مدرسہ جامع العلوم جامع مسجد پٹکاپور کے زیر اہتمام جلسہ دستار بندی تکمیل قرآن وختم بخاری میں اکابر علمائے کرام کی شرکت
کانپور (محمد عثمان قریشی) شہرت، پیسہ اور ناموری کو مقصد حیات بنانے سے بچیں فارغین تلقین کی گئی، شہر کی معروف قدیمی دینی تعلیمی درسگاہ مدرسہ جامع العلوم جامع مسجد پٹکاپور کے زیر اہتمام مولانا محمد قمر الزماں الہ آباد کی صدارت اور مہتمم و متولی محی الدین خسرو تاج کی سرپرستی میں جلسہ دستاربندی تکمیل قرآن وختم بخاری شریف منعقد ہوا۔
جس میں 275سے زائد حفاظ کرام، علمائے کرام، قرآء عظام، مفتیان کرام اور ادیب حضرات کے سروں پر دیوبند، ہردوئی اورشہر کے اکابر علمائے کرام و معززین کے ہاتھوں دستاربندی عمل میں آئی۔
اس موقع پر بطور مہمان خصوصی تشریف لائے مدرسہ اشرف المدارس ہردوئی کے شیخ الحدیث الشاہ مولانا افضال الرحمن قاسمی نے بخاری کا آخری درس دیتے ہوئے فرمایا کہ زندگی میں کہیں بھی کسی لائن پر بھی رہیں، مثبت ومنفی، کسی کام میں اپنی نفسانی خواہش، شہرت، پیسہ، ناموری مقصود نہیں ہونا چاہئے بلکہ ہمارے ذہن میں یہ ہونا چاہئے کہ جو کام ہم کر رہے ہیں قیامت کے دن عمل والے ترازو میں یہ جاکر بھاری پڑ جائیں۔ امام بخاری نے بخاری شریف میں فرق باطلہ کی تردید کی ہے تاکہ آخرت میں ہمارا نامہ اعمال بھاری ہو جائے، ہمارے پیش نظر بھی یہ بات رہنی چاہئے اور ہم سب کو بھی اسی نیت کے ساتھ دین کا کام کرنا ہے۔
جلسہ کی سرپرستی فرما رہے محی الدین خسرو تاج نے آئے ہوئے تمام علمائے کرام، مہمان عظام کا استقبال اور آمد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے مدرسہ جامع العلوم کی تاریخ سے واقف کراتے ہوئے بتایا کہ 145سال قبل پٹکاپور کے رہنے والے تاجر کتب حاجی عبد الرحمن خاں نے اپنے معاونین حافظ حلیم ؒ، نواب ابراہیمؒ، حاجی عبد القیوم، حاجی قمر الدین کے ساتھ مدرسہ قائم فرمایا تھا۔ انہوں نے مسجد سے لگی ہوئی اپنی ذاتی زمین مدرسہ کو وقف کر دیا تھا، جس میں وقتاً فوقتاً توسیع کیا گیا۔
دار العلوم دیوبند سے تشریف لائے استاذ مفتی اشرف عباس قاسمی نے فرمایا کہ انگریز صرف ملک کے اقتدار اور یہاں کے وسائل پر قابض ہونے کیلئے نہیں بلکہ وہ اس ملک کی پوری تہذیب اور مذہب کو بدلنے کیلئے آئے تھے۔ ان کے پاس فکر، سوچ اور مشن تھا، جہاں ان کا قبضہ ہوتا تھا وہاں لوگوں کو مرتد بنادیا کرتے تھے، ان حالات میں ہمارے اکابرین خاموش نہیں رہے، پہلے میدان میں سامنا کیا دوسری طرف انگریزوں کے مشن کا مقابلہ کرنے کیلئے مدارس کا قیام کیا تاکہ نسلوں کے ایمان کی حفاظت کی جاسکے۔ یہی وجہ کہ ملک کے اقتدارپر بھلے ہی انگریزی پرچم لہرایا لیکن وہ مسلمانوں کے دلوں سے ایمان کے نور کو چھیننے میں کامیاب نہیں ہو سکے،مسلمان تب بھی زندہ رہے، آج بھی زندہ ہیں اور آئندہ بھی زندہ رہیں گے۔
