کانپور (محمد عثمان قریشی) رمضان اسلامی مہینوں میں سب سے اہم اور بابرکت مہینہ ہے۔ یہ مہینہ مسلمانوں کے لئے روحانیت، عبادت، اور تقویٰ کا دروازہ کھولتا ہے۔ رمضان کی عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ قرآن مجید میں اس کا ذکر آیا ہے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی اس مہینے کی اہمیت کو بار بار بیان کیا۔ رمضان کی عبادات، روزے، اور اس کی روحانیت انسان کی زندگی کو یکسر بدل دیتی ہیں۔
رمضان کی ایک بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اسی مہینے میں قرآن مجید کا نزول ہوا۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا”رمضان کا مہینہ وہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا“۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ رمضان کی مبارک راتیں اور دن قرآن کی تعلیمات کے لئے مخصوص ہیں۔ رمضان کا روزہ مسلمانوں پر فرض ہے اور یہ اسلام کے پانچ ارکان میں سے ایک رکن ہے۔ روزہ انسان کو صرف کھانے پینے سے نہیں روکتا بلکہ اس کا مقصد نفس کو قابو میں رکھنا اور روحانیت کو بڑھانا ہے۔ روزے کے دوران انسان اپنی ضرورتوں کو ترک کرکے اللہ کی رضا کے لیے صبر اور تحمل کا مظاہرہ کرتا ہے۔ رمضان کی راتیں عبادت اور دعا کے لیے مخصوص ہوتی ہیں۔ اس مہینے میں اللہ تعالیٰ کے قریب جانے کا موقع ملتا ہے۔ انسان اپنے گناہوں کی معافی طلب کرتا ہے اور اللہ سے عفو و درگزر کی درخواست کرتا ہے۔ رمضان کی آخری عشرے کی راتوں میں ایک رات ہے جسے ”لیلۃ القدر“کہا جاتا ہے۔ یہ رات قرآن مجید میں ”خیر من الف شہر“ یعنی ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ نبی اکرمؐنے فرمایا”جو شخص اس رات میں ایمان اور احتساب کے ساتھ عبادت کرے گا، اللہ اس کے تمام گناہ معاف کر دے گا۔“ رمضان کے مہینے میں دعاؤں کی قبولیت کا خاص اہتمام کیا جاتا ہے۔ روزہ دار کے لیے دعا قبول ہونے کی زیادہ توقع ہوتی ہے۔ اس مہینے میں اللہ سے توبہ کی جاتی ہے اور گناہوں سے بچنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ رمضان میں صدقہ دینے کا خاص اہتمام کیا جاتا ہے۔ زکات اور فطرہ کے علاوہ بھی بہت سے مسلمان اپنے مال کا ایک حصہ غریبوں، یتیموں اور ضرورت مندوں کی مدد کے لیے دیتے ہیں۔ اس سے معاشرتی تعاون اور بھائی چارے کا جذبہ بڑھتا ہے۔ مذکورہ خطاب قاضیئ شہر حضرت الحاج حافظ و قاری عبد القدوس ہادی نائب صدر جمعیۃ علماء اتر پردیش نے چمن گنج میں حافظ حافظ شرف الدین کے ذریعہ 14 رمضان کی 15 ویں شب کو قرآ کریم کے دور کی تکمیل کے موقع پر منعقدہ دعائیہ تقریب سے کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ رمضان میں افطار اور سحری کے اوقات پر خاندان کے افراد ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھاتے ہیں، جس سے عائلتی تعلقات مضبوط ہوتے ہیں اور محبت و اخوت کا جذبہ بڑھتا ہے۔ روزہ انسان کو صبر سکھاتا ہے، کھانے پینے اور دیگر لذتوں سے اجتناب کرنا انسان کے اندر خود پر قابو پانے کی صلاحیت پیدا کرتا ہے۔
اس کے علاوہ رمضان میں روزہ دار اپنے آپ کو برے اخلاق سے بچانے کی کوشش کرتا ہے، جیسے جھوٹ بولنا، غیبت کرنا اور بدزبانی سے گریز کرنا۔ رمضان کا مہینہ صرف کھانے پینے سے بچنے کا نام نہیں بلکہ یہ انسان کی روحانیت کی تربیت کا مہینہ ہے۔ اس مہینے میں انسان اپنے رب کے ساتھ تعلق مضبوط کرتا ہے اور اپنی زندگی کے مقصد کو سمجھنے کی کوشش کرتا ہے۔ روزہ انسان کو دینی، اخلاقی اور سماجی طور پر بہتر بناتا ہے۔ رمضان کا روزہ انسان کی روحانیت کو جِلا بخشتا ہے۔
عبادت کی بڑھتی ہوئی شدت انسان کو دنیا کی فانی چیزوں سے بے نیاز کر دیتی ہے اور اسے اللہ کے قریب لے آتی ہے۔ رمضان میں روزہ رکھنے سے جسم کو آرام ملتا ہے اور اسے غیر ضروری توانائیوں سے چھٹکارا ملتا ہے۔ یہ جسم کے اندرونی نظام کو بہتر بناتا ہے اور صحت پر مثبت اثر ڈالتا ہے۔ معاشرتی فوائد: رمضان کا مہینہ انسانوں کو ایک دوسرے کے قریب لاتا ہے۔ صدقہ دینے، افطار کے اجتماعات اور لوگوں کی مدد کرنے سے معاشرتی تعلقات مستحکم ہوتے ہیں اور معاشرتی ہم آہنگی بڑھتی ہے۔
