account? Sign In
Follow US
NewsG24Urdu > Blog > مضامین > جمعیۃ علماء ہند مسلمانوں کی نہیں، حکومت کی نمائندہ تنظیم ہے
مضامین

جمعیۃ علماء ہند مسلمانوں کی نہیں، حکومت کی نمائندہ تنظیم ہے

Last updated: فروری 21, 2025 7:35 صبح
mohdshafiquefaizi 4 مہینے ago
جمعیۃ علماء ہند مسلمانوں کی نہیں، حکومت کی نمائندہ تنظیم ہے
جمعیۃ علماء ہند مسلمانوں کی نہیں، حکومت کی نمائندہ تنظیم ہے
SHARE

ملک کی مسلم نمائندگی کے لئے مشہور تنظیموں میں جمعیۃ علماء ہند ایک قدیم اور باوقار نام ہے ۔تنظیم اپنے رفاہی اور فلاحی کاموں کی بنیاد پر نہ صرف ملکی  بلکہ عالمی پیمانے پر اپنی مثال آپ ہے۔  ملک میں مختلف شاخوں کے ساتھ ساتھ ہزاروں کی تعداد میں جمعیۃ کے کارکنان عوامی فلاح و بہبود کے نمایاں کام انجام دیتے مل جائیں گے۔

 جمعیۃ پورے ملک میں اپنے تنظیمی ڈھانچے عوامی خدمات کی بدولت سیاسی شعبدہ بازوں سے بھی اچھے تعلقات بنائے ہوئے ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ جمعیۃ علماء ہند اور اس کی ذیلی تنظیموں کو صرف اچھے کاموں کے لئے جانا جاتا ہے ۔ اس جماعت کے بہت سے نیک اعمال کے در پردہ کچھ غلط کام بھی سرانجام پاتے ہیں لیکن ملک میں ایک اچھی شبیہ کی بنیاد پر اس کے سارے برے کام عوام تک نہیں پہنچ پاتے ۔

 نتیجے میں تنظیم اپنے سیاسی اثر و رسوخ کا استعمال ملی مفاد میں نہ کرکے حکومت کے ترجمان کے کردار میں نظر آنے لگتی ہے۔  جمعیۃ علماء اپنے ہر برے عمل پر وقت کے تقاضے اور مصلحت کی چادر ڈال دیتی ہے۔  ملک کی آزادی میں جمعیۃ کے رول پر پہلے ہی سوال کھڑے کئے جاچکے ہیں ۔  تاریخ بتاتی ہے کہ جب جب ملک میں مسلمانوں پر برے وقت نے دستک دی تو جمعیۃ نے وقت رہتے اس کے سد باب کی بالکل کوشس نہیں کی اور بعد میں جب مسلمان کسی ناگہانی کے شکار ہوگئے تو قوم کے نام پریہی جمعیۃ کے لوگ اپنی دال روٹی سینکنے لگتے ہیں ۔ کہنے کے لئے دنیا جمعیۃ علماء ہند کو مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم کے طور پر جانتی ہے لیکن حقیقت اس کے بر خلاف ہے ۔

- Advertisement -
Ad imageAd image

جمعیۃ میں  ایک ہی مکتب فکر کے علماء  کا قبضہ ہے جہاں مسلمانوں کے دوسرے مکاتب فکر کے لوگوں کا دور دور تک کوئی وجود نہیں ملتا ۔ اب اس کی کیا وجوہات ہیں یہ ایک الگ مسئلہ ہے لیکن محض ایک نظریاتی ادارہ یا تنظیم کو پوری ملت کے ترجمان سے موسوم کرنا قطعی  انصاف نہیں ہوسکتا ۔  جمعیۃ علماء ہند نے  شاندار ماضی کے ساتھ ہی در پردہ سازشیں بھی خوب کی ہیں۔   

جمعیۃ علماء ہند کا قیام 1919ء میں اس مقصد کے تحت عمل میں لایاگیا تھاکہ ملک میں علماء کا وقار اور شریعت کو تقویت بخشی جائے لیکن جمعیۃ کی کارگزاریاں برطانوی حکومت اور انڈین نیشنل کانگریس کو پھوٹی آنکھ بھی نہیں بھائ۔  دونوں کی متحدہ کاوشوں سے جمعیۃ علماء ہند کے علماء کو منصب و مرتبت سے نواز کر انہیں کانگریس میں شامل کرلیا گیا ۔  ملک کے مسلمانوں کو قومی سیاست سے الگ کرنے کے منصوبے کے تحت کانگریس کی حمایت کے لئے ذہن سازی کی جانے لگی۔ اس سلسلے میں حسین احمد مدنی ایک بڑا نام ہے جنہوں نے اپنے ذاتی مفاد کی خاطر ہندوستان میں مسلمانوں کی اپنی قیادت کے بجائے کانگریس کی اطاعت کو ترجیح دی، اس درمیان جمعیۃ میں دو گروپ ہوگئے ۔ 

