اہلِ کشمیر کے اخلاق و ایثار نے انسانیت کی لاج رکھ لی، حکومت شفاف تحقیقات اور سخت اقدامات کرے
کانپور (محمد عثمان قریشی) جموں و کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں پیش آیا دہشت گردانہ حملہ، جس میں مسلح درندوں نے نہتے سیاحوں پر اندھا دھند فائرنگ کر کے 28 معصوم انسانوں کی جان لے لی۔ 20 سے زائد کو شدید زخمی کیا۔ ایک خالصتاً انسانیت دشمن کارروائی ہے، جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔
جمعیۃ علماء یوپی کے نائب صدر مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی نے اس حملے کو بزدلانہ، غیر انسانی اور شریعت و شرافت دونوں کے منافی قرار دیتے ہوئے، شدید الفاظ میں کرتے ہوئے اسے ملک کے پر امن ماحول کو تباہ کرنے کی ایک سازش قرار دیا۔
مولانا عبداللہ قاسمی نے کہا کہ پہلگام کا یہ حملہ نہ صرف انسانی جانوں پر حملہ ہے بلکہ ہمارے قومی تشخص، بھائی چارے اور کشمیر کی مہمان نوازی کی عظیم روایت پر بھی ضرب ہے۔ جو عناصر مذہب کے نام پر معصوم انسانوں کو گولیوں کا نشانہ بناتے ہیں۔ وہ نہ صرف اسلام کے دشمن ہیں بلکہ انسانیت کے بھی قاتل ہیں۔
ہم ان تمام مہلوکین کے اہلِ خانہ سے دلی تعزیت و ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔ جن کے گھروں کے چراغ بجھ گئے۔ ان ماؤں، بہنوں اور بچوں کا غم ہمارے دلوں کو چیر رہا ہے۔ جنہوں نے اپنے عزیزوں کو خوشیوں کے سفر پر روانہ کیا تھا اور اب ان کی میتوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ ہم زخمیوں کے لیے بھی عاجزانہ دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ انہیں جلد از جلد مکمل صحت عطا فرمائے۔
پہلگام حملہ کے باوجود کشمیر کے عام عوام نے جو اعلیٰ اخلاق، ہمدردی اور بے۔مثال انسانیت کا مظاہرہ کیا، وہ نہایت لائقِ تحسین ہے۔ مقامی لوگوں نے اپنی جان کی پروا کیے بغیر زخمیوں کو بچایا۔ اپنے گھروں کے دروازے کھول کر پناہ دی۔ کھانے، پانی، کپڑے اور ابتدائی طبی امداد فوری فراہم کی۔ یہ سب وہ مناظر تھے جو یہ بتاتے ہیں کہ دہشت گردی کا تعلق کسی مخصوص علاقے یا مذہب سے نہیں بلکہ چند مجرم عناصر کی ذہنیت سے ہے، اور کشمیری عوام ان کا حصہ نہیں بلکہ ان کے خلاف ہیں۔
مولانا نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پہلگام واقعے کی اعلیٰ سطحی، غیر جانبدار اور مکمل تحقیقات کرائی جائے۔ اس دہشت گردی کے پیچھے کارفرما عناصر، تنظیمیں اور سہولت کاروں کو فوری طور پر گرفتار کر کے عبرتناک سزا دی جائے۔ تمام مہلوکین کے اہلِ خانہ کو معقول مالی معاوضہ، روزگار اور نفسیاتی مدد فراہم کی جائے۔ زخمیوں کے مفت علاج اور طویل مدتی دیکھ بھال کی مکمل ذمہ داری حکومت اٹھائے اور کشمیر میں سیاحوں کی حفاظت کے لیے پائیدار اور جدید سیکیورٹی نظام کو نافذ کیا جائے۔
مولانا نے مزید کہا کہ اسلام کسی بھی بے گناہ انسان کے قتل کو پوری انسانیت کے قتل کے برابر قرار دیتا ہے۔ قرآن مجید کی روشنی میں ایسی بزدلانہ کارروائیاں اسلام کی تعلیمات کے سراسر خلاف ہیں۔ جو لوگ اس طرح کے افعال کو مذہب کا نام دے کر انجام دیتے ہیں، وہ اسلام کے سب سے بڑے دشمن ہیں۔
انہوں نے تمام شہریوں، علماء، سیاسی قائدین، اور سماجی کارکنوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ مذہب، قومیت اور لسانی اختلافات سے بالاتر ہو کر ظلم کے خلاف آواز بلند کریں۔ متاثرین کے ساتھ یکجہتی اور ہمدردی کا اظہار کریں۔ دہشت گردی کے خلاف متحدہ قومی موقف اپنائیں اور یہ واضح کریں کہ ہندوستان میں نفرت اور دہشت گردی کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