تعلیم، روزگار اور سماجی ترقی کے لیے حکومت پرعزم ہے: دانش آزاد انصاری
ہنرمندی، تعلیم اور سیاسی شعور کے ذریعے اقتدار میں حصہ داری ممکن: اکرم انصاری
لکھنؤ، (ابوشحمہ انصاری)مومن انصار سبھا کا 15واں قومی پسماندہ کنونشن آج لکھنؤ کے رویندرالیہ آڈیٹوریم، چار باغ میں قومی صدر محمد اکرم انصاری کی صدارت میں کامیابی کے ساتھ منعقد ہوا۔ ملک بھر سے انصاری برادری کے سرکردہ نمائندوں اور کارکنان کی بھرپور شرکت نے اس کنونشن کو ایک قومی اجتماع کی صورت دے دی۔ کنونشن کا باضابطہ آغاز تلاوتِ قرآن پاک اور مومن انصار سبھا کے ترانے سے ہوا۔ نظامت کے فرائض رحمت لکھنوی اور نسیم انصاری نے خوش اسلوبی سے انجام دیے۔
کنونشن میں اترپردیش، بہار، جھارکھنڈ، دہلی، مہاراشٹر، مدھیہ پردیش اور اتراکھنڈ سمیت مختلف ریاستوں سے وفود شریک ہوئے۔
تقریب کے مہمان خصوصی، اترپردیش حکومت کے وزیرِ مملکت برائے اقلیتی فلاح، مسلم وقف و حج دانش آزاد انصاری نے اپنے خطاب میں مومن انصار سبھا کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ حکومت بنکروں کے لیے 150 اور 300 روپے کے فلیٹ ریٹ پر بجلی کی فراہمی کے لیے کام کر رہی ہے۔ جلد ہی یہ اسکیم زمین پر اترے گی تاکہ بنکر طبقہ مہنگی بجلی کے بوجھ سے نجات حاصل کر سکے۔
انہوں نے مزید اعلان کیا کہ مومن انصار سبھا کی سفارش پر پسماندہ مسلم طلبہ کو 10 لاکھ روپے تک کی اسکولی کتابیں مفت فراہم کرانے کا انتظام کیا جائے گا۔
دانش آزاد انصاری نے کہا کہ حکومت اقلیتی برادریوں کی تعلیم، روزگار اور سماجی ترقی کے لیے پوری طرح سنجیدہ ہے اور انصاری برادری کو ان تمام منصوبوں سے فائدہ پہنچانے کے لیے پرعزم ہے۔
قومی صدر محمد اکرم انصاری نے اپنے خطاب میں مومن انصار سبھا کے مرحوم عہدیداران کو خراجِ عقیدت پیش کیا اور حال ہی میں پہلگام میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مجرموں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ دور پسماندہ مسلمانوں کے لیے چیلنجوں سے بھرا ہوا ہے، لہٰذا ہمیں ہوشیاری، حکمت عملی اور اتحاد کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا۔ اکرم انصاری نے زور دے کر کہا کہ اگر ہم اپنی ہنرمندی، تعلیم اور سیاسی شعور کو بڑھائیں تو کوئی طاقت ہمیں اقتدار میں مناسب حصہ داری سے محروم نہیں رکھ سکتی۔
مومن انصار سبھا کے جنرل سیکریٹری اکرام انصاری نے کہا کہ ہم پچھلے پندرہ برسوں سے بغیر کسی دباؤ کے اپنی قوم کی خدمت کر رہے ہیں۔ ہمارا مقصد انصاری برادری سمیت تمام پسماندہ طبقات کے تعلیمی، سماجی اور معاشی معیار کو بلند کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کا کنونشن ہماری قربانی، اتحاد اور مسلسل جدوجہد کا ثمر ہے، اور ہم اپنی آخری سانس تک قوم کی خدمت کے جذبے کے ساتھ کام کرتے رہیں گے۔
کنونشن کے دوران مومن انصار سبھا کی جانب سے ایک 10 نکاتی مطالباتی یادداشت مہمان خصوصی دانش آزاد انصاری کو پیش کی گئی، جس میں مندرجہ ذیل مطالبات شامل تھے۔بنکروں کے لیے التوا شدہ فلیٹ ریٹ بجلی اسکیم کو فوری طور پر نافذ کیا جائے۔
اقلیتی فلاحی قرضوں کی بقایاجات کے لیے ون ٹائم سیٹلمنٹ (OTS) اسکیم شروع کی جائے۔تعلیمی اداروں میں پسماندہ مسلم طلبہ کے لیے خصوصی کوٹہ مختص کیا جائے۔
انصاری برادری کی ہنرمندی کے فروغ کے لیے خصوصی تربیتی مراکز قائم کیے جائیں۔
اقلیتی بستیوں میں بنیادی سہولتوں (تعلیم، صحت، روزگار) کو یقینی بنایا جائے۔
کنونشن کے دوران انصاری برادری اور دیگر پسماندہ طبقات کی خدمت کرنے والے نمایاں سماجی کارکنان کو خصوصی اعزازات سے نوازا گیا۔
اعزاز یافتگان میں شامل تھے،سماجی خدمات ایوارڈ 2025 رضاءالرحمان انصاری (بہار)ممتاز انصاری ایوارڈ 2025 ظہیر عالم انصاری (اتراکھنڈ)اس کے علاوہ تعریفی اسناد حلیم صدیقی، عبدالقوی خان، ڈاکٹر سراج انصاری، ذکی طارق بارہ بنکوی، محمد عرفات اور دیگر شخصیات کو بھی پیش کی گئیں۔
پسماندہ کنونشن میں شرکت کرنے والی اہم شخصیات میں شامل رہے، رضاءالرحمان انصاری (بہار)، ظہیر عالم انصاری (اتراکھنڈ)، خالد اقبال (جھارکھنڈ)، خلیل انصاری (مہاراشٹر)، محمد اکرام انصاری، ایوب انصاری (جالون)، زاہد انصاری (رامپور)، وکیل انصاری، علی یاور انصاری (گورکھپور)، شفیق انصاری (اناؤ)، محبوب عالم، غلام مصطفیٰ، جمیل احمد (بارہ بنکی)، حافظ معظم (ہردوئی)، انور انصاری (امیٹھی)، شکیل انصاری (کانپور)، نسیم الدین انصاری، یاسین انصاری (سیتاپور)، معراج انصاری، قوی خان، رحمت لکھنوی، ڈاکٹر آصف کلام، انیس کاسگار، خورشید اقبال، سلیم صدیقی، احمد صدیقی، اظہار انصاری اور شعیب انصاری موجود رہے۔
آخر میں قومی صدر محمد اکرم انصاری نے تمام مندوبین اور مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور مومن انصار سبھا کے پلیٹ فارم سے تعلیم، روزگار اور اقتدار میں برابری کی جنگ جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