By using this site, you agree to the Privacy Policy and Terms of Us
Accept
NewsG24UrduNewsG24UrduNewsG24Urdu
  • سرورق
  • آج کل
  • سیاست
  • عالمی خبریں
  • سپورٹ کریں
  • Hindi
Search
  • اتصل
  • مقالات
  • شكوى
  • يعلن
© NewsG24 Urdu. All Rights Reserved.
Reading: ہندوستانی عدلیہ پر تنگ ہوتا آر ایس ایس کا شکنجہ
Share
Notification Show More
Font ResizerAa
NewsG24UrduNewsG24Urdu
Font ResizerAa
  • سرورق
  • آج کل
  • سیاست
  • عالمی خبریں
  • سپورٹ کریں
  • Hindi
Search
  • سرورق
  • آج کل
  • سیاست
  • عالمی خبریں
  • سپورٹ کریں
  • Hindi
Have an existing account? Sign In
Follow US
NewsG24Urdu > Blog > سیاست > ہندوستانی عدلیہ پر تنگ ہوتا آر ایس ایس کا شکنجہ
سیاستمضامین

ہندوستانی عدلیہ پر تنگ ہوتا آر ایس ایس کا شکنجہ

Last updated: مارچ 10, 2025 10:54 صبح
newsg24urdu 3 مہینے ago
ہندوستانی عدلیہ پر تنگ ہوتا آر ایس ایس کا شکنجہ
ہندوستانی عدلیہ پر تنگ ہوتا آر ایس ایس کا شکنجہ
SHARE

ہندوستانی عدلیہ کی خود مختاری پر منڈلاتا خطرہ: ایک جائزہ

حال ہی میں بھارت کی عدلیہ پر آر ایس ایس کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ پر کئی میڈیا رپورٹس اور تجزیاتی تبصرے سامنے آئے ہیں۔ جس میں اس بات کا دعویٰ کیا جارہا ہے کہ ہندوستانی عدلیہ پر آر ایس ایس کا کنٹرول بڑھتا جا رہا ہے۔ یہ مضمون انہی اعداد و شمار اور انٹرویوز پر مبنی ہے۔ جو ظاہر کرتے ہیں کہ کیسے آر ایس ایس سے منسلک تنظیمیں عدالتی نظام کو اپنے ہندو راشٹر کے ہدف کی طرف دھکیل رہی ہیں۔ 

مشمولات
ہندوستانی عدلیہ کی خود مختاری پر منڈلاتا خطرہ: ایک جائزہیہ بحث کیوں اہم ہے؟ABAP کا کردار: وکلا کا نیٹ ورکہندوستانی عدلیہ اورمودی حکومت:ہندوستانی عدلیہ اور بابری مسجد فیصلہ:ججوں کی تقرری میں تنازعات:آئین کو چیلنج؟:قانونی ماہرین کیوں پریشان ہیں؟ ہندوستانی عدلیہ میں سیاسی مداخلت:ہندو راشٹر کے لئے عدلیہ کا تعاون ضروری:مسلمان نشانے پر کیوں؟

یہ بحث کیوں اہم ہے؟

کسی بھی ملک کا عدالتی نظام جمہوریت کی بنیاد ہوتا ہے۔ لیکن عام آدمی اکثر اسے "اعلیٰ ترین سچ” مان کر بغیر سوال کیے قبول کر لیتا ہے۔ جو انتہائی سنگین لمحہ فکریہ سے عبارت ہے۔ عدالتی کاروائیوں کو ماننا لازمی ہوتا لیکن اس کے صحیح یا غلط پر تبصرہ کرنا ممنوع نہیں ہوتا۔ کسی بھی ملک کی عدلیہ بے لگام، سیاست کے زیر اثر یا پھر سرمایہ داری کے تابع نہ ہو۔ اس کے لئے عدالتی احکامات پر تبصرہ اور بحث کرنا جمہوریت کی بقا اور قیام انصاف کے لئے انتہائی ضروری ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق آر ایس ایس اور اس کے ساتھی تنظیمیں، جیسے "اکھل بھارتیہ ایڈووکیٹ پریشد (ABAP)”، قانونی نظام میں اپنی پکڑ بنا کر اپنے نظریات کو فروغ دے رہی ہیں۔ 

