کانپور(محمد عثمان قریشی) یادِ حسین میں ڈوبا ہوا تین محرم کا دن آج انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا۔ پھولوالی گلی، امام باڑہ صادق علی، رضوی روڈ سے شام 3 بجے عاشق علی اور عمران علی کی قیادت میں کدیمی علم کا تاریخی جلوس برآمد ہوا، جو گزشتہ 112 برسوں سے مسلسل نکالا جا رہا ہے۔
جلوس اپنے مقررہ راستوں—افتخار آباد، ٹکنیا پوروا، اقبال لائبریری، بانس منڈی، بیکن گنج، نئی سڑک، پریڈ، یتیم خانہ روڈ، کنگھی محال، نالہ روڈ، محمد علی پارک، مول گنج، طلاق محل، دادا میاں چوراہا—سے ہوتا ہوا رات 10 بجے کے قریب ہیرامن کا پوروا پہنچا، جہاں سے واپس امام باڑہ صادق شاہ بابا، پھولوالی گلی پر اختتام پذیر ہوا۔
جلوس میں سجے ہوئے گھوڑے، اونٹ، بچوں کی جلوس میں شرکت، نوحے، نعتیں، ماتمی بینڈ، علم، اور پچاس سے زائد اسلامی پرچم شامل تھے۔ نعرۂ تکبیر، نعرۂ رسالت، نعرۂ حسینؑ، نعرۂ حیدری سے فضا گونج اٹھی۔ جگہ جگہ جلوس کا استقبال کیا گیا، نیاز، شربت، چائے اور پانی تقسیم کیا گیا۔ ہزاروں افراد نے علم کے دیدار کیے۔
پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے بھرپور سیکیورٹی انتظامات کیے گئے۔ دوسری طرف شہر کے مختلف علاقوں میں عزاداری، مجالس اور ماتم کا سلسلہ بھی جاری رہا جن میں روشن نگر، کرنل گنج، پٹکاپور، جوہی، سکیرا اسٹیٹ، کے ڈی اے کالونی، جاجمؤ، گوال ٹولی، چمن گنج، بیکن گنج اور ہیرامن کا پوروا وغیرہ شامل ہیں۔
امام باڑہ آغامیَر، گوال ٹولی میں منعقدہ مجلسِ عزا سے خطاب کرتے ہوئے مولانا ظہیر عباس (لکھنؤ) نے حضرت زینب سلام اللہ علیہا کے دونوں فرزندوں حضرت عون اور محمد کی کربلا میں شہادت کا ذکر کیا۔ انہوں نے فرمایا:
"پیغمبر اسلام (ص) کو تبلیغِ اسلام کے دوران ہر قدم پر دشمن طاقتوں کا سامنا کرنا پڑا۔ کربلا میں یزید نے باطل قوتوں کی نمائندگی کی، جب کہ امام حسینؑ نے اسلام کا علم تھام کر حق، انسانیت اور دین کے تحفظ کے لیے اپنی عظیم قربانی پیش کی، جس سے سچائی اور انسانیت کا پرچم ہمیشہ کے لیے بلند ہو گیا۔”
مجالس میں شرکت کرنے والی اہم شخصیات: مرزا شَہنْشاہ حسین نظرِ عالم، ڈاکٹر ذوالفقار علی رضوی، تاج کانپوری، آصف عبّاس، پپّو مرزا، نواب ممتاز، ڈاکٹر ایاز حیدر رضوی، نقی حیدر، ایمن رضوی، منتظر حسن، مرزا حیدر رضا، کُمیل نمازی، افسر حسین، احسان حسین، جواز حیدر رضوی و دیگر موجود رہے۔
۔