تمام صحابہ کرام قابل تعظیم ہیں اور لائق تقلید بھی، اس کے بغیر ایمان مکمل نہیں: مولانا سید ازہر مدنی
کانپور (محمد عثمان قریشی) عقیدہ تحفظ ختم نبوتؐ ہماری جان ہے، ہمارا ایمان ہے اور ہم اپنی پوری کوشش سے اس مشن کیلئے کام کرتے رہیں گے، دور حاضر میں تمام طرح کے فتنہ سرگرم ہیں جو ہمارے اس عقیدے کو ٹھیس پہنچانے کی فراق میں ہے اور ان فتنوں میں فتنہ قادیانی، فتنہ شکیلی، فتنہ پرویزی، فتنہ گوہر شاہی اور فتنہ انجینئر مرزا علی شامل ہیں جو ہماری نوجوان نسل کو اصل دین سے بھٹکانے کی بھر پور کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔ جب بھی کہیں کسی میٹنگ میں ان فتنوں کے بارے میں اور تحفظ ختم نبوتؐ کے عقیدے کی حفاظت کے بارے میں بات ہوتی ہے تو دل مغموم ہو جاتا ہے، ذہن منتشر ہو جاتا ہے کہ آقا کریم ؐ کی ذات پر ظالموں نے کیسے کیسے حملے کرنے شروع کر دئے ہیں، دین اسلام اور نبی کریم کی ذات پر ہونے والے ان حملوں کے دفاع کیلئے ہمیں پوری طرح سے کمربستہ ہوجانا چاہئے اور ان فتنوں کی سرکوبی کیلئے جس طرح کی قربانی کی ضرورت پڑے یعنی مال ہو یا زمینی محنت اس کے لئے اسباب اختیار کرنا پڑے ہمیں اس کو اپنانے میں دریغ نہیں کرنا چاہئے اور خود کو خوش قسمت سمجھنا چاہئے کہ اللہ نے ہمیں اس عقیدے کی حفاظت کیلئے قربانی دینے کی توفیق بخشی مذکورہ ابتدائی خطاب مجلس تحفظ ختم نبوت کانپور کے زیر اہتمام منعقدہ ایک روزہ عظیم الشان تحفظ ختم نبوتؐ و عظمت صحابہ کانفرنس بمقام حلیم انٹر کالج چمن گنج کانپور میں بعد نماز عشاء الحاج حافظ و قاری عبد القدوس ہادی نائب صدر جمعیۃ علماء اتر پردیش و صدر مجلس تحفظ ختم نبوت کانپور نے کیا۔ اس موقع پر کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے کانفرنس کی سرپرستی فرما رہے مولانا سید حبیب احمد باندوی ناظم جامعہ عربیہ ہتھورا باندہ و رکن شوریٰ دار العلوم دیوبند نے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم اتنے بہتر قائد اور رہنماء تھے کہ اغیار نے یہ بات کہہ دی کہ تمام امتوں کو گائیڈ اور رہنما تو ملا مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم جیسا رہنما نہیں ملا، چونکہ جو رہنما ہمیں ملا ہے اس نے ہمیں ہماری ضرورت کی تمام چیزیں دے دی ہیں اب ہمیں اپنی زندگی بسر کرنے کیلئے کسی اور رہنما کی ضرورت نہیں ہے، ہمیں ایک اچھا مسلمان بننے کیلئے نبی کریمؐ کی تعلیمات پر عمل کرناہوگا اور کتاب اللہ کی روشنی میں ہمیں اپنے معاملات طے کرنے ہیں لیکن یہ بھی جان لیں کہ نبی کریم ؐ کی تعلیمات پر عمل نہ کرنا زبان حال سے نبوت کا انکار ہے۔ رسول اللہ ؐ کی تعلیمات کو جاننا پھر اس عمل کرنا یہ اصل مسلمان کا شیوہ ہے۔کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے مولانا مفتی محمد راشد اعظمی نائب مہتمم دار العلوم دیو بند نے کہا کہ حدیث رسول ؐ کے بغیر نہ قرآن سمجھا جا سکتا ہے اور نہ ہی دین کو سمجھا جا سکتا ہے، قرآن مجید میں بار بار فرمایا گیا کہ اطیعوا اللہ و اطیعو ا الرسولؐ یعنی اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرو اور رسول اللہ ؐ کی اطاعت کرو۔ آنحضرتؐ کی اطاعت اور فرمانبرداری اس وقت ہوگی جب عقائد اور اعمال کے ثبوت میں حدیث رسولؐ کو بھی مستقل حجت اور دلیل تسلیم کیا جائے، کیونکہ حدیث کے بغیر نہ خود قرآن سمجھا جا سکتا ہے اور نہ پورے دین پر چلا جا سکتا ہے، اس لئے قرآن مجید کی تفسیر و تشریح میں پہلا درجہ حدیث کا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ ہم نے آپؐ کی طرف قرآن اس لئے اتارا ہے کہ آپ لوگوں پر ان ہدایات کو اچھی طرح واضح کر دیں جو ان کی طرف بھیجی گئی ہیں، اسی طرح پورے دین پر چلنے کیلئے حدیث کو بھی بطور دلیل اور ثبوت ماننا ضروری ہے، کیونکہ نماز، روزہ، زکوٰۃ اور حج وغیرہ کی تمام تفصیلات احادیث میں بیان کی گئی ہیں۔ واضح رہے کہ موجودہ دور میں نام نہاد اہل قرآن،جاوید احمد غامدی اور ان جیسے نام نہاد دانشور حدیث رسولؐ کو دین و شریعت کے کسی بھی عقیدے و عمل کو ثابت کرنے کیلئے دلیل نہیں مانتے، اس لئے مسلمان ان کی لچھے دار گفتگو سے متاثر نہ ہوں۔ مزید انہوں نے کہا کہ فتنوں کا ظہور قرب قیامت ہوتا رہے گا، گردش دوراں ہمیں ستاتی رہے گی، ہمیں ا س سے متاثر نہیں ہونا چاہئے بلکہ ایسے موقع پر ہمیں اپنے عقیدے کی حفاظت کی فکر کرنی چاہئے جس کی بنا پر ایک نہ ایک دن ہمارا قافلہ منزل مقصود تک پہنچ کر رہے گا، اور جان لیں کہ اہل حق کی علامت فتنوں سے دبتے نہیں ہیں بلکہ ڈٹ کر استقامت کے ساتھ ان فتنوں کی بیخ کنی کر کے راحت کی سانس لیتے ہیں۔کانفرنس کو کلیدی خطاب کرتے ہوئے حضرت مولانا سید ازہر مدنی جانشین قائد ملت حضرت مولانا سید ارشد مدنی دامت برکاتہم العالیہ نے کہا کہ اللہ نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کو آخری نبی بنا کر قصر نبوتؐ کو کامل و مکمل کر دیا، لہٰذا اب قیامت تک جو بھی نبوتؐ کا دعویٰ کرتا ہے وہ رئیس الکذاب ہے، اس سے بڑا جھوٹا کوئی بھی نہیں ہو سکتا۔ تمام صحابہ کرام قابل تعظیم ہیں، اور لائق تقلید بھی، صحابہ کرام کی عظمت و فضیلت کیلئے اتنی بات کافی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں دنیا میں ہی اپنی رضا و خوشنودی کا پروانہ عطا فرمایا”رضی اللہ عنہم و رضو اعنہ“ (قرآن)اور نبی ؐ نے تمام صحابہ کرام باخصوص خلفائے راشدین کے طریقے کو قابل اتباع قرار دیا(حدیث)، اس لئے اہل سنت و الجماعت کے نزدیک تمام صحابہ کرام اپنے اپنے مقام و مرتبے کے لحاظ سے قابل تعظیم تو ہیں ہی ساتھ ہی ان کے فیصلے بھی ہمارے لئے حجت اور دلیل شرعی ہیں۔ ایک سچا مسلمان کسی صحابی کے بارے میں زبان درازی نہیں کر سکتا بالخصوص کاتب وحی حضرت امیر معاویہؓ کی شان میں ادنی گستاخی و بے ادبی کا تصور نہیں کر سکتا کیونکہ اسی میں ایمان کی سلامتی ہے۔