جمیعۃ علماء ہند کیبڑی کامیابی
دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی کی عرضی پر آج مورخہ 12دسمبر 2024 دوپہر 3:30 بجے سپریم کورٹ میں پلیسز آف ورشپ ایکٹ 1991 سے متعلق معاملے کی سماعت ہوئی، سپریم کورٹ نے معاملے کی سنوائی کرتے ہوئے اپناعبوری حکم جاری کرتے ہوئے کہاکہ اگلی سماعت تک کسی بھی مسجد کے خلاف کوئی نیا مقدمہ درج نہیں کیا جا سکے گا اس درمیان جو مقدمات عدالت میں پہلے سے زیر غور ہیں ،ان پر بھی کوئی عدالت کسی سروے کا حکم جاری نہیں کرے گی ، نیز کوئی اثر ڈالنے والا فیصلہ بھی نہیں سنایا جائے گا۔
چیف جسٹس (CJI) سنجیو کھنہ نے کہا ہم اس ایکٹ کی قانونی حیثیت اور اس کے دائرہ کار کا مکمل جائزہ لے رہے ہیں۔ جب ہم اس کا جائزہ لے رہے ہیں، تو دیگر عدالتوں کے لیے احکامات جاری کرنا مناسب نہیں ہوگا؟ اسی لیے، کوئی بھی مؤثر حکم، جس میں سروے بھی شامل ہے، جاری نہ کیا جائے، اس سماعت کے دوران جمعیۃ کی طرف سے سینئر وکیل دُشینت دوے اور ایڈووکیٹ آن ریکارڈ منصور علی عدالت میں موجود رہے، جبکہ ایڈووکیٹ نیاز احمد فاروقی نے عدالت کے باہر کیس میں معاونت فراہم کی۔