سدھارتھ نگر اٹوا: گذشتہ دنوں شراوستی، بہرائچ اور مہرج گنج اضلاع میں مدرسوں کے خلاف جاری کارروائی کو غیر آئینی بتاتے ہوئے پیس پارٹی کے ترجمان مولانا عبدالرحمان نوری نے اس کو بالفور بند کرنے کی مانگ کی ہے۔ انہوں نے اپنے ایک پریس ریلیز میں حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کیا یہی بی جے پی کا سب کا ساتھ سب کا وکاس ماڈل ہے؟ جہاں مسلمانوں کے تعلیمی اداروں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔
انہوں نے الزام عاید کیا کہ بی جے پی کی کتھنی کرنی میں زمین وآسمان کا فرق ہے بی جے پی جان بوجھ کر ایسے ایسے قوانین پاس کرا رہی ہے جس اکثریتی ظبقے کو مسلمانوں کے خلاف متحد کیا جاسکے، محض الیکشن جیتنے کی خاطر بی جے پی ملک کو نفرت کی آگ میں جھونک رہی ہے۔ ایک طرف حکومت مسلمانوں کو ترقی دینے کی بات بڑے زور وشور اٹھاتی ہے، ایسا احساس کرایا جاتا ہے کہ حکومت کو صرف مسلمانوں کی فکر ہے اور وہ مسلمانوں کی ترقی کے لئے بڑی فکرمند ہے لیکن دوسری طرف وہ مسلمانوں کے تعلیمی اداروں کو بند کرنے کی شرمناک حرکت کرتی ہے۔
یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ مدرسوی کو بند کرکے مسلمانوں کی کونسی ترقی ہوسکتی ہے؟ جن مدرسوں نے دیش کی آزادی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور جو مدرسے حب الوطنی کا درس دے رہے ہیں اور ملک میں سب سے سستی تعلیم دینے کا کام کر رہے ہیں۔ انہیں بند کر کے حکومت کیا پیغام دینا چاہتی ہے؟ انہی مدرسوں سے پڑھ کر بہت سے لوگوں نے دیش کا نام پوری دنیا میں روشن کیا ہے، آخر حکومت ان مدرسوں کو کیوں بند کرنا چاہتی ہے؟
مولانا عبدالرحمان نے کہا کہ عوام آئیندہ الیکشن میں بی جے پی کو حکومت سے بےدخل کرے گی اب ان کے بہکاوے میں نہ آکر ان کے کتھنی کرنی کو سامنے رکھ کر فیصلہ کرے گی اگلی سرکاروں نے سماج کے لوگوں کے ساتھ انصاف نہیں کیا تھا اس لۓ عوام نے ان لوگوں پر بھروسہ کیا مگر انھوں نے بھی بھروسہ توڑ دیا۔ اب عوام ان گھسے پٹے لوگوں کو حکومت سے بےدخل کرے گی اور پیس پارٹی کو حکومت میں بھاگیدار دے گی تاکہ عوام کے حقوق کی لڑائی پوری طاقت سے لڑی جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ پیس پارٹی ظلم ملک سے ظلم اور ناانصافی کا خاتمہ چاہتی ہے۔