رمضان کا مہینہ مسلمانوں کے لیے ایک اہم موقع ہوتا ہے جس میں وہ اپنے گناہوں سے توبہ کرتے ہیں، عبادات میں اضافہ کرتے ہیں، اور اپنے اخلاقی معیار کو بہتر بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ مہینہ نہ صرف روحانیت کی بہتری کے لیے ہے بلکہ یہ انسان کو صبر، تحمل، اور انسانیت کے اعلیٰ اقدار سکھاتا ہے۔ رمضان کے مہینے میں کیے گئے اعمال اور عبادات کا اثر انسان کی زندگی پر طویل عرصے تک رہتا ہے اور اسے بہتر انسان بنانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
اللہ ہمیں رمضان کے اس بابرکت مہینے کی حقیقت اور اس کی عظمت کو سمجھنے کی توفیق دے اور ہمیں اس مہینے میں اپنی عبادات کو مکمل اخلاص کے ساتھ ادا کرنے کی سعادت عطا کرے۔ تقریب کا اختتام قاضیئ شہر نے ملک میں امن وامان کی بحالی اور رمضان کریم میں ہمارے ذریعہ کی گئی عبادات کی شرف قبولیت کی دعا سے کیا۔ اس موقع پر کثیر تعداد میں مصلیان و عامۃ المسلمین موجود تھے۔
مسائل شرعیہ اکیڈمی رمضان ہیلپ لائن
سوال: کیا تراویح کی نماز جماعت کے ساتھ مرد و خواتین محرم و غیر محرم کے پڑھنے کی کیا صورت ہو سکتی ہے؟
جواب:اگر کسی گھر میں مرد اور عورتیں محرم اور غیر محرم مل کر فرض اور تراویح کی نماز جماعت کے ساتھ اس طرح پڑھیں کہ پہلی صف میں مرد کھڑے ہوں اور پیچھے پردہ لگا کر عورتیں (محرم اور غیر محرم) کھڑی ہوتی ہوں، تو نماز بلا کراہت ہو جائے گی۔
سوال:کیا کوئی حافظہ عور ت امامت کر سکتی ہے؟
جواب: اگر چند حافظ قرآن عورتیں یہ چاہتی ہیں کہ تراویح کی نماز میں قرآن مجید اپنی جماعت سے ختم کریں، یعنی ان میں سے ایک امام بن جائے اور باقی مقتدی بنیں تو مکروہ ہے، خواہ تراویح کی جماعت ہو یا غیر تراویح کی سب میں عورتوں کا امام ہونا عورتوں کیلئے مکروہ ہے، اور عورت مرد کی امام ہو ہی نہیں سکتی۔
سوال:اگر روزہ دار سحری کے بعد صبح صادق سے پہلے منہ میں پان رکھ کر سو گیا اور صبح صادق کے بعد بیدار ہوا تواس صورت میں روزہ باقی رہے گا یا فاسد ہو جائے گا؟
جواب:اگر روزہ دار سحری کے بعد صبح صادق سے پہلے منہ میں پان رکھ کر سو گیا اور صبح صادق کے بعد بیدار ہوا تو اس صورت میں منہ میں پان ہویا نہ ہو دونوں صورتوں میں روزہ فاسد ہو جائے گا، قضا لازم ہوگی۔ اس لئے سحری میں پان کھانے کی صورت میں صبح صادق سے پہلے پہلے کلی وغیرہ کرکے منھ کو اچھی طرح صاف کر لے ورنہ روزہ فاسد ہو جائے گا، کیونکہ پان صحیح سالم باقی رہنے کی صورت میں اس کا عرق حلق میں جانے کا احتمال غالب ہے، اس غالب احتمال کی وجہ سے بھی روزہ فاسد ہ وجائے گا۔
سوال: اگر عشاء کی فرض، تراویح کی نماز اور وتر کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کرنے کے بعد معلوم ہوا کہ عشاء کی فرض نماز صحیح نہیں ہوئی، مثلاً امام نے عشاء کی فرض نماز بے وضو پڑھا دی، یا کوئی رکن چھوڑ دیا تو اس صورت میں کیا حکم ہے کون کون سی نماز دہرائی جائے گی؟
جواب: اگر عشاء کی فرض، تراویح کی نماز اور وتر کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کرنے کے بعد معلوم ہوا کہ عشاء کی فرض نماز صحیح نہیں ہوئی، مثلاً امام نے عشاء کی فرض نماز بے وضو پڑھا دی، یا کوئی رکن چھوڑ دیا تو عشاء کی فرض نماز کے ساتھ تراویح کی نماز بھی دوبارہ پڑھے، البتہ وتر دوبارہ نہ پڑھے، کیونکہ تراویح فرض نماز کے تابع ہے، وتر تابع نہیں ہے۔
سوال: اگر عورت رمضان شریف میں دن میں پاک ہوئی تو اس کیلئے روزہ کے متعلق کیا حکم ہے؟
جواب: اگر عورت رمضان شریف میں دن میں پاک ہوئی تو پاک ہونے کے بعد سورج غروب ہونے تک کچھ کھانا پینا جائز نہیں، سورج غروب ہونے تک روزہ داروں کی طرح رہنا واجب ہے، لیکن یہ دن روزہ میں شمار نہ ہوگا بلکہ اس کی قضاء لازم ہوگی۔