ابوالمحاسن محمد سجاد کی قیادت میں علماء کا ایک گروہ حسین احمد مدنی کے خلاف کانگریس کی ماتحتی کے بجائے کانگریس سے سمجھوتہ کا قائل تھا، تاکہ اپنے مقاصد اور اسلاف کے طریقوں سے محرومی کا شکار نہ ہونا پڑے اسی سازش کے چلتے جب کانگریس نے دارالعلوم دیوبندکے اسٹیج کو اپنے سیاسی جلسے کیلئے استعمال کیا تو اس وقت کے مجلس شوریٰ کے ممبر اشرف علی تھانوی نے اپنے عہدے سے استعفاء دیدیا۔

یہاں یہ بات صاف ہوجاتی ہے کہ شروع سے ہی جمعیۃ علماء ہند مسلمانوں کے خلاف سازشیں کرتی آئی ہے بعدمیں خود کے دیئے زخموں پر مرہم لگانے کے نام پر سیاست بھی خوب کی ہے۔ تنظیم نے ہمیشہ مسلمانوں کے مقابلے حکومت کی ترجمانی کا کام کیا  ہے۔ جمعیۃ کے موجودہ جنرل سیکریٹری محمود مدنی کسی بھی مسلم سیاسی قیادت کی مخالفت میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے , لیکن جب بات آتی ہے مسلمانوں کے تحفظ کی تو میدان سے نہ صرف غائب ہوجاتے ہیں بلکہ درپردہ حکومت کی طرف سے مسلمانوں پر ہورہے مظالم کی حمایت بھی کرتے ہیں۔

معروف صحافی عزیز برنی کے مطابق سی اے اے, این آر سی کبھی نہیں ہوتا اگر کچھ غدّار مسلمان نہ ہوتے وہ لکھتے ہیں "کہ مختار عبّاس نقوی، شاہنواز حسین، ایم جے اکبر، نجمہ حیپت اللہ، عارف محمد خان جیسے بی جے پی سیکڑوں مسلمانوں کو بھی اپنے ساتھ شامل کر لے تو بھی مسلمانوں پر کوئی فرق نہیں پڑنے والا ,لیکن بی جے پی اور آر ایس ایس جن مسلمانوں کو مسلمانوں کی صفوں میں رکھ کر مسلمانوں کا نمائندہ بنا کر پالتی ہے وہ آستین کا سانپ ثابت ہوتے ہیں اور قوم کو ڈس لیتے ہیں مسلمانوں کی آنے والی نسلوں کو تباہ کر دیتے ہیں”۔

- Advertisement -

 

جمعیۃ ملک بھر میں کشمیر کانفرنس کرتی رہی جب کشمیریوں کی بقاء کیلئے کشمیریت کے تحفظ کیلئے آرٹیکل 370 اور 35A کو کوئی خطرہ نہ تھا لیکن جب موجودہ حکومت نے مخصوص درجہ دینے والی ان دفعات کو ہٹاکر کشمیریوں کو ان کے گھروں میں نظربند کردیا تب جمعیۃ کے جنرل سیکرٹری محمود مدنی نے حکومت کی حمایت میں جینیوا جاکر بیان دیا کہ کشمیری خوش ہیں اور آرام سے ہیں یہ کشمیری عوام کی پیٹھ میں خنجر تھا جو حکومت کے وار سے بھی زیادہ خطرناک تھا۔


جمعیۃاس وقت ”جمہوریت بچاؤ“ کانفرنس کر رہی تھی جب جمہوریت کو آج جیسا خطرہ نہ تھا اور جب جمہوریت اور جمہوری نظام کے تحفظ کیلئے آواز بلند کرنے کی ضرورت پڑی تو وہ اپنے حجروں میں بند ہوگئے ۔ جمعیۃاس وقت تحفظ آئین کانفرنس کر رہی تھی جب آئین کو کوئی خطرہ نہیں تھا۔

- Advertisement -

2019  میں  جب ہندو مسلم سکھ دلت سب CAA اورNRC پر احتجاجی آواز بلندکر رہے تھے تب یہ پورے ملک میں NRCنافذ کرنے کی بات کر رہے تھے، امت شاہ کی آواز میں آواز ملا رہے تھے مولانا ارشد مدنی بند کمرے میں موہن بھاگوت سے 90 منٹ طویل ملاقات میں کیا گفتگو کر کے آئے کوئی نہیں جانتا ۔لیکن اُس کے بعد ملک کا منظرنامہ تیزی سے بدلتا گیا، جو سب جانتے ہیں۔بابری مسجد پر فیصلہ، شہریت ترمیمی قانون، NRC،NPR پراُنکی زبان خاموش اور پاؤں میں زنجیریں بندھی رہیں ۔ موہن بھاگوت نے باآواز بلند کہا کہ ہندوستان میں پیدا ہر شخص ہندو ہے اور وہ چپ رہے ۔محمود مدنی نے کہا سری رام کی تعلیمات اور حضرت محمد صلی علیہ وسلم کی تعلیم یکساں ہیں اور اُن کی طرف سے کوئی وضاحت نہیں دی گئی۔ 