جس کسی نے بھی رسول اللہ ؐ سے سچی محبت کرلی اس کے تمام مسائل اللہ تبارک و تعالیٰ عافیت کے ساتھ حل کروا دیتا ہے، اسی محبت کاتو نتیجہ تھا کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین دنیا کے جس گوشے، جس خطے یا جس زمین کے ٹکڑے میں جاتے تھے فتح و کامرانی سے ہمکنار ہوتے تھے، اگر دل میں رسول اللہ ؐ کی محبت نہیں ہے تو روزانہ قرآن کریم کی تلاوت کرنا بھی مفید ثابت نہیں ہوگا۔ خود رسول اللہؐ نے فرمایا ہے کہ تم میں سے کوئی اس وقت تک مومن کامل نہیں ہو سکتا جب تک کہ میں اس کو اس کے والد اس کی اولادیں غرض یہ کہ تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں۔ صحابہ کرام کے حضور صلی اللہ علیہ و سلم سے محبت کے بے شمار واقعات احادیث میں مذکور ہیں، منجملہ یہ کہ ایک مرتبہ حضور ؐ نے پچھنا لگوایاتو جسد اطہر سے جو خون نکلا حضورؐ نے عبد اللہ ابن زبیرؓ کو اس کوپھینکنے کا مکلف بنایا عبد اللہ ابن زبیرؓ نے دیوار کی آڑ میں جاکر نبیؐکا خون پی لیا۔ دریافت فرمانے پر عبد اللہ ابن زبیرؓ نے بتلایا کہ میں نے آپ کا خون پی لیااس پر نبی کریمؐ نے فرمایا کہ جس کے پیٹ میں میرا خون چلا گیا جہنم کی آگ اس پر حرام ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی نبی کریمؐ سے صحابہ کرامؓ جیسی غایت درجہ محبت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے مناظر اسلام مولانا مفتی محمد راشد گورکھپوری صدر تحفظ ختم نبوتؐ مدرسہ مظاہر علوم سہارنپور نے کہا کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمیں حضور نبی کریم ﷺ کی شفاعت نصیب ہو، ہمیں حضور ؐ آب کوثر میں سے جام کوثر پلائیں تو ہمیں حضور نبی کریم ؐ خاتم الانبیاء کے دعوے کو برقرار رکھنے کیلئے عقیدے تحفظ ختم نبوتؐ کیلئے ہمیں حسب استطاعت کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے حدیث کا ایک مفہوم بیان کرتے ہوئے کہا کہ نبی کریم ؐ کا فرمان ہے کہ ”میں آخری نبی ہوں اور تم آخری امت ہو“ حضور ؐ تمام انسانوں کے امام بھی تھے، اس امامت کا آغاز عالم ارواح میں ہوا اور اس کا ظہور بیت المقدس میں شب معراج میں ہوا۔ اب دوبارہ اس کا ظہور میدان محشر میں ہوگا، احادیث میں ہے کہ میدان محشر میں جب تمام انبیاء کرام اپنے حدود کا اعتراف کریں گے تو رسول اللہؐ اللہ سے لوگوں سے سفارش کریں گے، اور یہ شفارش قبول کی جائے گی، اس طریقے پر میدان محشر میں حضور نبی کریم ؐ کا ظہور ہوگا۔ کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے مولانا عبد اللہ ناصر قاسمی بنارس نے کہا کہ تحفظ ختم نبوتؐ و عظمت صحابہؓ بظاہر دو الگ الگ موضوع معلوم ہوتے ہیں مگر در حقیقت ایک ہی موضوع کے دو الگ الگ رخ ہیں، جب جب عقیدے ختم نبوت پر ڈاکہ زنی کی کوشش کی گئی تب تب اہل حق نے اس کا تعاقب کر کے اس کے قلع قمع کی ہر ممکن کوشش کی، چنانچہ حضرت صدیق اکبرؓ جن پر رحم کا غلبہ تھا لیکن جب کوئی ان کے دور خلافت میں نبوت کا دعویٰ کرتا تو وہی صدیق اکبرؓ ان جھوٹے مدعیان نبوت کے خلاف جنگ کا اعلان کر دیتے تھے۔ آخر میں مولانا عمر فاروق ہادی جانشین حافظ عبد القدو س ہادی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح اللہ تبارک و تعالیٰ کی وحدانیت میں شرکت محال ہے اسی طرح نبی کریم حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کے ختم نبوتؐ میں شرکت محال ہے۔تحفظ ختم نبوتؐ کے کام میں لگنا اس کیلئے مال خرچ کرنا، اس مشن کیلئے ہر طرح کی قربانی دینا ہمارے لئے باعث مغرفت ہے۔نظامت کے فرائض مولانا سمیع اللہ قاسمی نائب جنرل سکریٹری مجلس تحفظ ختم نبوتؐ و صدر جمعیۃ علماء کانپور نے انجام دئے۔ تقریب کا آغاز مولانا قاری محی الدین مظاہری استاذ مدرسہ مظہر العلوم نکھٹو شاہ نے تلاوت قرآن کریم سے کیا اور نعت پاک کا نذرانہ ملک کے مشہور و معروف شاعر مولانا مفتی طارق جمیل قاسمی قنوجی نے پیش کیا۔ آخر میں کانفرنس کا اختتام مولانا سید ازہر مدنی کی دعا پر ہوا۔ اس کے بعد قاضیئ شہر کانپور حافظ عبد القدوس ہادی نے تمام آئے ہوئے مہمانوں، عوام و خواص، علماء و مفتیان کرام کا یہ کہہ کر شکریہ ادا کیا کہ آپ نے میری اس حقیر سے دعوت کو قبول کرتے ہوئے اپنی تمام مصروفیات کو آگے پیچھے کرتے ہوئے کانفرنس میں شرکت کی جس کیلئے ہم آپ کے نہایت ہی شکر گزار ہیں، اور تمام ہی سامعین سے یہ وعدہ لیا کہ تحفظ ختم نبوتؐ میں کیا سبھی حضرات میرا ہر سال اسی طرح ساتھ دیں گے تو سبھی نے ایک آواز میں حمایت کی۔ قاضیئ شہر نے پروگرام کی کامیابی کیلئے مولانا عبد القادر قاسمی ناظم تعلیمات جامعہ عربیہ اشاعت العلوم قلی بازار کانپور و دیگر اساتذہ کرام جامعہ ہٰذا اورکنوینر کانفرنس مولانا ابوبکر ہادی قاسمی کنوینر اصلاح معاشرہ کمیٹی شہری جمعیۃ علماء کانپور اور ان کی اصلاح معاشرہ کی ٹیم کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا، ان حضرات کی انتھک کوششوں و کاوشوں کا ثمرہ ہے کہ یہ پروگرام امید سے زیادہ کامیاب رہا۔ اس موقع پر خاص طورپر مفتیئ شہر کانپور مفتی اقبال احمد قاسمی، مولانا خلیل احمد مظاہری کانپوری، قاری آصف ثاقبی، مولانا ثناء الدین قاسمی، مولانا طارق بلگرامی، مولانا عبد الوارث جامعی، مولانا خالد ندوی جھانسی، مولانا عبد الماجد، حافظ محمد اسد، مولانا عبد الرحمن قاسمی سٹی، مولانا محمد عارف قاسمی، مولانا محمد ایاض قاسمی، مفتی عبد القدیر قاسمی، مولانا عبد الاول جامعی، مولانا محمد ابرار جامعی، حافظ مفید عالم، حافظ ظہیر احمد، مفتی مسیح الدین، مفتی محمد سہیل قاسمی،مفتی شبہباز شرفی قاسمی، عاقب شاہد قاسمی، مفتی اسامہ رحمن،مفتی محمد حسان قاسمی، مولانا محمد حذیفہ قاسمی وغیرہ سمیت کثیر تعداد علماء کرام، مفتیان عظام اور ائمہ مساجد وغیرہ شریک رہے۔
حدیث رسول ؐ کے بغیر نہ قرآن سمجھا جا سکتا ہے اور نہ دین پر چلا جا سکتا ہے: مولانا مفتی راشد اعظمی

Leave a review