استقبال رمضان و تفہیم دین پروگرام کے تحت نیل پوش روڈ کرنیل گنج اور سریاں جاجمؤ میں اجلاس کا انعقاد
کانپور (محمد عثمان قریشی) جمعیۃ علماء شہر و مجلس تحفظ ختم نبوت کانپور کی جانب سے جاری استقبال رمضان و تفہیم دین پروگرامز کے تحت اکبر مارکیٹ نیلی پوش روڈ کرنیل گنج اور مدرسہ عنایت الاسلام سریاں جاجمؤ میں پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ مدرسہ عنایت الاسلام سریاں میں خطاب کرتے ہوئے مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی نے کہا کہ ایمان کی حفاظت کے لئے سب سے بنیادی چیز مدارس اور علماء سے تعلق ہے۔
مدارس اسلامیہ میں دین کی حفاظت کی جاتی ہے اور ایمان کو سجایا اور سنوارا جاتا ہے۔ علماء اور مدارس سے بے نیاز ہو کر ایمان بچانا ناممکن ہے۔
مولانا شرف عالم ثاقبی نے مدرسہ کی سالانہ رپورٹ اور مستقبل کے عزائم بیان کیے۔ کرنیل گنج میں اجتہاد و تقلید کی ضرورت اور فقہاء کی خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے مولانا امیر حمزہ قاسمی نے کہا کہ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے، جو ہر زمانے اور ہر حال میں انسانیت کی رہنمائی کرتا ہے۔
قرآن و سنت میں تمام بنیادی اصول موجود ہیں، مگر عملی زندگی میں پیش آنے والے پیچیدہ مسائل کے حل کے لیے اجتہاد کی ضرورت پیش آتی ہے۔مولانا نے کہا کہ اجتہاد کا مطلب ہے کہ کسی شرعی مسئلے میں قرآن و سنت کی روشنی میں غور و فکر کرکے درست حل نکالا جائے۔ یہ کام صرف وہی علماء اور فقہاء کر سکتے ہیں جو علومِ شریعت میں مہارت رکھتے ہوں، عربی زبان پر عبور رکھتے ہوں، ناسخ و منسوخ، عام و خاص اور دیگر اصولوں کی مکمل سمجھ رکھتے ہوں۔مولانا نے مزید وضاحت کی کہ اجتہاد ہر دور میں امت کی ناگزیر ضرورت رہی ہے۔ اگر ہر شخص اپنے فہم کے مطابق قرآن و حدیث سے مسائل نکالنے لگے تو امت میں سخت اختلافات اور گمراہی پیدا ہو جائے گی۔ اس لیے عام لوگوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ ایسے مستند اور متبحر علماء کی تقلید کریں جو اجتہاد کی اہلیت رکھتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ امت میں ائمہ اربعہ امام ابو حنیفہؒ، امام مالکؒ، امام شافعیؒ، اور امام احمد بن حنبلؒ جیسے جلیل القدر فقہاء پیدا ہوئے، جنہوں نے اجتہاد کے اصولوں کے مطابق فقہی مسائل کو مرتب کیا۔مولانا نے تقلید کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ تقلید کا مطلب یہ نہیں کہ عقل کو معطل کر دیا جائے، بلکہ اس کا مقصد یہ ہے کہ جو لوگ قرآن و حدیث کو گہرائی سے سمجھنے کی صلاحیت نہیں رکھتے، وہ مستند علماء کے اجتہاد پر اعتماد کریں۔ اجتہاد اور تقلید کے امتزاج نے امت کو ایک مضبوط فکری ڈھانچہ فراہم کیا ہے، جس کی بدولت اسلام ہر دور میں جدید مسائل کے حل فراہم کرتا رہا ہے۔
آخر میں مولانا نے فقہاء کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے قرآن و سنت کی روشنی میں شریعت کو مرتب اور مدون کیا، امت کو صحیح راستہ دکھایا، اور عملی زندگی کے پیچیدہ مسائل کو حل کیا۔ آج بھی اگر امت ان کے اصولوں پر عمل کرے اور اجتہاد و تقلید میں توازن رکھے تو بہت سی فکری اور عملی مشکلات کا ازالہ ممکن ہے۔
مفتی دانش قاسمی نے رمضان کے فضائل اور اس کے اعمال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ برکت، مغفرت اور نجات کا مہینہ ہے، جس میں روزہ تقویٰ اور صبر پیدا کرتا ہے۔ بھول کر کھانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا، مگر جان بوجھ کر توڑنے پر قضا اور بعض صورتوں میں کفارہ لازم ہوتا ہے۔ تراویح 20 رکعت سنت مؤکدہ ہے۔ رمضان میں عبادت، دعا، صدقہ اور قرآن کی تلاوت کا خاص اہتمام کرنا چاہیے۔