کل ہند اسلامک علمی اکیڈمی نے کیا صدقۃ الفطر کا اعلان
آٹے سے 60، جو سے 135، کشمش سے 920، چھوہارے وکھجورسے 1050، اور پنیر سے 1175روپئے ادا کریں
اہل ثروت کشمش اور کھجور سے صدقۃ الفطر ادا کرنے کا مزاج بنائیں: مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی
کانپور (محمد عثمان قریشی) آج جمعرات کے روز معتبر علمائے کرام اور مفتیان عظام پر مشتمل کل ہند اسلامک علمی اکیڈمی نے شہر کانپور و اطراف کے عوام کیلئے صدقۃ الفطر کا اعلان کر دیا۔ کل ہند اسلامک علمی اکیڈمی کے صدر مفتی اقبال احمد قاسمی، نائب صدر مفتی عبد الرشید قاسمی، جنرل سکریٹری مولانا خلیل احمد مظاہری اور رکن مولانا امین الحق عبد اللہ قاسمی نائب صدر جمعیۃ علماء اترپردیش نے علماء ومفتیان کرام سے مشورہ کے بعد صدقۃ الفطر کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ موجودہ درمیانی رقم کے اعتبار سے آٹے سے 60 روپئے،جو سے 135 روپئے، کشمش سے 920 روپئے، چھوہارے اور کھجور سے 1050 جبکہ پنیر سے 1175روپے صدقہ فطر نکالا جائے گا۔
جواس سے بہتر رقم کی کھجور، کشمش استعمال کرتے ہیں وہ اس اعتبار سے جوڑ لیں۔مولانا امین الحق عبد اللہ قاسمی نے کہا کہ حضور رحمۃ للعالمین خاتم النبین حضرت محمد عربی ﷺ نے صدقہ الفطر کے فائدے بتاتے ہوئے فرمایا ہے کہ یہ روزوں کی کوتاہی کو پورا کرتا اور مساکین کی مدد ہے۔
صدقہ الفطر کیلئے آٹا گیہوں، جو، کھجور چھوہارہ، کشمش اور پنیر معیار ہیں یہ چیزیں یا ان کی رقم دینے سے صدقہ فطر ادا ہوتا ہے صدقہ الفطر اپنی طرف سے اور اپنی نابالغ اولاد کی طرف سے گیہوں، آٹے سے پونے دو سیر یعنی ایک کلو چھ سو تینتس گرام اور جو، چھوہارہ کھجور اور کشمش سے سواتین سیر یعنی تین کلو دو سو چھاچھٹھ گرام، پنیر سے ساڑھے تین سیر یعنی تین کلو دو سو چھیاسٹھ گرام یا ان کی رقم دینا ہر صاحب نصاب پر واجب ہے۔
بیوی اپنا صدقہ الفطر خود نکالے گی لیکن اگر شوہر اس کی طرف سے نکال دے تو ادا ہو جائے گا۔ مولانا عبد اللہ قاسمی نے اہل ثروت و مالداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے روزہ کو قیمتی بنانے کے ساتھ غریبوں و مساکین کا خاص خیال رکھتے ہوئے چھوہارہ، کھجوراور کشمش سے صدقہ فطر ادا کریں۔ مولانا نے خلیفہ چہارم داماد پیغمبر سیدنا حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے حوالہ سے بتایا کہ حضرت علیؓ نے اپنے زمانے میں اہل ثروت کو اس پر متوجہ کیا تھا۔
مولانا نے واضح کیا کہ آٹے و گیہوں سے60 روپئے سے بھی صدقہ فطر بلاکسی نقص کے ادا ہو جائے گا۔ لیکن جب ہمارا مزاج دنیاوی زندگی میں اعلیٰ کوالٹی کی پسند کا ہے اور لباس،مکان وسواریوں اور گاڑیوں میں ہم عمدہ پسند کرتے ہیں توآخرت کے ثواب اور مساکین کے تعاون اور اپنے رب کو راضی و خوش کرنے کیلئے صدقہ فطر و دیگر شرعی معاملات میں کام چلانے کا مزاج کیو ں رکھتے ہیں؟
اس لئے ہمیں خصوصاً اہل ثروت کو یہاں اعلیٰ کو پسند کا مزاج بنانا چاہئے۔البتہ جو حضرات صاحب نصاب ہیں لیکن مالی پوزیشن بہت مضبوط نہیں ہے وہ صدقہ الفطر کی ادنیٰ مقدارجو 60 روپے ہے اس پر اکتفا کریں تو ان کیلئے کوئی حرج نہیں اور متوسط درجہ کے لوگ متوسط مقدار منتخب کر لیں تو بہتر ہے، بہرحال کوئی محروم نہ رہے۔ یہ تینوں طرح کی مقداریں صدقہ الفطر کی احادیث مبارکہ سے ثابت ہیں، کسی پر بھی عمل کریں گے تو کافی ہوگا انشاء اللہ۔