‘پیرس اے آئی سمٹ میں نریندر نے کہا انسانی مستقبل مشینوں کے بجائے ہمارے ہاتھوں میں ہونا چاہئے
دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے پیرس میں منعقدہ اے آئی ایکشن سمٹ کے افتتاحی سیشن کو خطاب کیا نریندر مودی نے مصنوعی ذہانت (artificial intelligence) کے عالمی چیلنجز اور مواقع پر بات رکھتےہوئے اس بات پر زور دیا کہ اے آئی کی ترقی کو انسانی اقدار، شفافیت، اور اجتماعی کوششوں سے ہم آہنگ کرنا وقت کی سب سے اہم ضرورت ہے۔ جس کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا ہے۔ مصنوعی ذہانت بھلے انسانوں کی تخلیق کردہ شاہکار ہے لیکن پھر بھی انسانی ترقی کو مشینوں کے حوالے نہیں کیا اسکتا۔
اے آئی (artificial intelligence) کی طاقت اور چیلنجز
پیرس اے آئی سمٹ سے مودی نے اے آئی (artificial intelligence) کی مثبت اور کارآمد صلاحیتوں کو اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ یہ ٹیکنالوجی صحت، تعلیم، اور زراعت جیسے شعبوں میں ایک بڑا انقلابی رول ادا کرسکتی ہے۔ لیکن ساتھ ہی انہوں نے خبردار کیا کہ ڈیٹا کے تعصبات، ملازمتوں کے نقصان، اور توانائی کے استعمال جیسے مسائل پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ وزیر آعظم نریندر مودی اے آئی (artificial intelligence) کی ترتیب پر سوال کرتے ہوئے کہا کہ، "اگر اے آئی ایپ کو بائیں ہاتھ سے لکھنے والے کی تصویر بنانے کو کہا جائے، تو وہ دائیں ہاتھ والے کی تصویر ہی پیش کرے گا، ایسا اس لئے ہے کیونکہ اس کے تربیتی ڈیٹا میں یہی غالب ہے۔ یہی وہ تعصبات ہیں جن کو دور کیا جا ہوگا۔”
عالمی گورننس اور ہندوستان کا کردار
وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ اے آئی کی حکمرانی صرف خطرات کو کم کرنے کے لیے نہیں، بلکہ جدت کو فروغ دینے اور عالمی جنوب تک اس کی رسائی کو یقینی بنانے کے لیے بھی ضروری ہے۔ ہندوستان نے اپنے ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے، 1.4 ارب آبادی کے لیے سستے حل، اور کثیر اللسانی اے آئی ماڈلز کے ذریعے اس میدان میں قیادت کا مظاہرہ کیا ہے۔ انہوں نے G20 کے دوران اے آئی کے ذمہ دارانہ استعمال پر عالمی اتفاق رائے کو بھی اجاگر کیا۔
پیرس اے آئی سمٹ میں پائیدار اے آئی اور فرانس کے ساتھ شراکت پر زور
نریندر مودی نے فرانس کے ساتھ بین الاقوامی شمسی اتحاد جیسے منصوبوں کی کامیابی کو یاد کیا اور کہا کہ اب پائیدار اے آئی کے لیے گرین انرجی کو فروغ دینا ہوگا۔ ان کے مطابق، "اے آئی ماڈلز کو انسانی دماغ کی طرح کم وسائل میں زیادہ کام کرنا ہوگا۔ ہماری کوشش ہے کہ ٹیکنالوجی مقامی ماحولیاتی نظاموں میں جڑیں رکھے۔”
انسانیت کی مشترکہ ذمہ داری
اپنے خطاب کے اختتام پر وزیر اعظم نے کہا کہ اے آئی کا دور ابھی شروع ہوا ہے، اور اس کے مثبت استعمال کی ذمہ داری ہم سب پر عائد ہوتی ہے۔ "مشینوں کی ذہانت سے زیادہ اہم ہماری اجتماعی دانش ہے۔ ہمارا مستقبل ہمارے ہاتھوں میں ہے۔