کانپور (محمد عثمان قریشی) اپنے وطن سے محبت اور وفاداری کرنے کا درس ہمیں ہمارے آقانبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے ملا ہے، جس طرح ہم اپنے دین و ایمان کی خاطر جان کی بازی لگا سکتے ہیں ٹھیک اسی طرح ہم اپنے ملک کی سالمیت و بقاء کی خاطر بھی ہر خطرہ اُٹھا سکتے ہیں اور اسی قول کو ہمارے اکابرین اور ہمارے اسلاف نے ثابت بھی کیا ہے۔ ملک عزیز ہندوستان جب انگریزوں کی گرفت میں آیا تو ہمارے اکابرین و علماء کرام نے غلامی کی زنجیر وں کو توڑنے اور ملک کو آزاد کرانے کی خاطر ہر طرح کی قربانیاں پیش کیں اور اپنے ملک عزیز ہندوستان کو آزاد کرا کر دم دلیا، لیکن یہ آزادی اتنی آسانی سے نہیں ملی اس آزادی کی خاطر ہمارے ہزاروں علماء کرام ہزاروں مسلمان بھائی تختہ دار پر چڑھائے گئے، تمام طرح کے مظالم ان پر ڈھائے گئے، حتی کہ ہمارے مجاہدین کو ان کے بچوں کے کٹے ہوئے سر بھی بطور ناشتہ پیش کیا گیا، اس حد تک ظلم و زیادتی کو برداشت کرتے ہوئے ملک کو آزاد کرانے کی تحریک چلائی گئی اور آخر میں ملک کو غلامی کی زنجیر سے آزاد کرا لیا گیا۔ آزادیئ ملک کے بعد ملک کو یکجہتی اور ہمہ جہتی ترقی کیلئے ملک کے دانشوروان نے آئین کی تخلیق دی جس میں ہر مذاہب و ہر طبقہ کو برابر کا عزت و احترام دیا گیا اور مستقبل میں پیش آنے والے تمام مسائل کے حل درج کئے اور اسی آئین میں یہ بھی درج ہوا کہ ملک عزیز ہندوستان میں سبھی مذاہب کے لوگوں کو اپنے اپنے مذہب پر عمل کرنے کی کھلی آزادی ہوگی۔ آئین کی تخلیق میں ہمارے اکابرین نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے، آج آئین میں جو بھی ہمارے حقوق ہیں وہ ہمارے اکابرین کی قربانیوں کی بدولت ہیں۔ مذکورہ خطاب مفتی محمد سہیل قاسمی استاذ جامعہ عربیہ اشاعت العلوم قلی بازار کانپور نے یوم جمہوریہ کے پیش نظر اپنی نسل نو کو آزادیئ ملک میں ہمارے اسلاف کی قربانیوں سے روشناس کرانے کیلئے مولانا ابوبکر ہادی قاسمی کے زیر نگرانی شہری جمعیۃ علماء کانپور کے زیر اہتمام و قاضئ شہر کانپور حافظ عبد القدوس ہادی نائب صدر جمعیۃ علماء اتر پردیش کے زیر سرپرستی میں منعقدہ ’تحفظ آئین ہند اور ہمارے اسلاف کی قربانیاں عشرے‘ کے پانچویں تقریب بمقام بڑی مسجد بیناجھابر کانپور میں بعد نماز بغرب کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے ملک کا آئین دنیا کا سب سے طویل تحریری آئین ہے اور اسے ۶۲/ نومبر1949 کو منظور کیا گیا تھا اور26 جنوری1950 کو اس کا نفاذ شروع ہوا۔ آئین کا مقصد بھارت کے عوام کے بنیادی حقوق اور آزادیوں کی حفاظت کرنا، حکومتی اداروں کے درمیان طاقت کی تقسیم کو یقینی بنانا، اور ایک جمہوری اور وفاقی نظام کی بنیاد پر حکومت کی تشکیل کرنا ہے۔آج ضرورت ہے کہ آئین ہند کو مضبوط بنائے رکھنے کیلئے ہر ممکن کوشش کریں، آئین کو جانیں اور آئین کے مطابق ہی اپنے سماجی کام انجام دیں، کیونکہ آئین کی بحالی میں ہی ملک کی ترقی منحصر ہے۔ تقریب کی صدارت مولانا سمیع اللہ قاسمی امام و خطیب بڑی مسجد بیناجھابر نے کی۔ اس موقع پر مصلیان مسجد و عامۃ المسلمین موجود رہے۔
[…] اور ریاستی نائب صدر مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی نے اختتامی گفتگو میں تمام کمیٹیوں اور ذمہ داران کو تلقین کی کہ وہ […]
[…] انہیں میلے میں اپنی دکانیں سجانے کے مواقع سے محض ان کے مذہبی تشخص کی وجہ سے محروم رکھا جا رہا […]
[…] کی گئی ہے۔ ہم خود اپنی موجودہ نسل کو علماء اسلام کے کارناموں سے روشناس نہیں کراتے۔ حالانکہ ضرورت ہے کہ اس فرقہ […]