محمد ریٔس الدین قادری فیضی متعلم اہل سنت فیض الرسول براؤں شریف
مذہب اسلام میں سور کھانا حرام ہے اور اس کا گوشت پوست ہڈی بال پسینہ تھوک وغیرہ پورا بدن اور اس سے خارج ہونے والی ہر چیز ناپاک ہے اور بایں معنی اس سے نفرت کرنا ایمان کی پہچان اور مومن کی شان ہے لیکن کچھ لوگ بر بنائے جہالت اس کا نام بھی زبان سے نکالنے کو برا جانتے ہیں یہاں تک کہ بعض نرے ان پڑھ گنوار یہ تک کہہ دیتے ہیں کہ جس نے اپنے منہ سے سور کا نام لیا 40 دن تک اس کی زبان ناپاک رہتی ہے جہالت یہاں تک بڑھ چکی ہے کی ایک مرتبہ ایک گاؤں میں امام صاحب نے مسجد میں تقریر کرتے وقت یہ کہہ دیا کہ شراب پینا ایسا ہی ہے جیسے سور کھانا تو لوگوں نے اس پر خوب ہنگامہ کیا کہ انہوں نے مسجد میں سور کا نام کیوں لیا یہاں تک کہ اس جرم میں بیچارے امام صاحب کا حساب کر دیا گیا بھائیو؟کسی بری سی بری چیز کا بھی برائی کے ساتھ نام لینا برا نہیں ہاں اگر کسی بری چیز کو اچھا کہیں حرام کو حلال کہے تو یہ یقینا غلط ہے بلکہ بری چیز کی برائی بغیر نام لیے ہو بھی نہیں سکتی شیطان ابلیس فرعون ہا مان ابو لہب ابو جہل کا نام بھی تو لیا جاتا ہے یہ ہو ں یا اور دوسرے خدا اور رسول کے دشمن وہ سب کے سب سور سے بدرجہا بدتر ہیں بلکہ ابلیس فرعون ہامان اور ابو لہب کا نام قران میں بھی ہے اور ہر قران پڑھنے والا ان کا نام لیتا ہے خدا تعالی اور اس کے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کے جتنے دشمن ہیں اور ان کی بارگاہوں میں گستاخی اور بے ادبی کرنے والے ہیں یہ سب سور سے کئی زیادہ برے ہیں یہ سب جہنم میں جائیں گے اور جانور کوئی بھی ہو حرام ہو یا حلال وہ ہرگز جہنم میں نہیں جائے گا بلکہ بعد حساب و کتاب کے فنا کر دیے جائیں گے؟
خلاصہ یہ کہ سور کا نام لے کر اس کے بارے میں حکم شرع سے اگاہ کرنا ہرگز کوئی برا کام نہیں خواہ مسجد میں ہو یا غیر مسجد میں وعظ تقدیر میں ہو یا گفتگو میں اخر قرآن میں بھی تو اس کا نام کئی جگہ ایا ہے کیونکہ عربی میں جس کو خنزیر کہتے ہیں اسی کو ہندوستان والے سور کہتے ہیں تو اگر نماز میں وہی آیتیں تلاوت کی گئی جن میں سور کے حرام فرمانے کا ذکر ہے تو اس کا نام نماز میں ائے گا اور مسجد میں بھی.
واللہ اعلم بالثواب