دار العلوم دیوبند کے استاذ مفتی زین الاسلام قاسمی نے فرمایا کہ انبیاء کے وارثین کی ذمہ داری ہے کہ وہ خود بھی اللہ کے احکام پر عمل کرکے جنت حاصل کرنے کی کوشش کریں، نافرمانی سے بچ کر جہنم سے بچنے کا اہتمام کریں اور علم دین کی جو امانت حاصل ہوئی ہے اسے تعلیم، تبلیغ اور تزکیہ نفس کے ذریعہ سے دوسروں تک پہنچاکر انہیں بھی جہنم سے بچانے میں اپنا نمایاں کردار ادا کریں۔
جامعہ عربیہ انوا ر العلوم مؤ ائمہ الہ آباد کے مہتمم مولانا حبیب الرحمن قاسمی نے فارغین کو نصیحت کی کہ قابلیت تو محنت سے مل جائے گی لیکن قبولیت ادب سے ہی ملے گی۔ پورا دین ادب ہے، اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا کہ میرے اللہ نے مجھے ادب سکھایا ہے، ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے بڑوں کا، کتابوں،اساتذہ،درسگاہ کا ادب کریں۔ ادب کریں گے تبھی ہمارا علم قبول ہوگا۔ اگر ہمارے اندر ادب نہیں ہے تو ہم محروم ہیں۔
اس کے علاوہ مدرسہ کے شیخ الحدیث مولانا محمد سعید قاسمی نے طلباء کو نصیحتیں فرمائیں کہ علم دو طریقے کے ہوتے ہیں، اندر کا علم دوسرا باہر کا علم، اندر کا علم قرآن وحدیث ہے۔ آج تمہارے سروں پر دستار رکھی جا رہی ہے،اس کی لاج رکھتے ہوئے اپنے دلوں کو اس علم کے نور سے ویران نہ کرنا کیونکہ ویران دلوں کے اندر شیطانی عمل گھر کرلیتے ہیں۔
اس سے قبل جلسہ کا آغاز قاری انعام الحق فریدی نے تلاوت قرآن پاک سے کیا۔ مولوی محمد مسعود نے نعت و منقبت کانذرانہ عقیدت پیش کیا۔ نظامت کے فرائض مفتی محمد معاذ قاسمی نے انجام دئے۔ ناظم اجلاس و نائب ناظم تعلیمات مولانا محمد ارشد قاسمی نے تمام مہمانوں کا خیر مقدم کیا۔اس موقع پر کثیر تعداد میں شہر کے تمام علمائے کرام، معززین شہر، ذمہ داران،دانشوران اور عوام و خواص موجود رہے۔
[…] कार्यक्रम में मुख्य रूप से माउंट हेरा इंटरनेशनल एकेडमी की प्रधानाचार्या ज्योति काशवानी, सेठ एम.आर. जयपुरिया स्कूल, गीडा के प्रधानाचार्य बृजेश कुमार राय, ताहिरा इंस्टीट्यूट ऑफ मेडिकल सांसेज, गीडा के प्रधानाचार्य डॉ. राहुल कुमार मिश्रा, इस्लामिया कॉलेज ऑफ़ कॉमर्स बक्शीपुर के प्रधानाचार्य शाहिद जमाल अंसारी, इस्लामिया कॉलेज ऑफ कामर्स, गीडा के प्रधानाचार्य डॉ. विश्वजीत सिंह, वरिष्ठ पत्रकार डॉ. मुमताज़ खान के अतिरिक्त बड़ी संख्या में विद्यार्थियों के अभिभावक एवं गणमान्य लोग उपस्थित थे। […]