 جمعیۃ علماء ہند  کی پول کھولتے ہی مدنی اینڈ کمپنی عزیز برنی کے پیچھے پڑگئی ۔ ٹھیک ویسے ہی جیسے 2019 کے پارلیمانی الیکشن کے وقت جب پیس پارٹی کے قومی صدر ڈاکٹر محمد ایوب نے جمعیۃ علماء ہند کے سیاہ کارناموں کو قوم کے سامنے رکھنے کے لئے پمفلیٹ اور ویڈیو جاری کیاتو پوری جمعیۃ ڈاکٹر ایوب کے خلاف زہرافشانی پر آمادہ ہوگئی۔
افسوسناک پہلو یہ ہے کہ قوم جمعیۃ کے سوداگری کو سمجھنے کی کوشش نہیں کر رہی ہے اور جمعیۃ اپنے ہر سیاہ کارنامے کو مصلحت اورحکمت کا نام دے کر مسلسل مسلمانوں کے ساتھ ٹھگی کر رہی ہے ۔ ابھی یہ سلسلہ مزید کہاں تک جائے گا ااس کا اندازہ لگاپانا کافی مشکل نظر آتا ہے۔

 ایسا نہیں ہے کہ جمعیۃ علماء ہند واحد ایسی تنظیم ہے جو مسلمانوں کے موجودہ حالات کے لئے ذمہ دار ہے۔ملک میں  ہر مکتب فکر اور ہرمسلک میں ایسی تنظیموں کی بہتات ہے جو بظاہر مسلمانوں کی ترجمانی اور غمخواری کا دم بھرتی ہیں لیکن درپردہ مسلمانوں کے کے ناموس کا سودہ کرتی ہیں ۔ چونکہ جمعیۃ ایک بڑی تنظیم ہے اس لئے اس کی اچھائیاں اور برائیاں دونوں زیادہ نظردکھائی دیتی ہیں۔ 

فی الحال بہتر ہوگا کہ مسلمانان ہند ہوش کے ناخن لیں اور مسلم نمائندگی کے نام پر پشت پر وار کرنے والی مسلم نما تنظیموں کا مکمل بائیکاٹ کریں اور ایک مثبت سیاسی لائحہ عمل کے ساتھ نئی سمت نئے راستے کی تلاش کریں۔

 

0Like
0Dislike
50% LikesVS
50% Dislikes

You Might Also Like

مخلص نہیں کوئی بھی اردو زبان کا؟

نفرتی ایجنڈے پر مجرمانہ خاموشی، مسلمانوں کی جان اتنی سستی کیوں؟

گرمی کی شدت: فطرت کا بپھرا ہوا انتباہ

معاشرتی ترقی کے تقاضے، اور بھارتی مسلمان

مدارس پرحملہ ہماری زندگی کا مسئلہ: محمود مدنی

TAGGED:jamiat ulama e hindjamiat ulama i hindارشد مدنیجمعیۃ علماء ہندمحمود مدنیمولانا محمود مدنی
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp LinkedIn Telegram Email Copy Link Print
Previous Article امت کی رہنمائی کرنا علماء کرام کی لازمی ذمہ داری: قاضئ شہر عبد القدوس ہادی
Next Article اردو: اپنے ہی وطن میں ہوں مگر آج اکیلی اردو: اپنے ہی وطن میں ہوں مگر آج اکیلی
Leave a review

Leave a review جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Please select a rating!

محمد ذیشان اور ابوشحمہ انصاری نے دی عیدالاضحی کی مبارکباد
بزمِ مدنی کے زیرِ اہتمام یادِ مائل میں سجی چراغوں جیسی شعری شام
مصنف و ادیب مفتی شعیب رضا نظامی فیضی کو "امام احمد رضا ایوارڈ” تفویض
قربانی خلوص و تقویٰ کا مظہر: مولانا شان محمد جامعی
مخلص نہیں کوئی بھی اردو زبان کا؟

Advertise

ہمارا موبائل اپلیکیشن ڈاؤن لوڈ کریں

NewsG24بھارت میں پروپیگنڈہ خبروں کے خلاف ایک مہم ہے، جو انصاف اور سچائی پر یقین رکھتی ہے، آپ کی محبت اور پیار ہماری طاقت ہے!
© NewsG24 Urdu. All Rights Reserved.
  • About Us
  • TERMS AND CONDITIONS
  • Refund policy
  • سپورٹ کریں
  • Privacy Policy
  • پیام شعیب الاولیاء
  • Contact us
Welcome Back!

Sign in to your account

Lost your password?