ABAP کا کردار: وکلا کا نیٹ ورک

ABAP، ایک وکلا کا نیٹ ورک ہے۔ جس کی بنیاد 1992 میں آر ایس ایس کے حامی وکلا نے رکھی تھی۔ آج بھارت کے سب سے بڑے وکلا تنظیموں میں سے ایک ہے۔ یہ تنظیم نچلی عدالتوں سے لے کر قانون کے طالب علموں تک ہندوتوا کے نظریات کو فروغ دینے میں مصروف ہے۔ تنظیم زیادہ سے زیادہ لوگوں کو آر ایس ایس نظریات کا حامی بنانے میں مصروف ہے۔ اس کے مطابق ہندوتوا کے حق میں ماحول بنانے یا عدالتی کاروائیوں کو متاثر کرنے کے لئے اگر ملک کے آئین اور قانون کی بالادستی کو ختم کرنا ضروری ہے تو اس سے بھی گریز نہیں کیا جانا چاہئے۔

- Advertisement -
Ad imageAd image

ہندوستانی عدلیہ اورمودی حکومت:

قانونی ماہرین کا ماننا ہے کہ ملک کے کئی معاملات میں عدالتوں نے آئین کے خلاف جا کر ہندوتوا کے حق میں فیصلے صادر کئے ہیں۔ جو ملک میں آئین کی سربراہی اور عدلیہ کے خود مختار ہونے پر سوال کھڑے کرتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق 2014 کے بعد آر ایس ایس کے کئی ایجنڈے، جیسے ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر اور آرٹیکل 370 کا خاتمہ، عدالتی فیصلوں کے ذریعے پورے ہوئے ہیں۔ جن میں قانون کی بالادستی کم اکثریتی طبقے کی آہستھا خیال زیادہ رکھا گیا۔ 

ہندوستانی عدلیہ اور بابری مسجد فیصلہ:

سال 2019 میں سپریم کورٹ نے ایودھیا معاملے میں ہندو فریق کے حق میں فیصلہ دیا۔ جسے آر ایس ایس کی بڑی فتح سمجھا گیا۔ اس فیصلے کی سب سے خاص بات یہ رہی کہ سپریم کورٹ کے تمام ریمارکس اس بات کی شہادت دیتے ہیں کہ مسلم فریق حق پر تھا۔ لیکن اس کے بعد بابری مسجد کا فیصلہ مندر کے حق میں آیا۔ جو اس بات کا ثبوت ہے ہندوستانی عدلیہ کی خودمختاری مشکوک ہے۔ 

اس کے علاوہ قانون دانوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر ملک میں عدلیہ آزاد ہوتا تو گیان واپی اور دیگر مساجد کے سروے آرڈر کبھی نہیں آتے۔ خاص کر جب تک ورشپ پلیس ایکٹ 1991 نافذ ہے۔

ججوں کی تقرری میں تنازعات:

ملک میں ایک خاص نظریہ یہ قائم ہوگیا ہے کہ وزیر آعظم مودی حکومت نے ہنوتوا کے حامی ججز کو اہم عہدوں پر تعینات کردیا ہے۔ اس ضمن میں جسٹس آدرش کمار گوئل کی بطور این جی ٹی (قومی ہریت ادھیکارن) سربراہ تعیناتی، کافی متنازع رہی۔ جن کے فیصلوں کو ماحولیات کے ماہرین نے "جلدی بازی پر مبنی اور غیر ذمہ دارانہ” قرار دیا۔ 

  راجستھان میں "پدمیش مشرا” (سپریم کورٹ جج کے بیٹے) کی تقرری پر تنازعہ ہوا۔ جس کے لئے قوانین میں راتوں رات تبدیلی لائی گئی۔ 

- Advertisement -

آئین کو چیلنج؟:

ABAP کے رہنما کھل کر کہتے ہیں کہ "اگر ہندو اقلیت میں ہوتے، تو بھارت کبھی سیکولر ملک نہیں بنتا” 

ABAP لیڈران کا ہدف آئین کو "ہندو راشٹر” کے مطابق ڈھالنا ہے، جس میں مسلم کمیونٹی کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ تاکہ جلد سے جلد بھارت کو ایک ہندو راشٹر میں تبدیل کرنے خواب پورا کیا جاسکے۔ 

قانونی ماہرین کیوں پریشان ہیں؟ 

دراصل کسی بھی معاشرے میں امن وامان کے قیام کے لئے اس ملک کی آزاد ہونا لازمی ہے۔ عدلیہ کا سیاسی استعمال ملک کی سالمیت اور جمہوری روح کے لیے خطرہ ہے۔ ہندوستانی عدلیہ کی خود مختاری اگر اسی طرح سلب کی جاتی رہی تو بہت ممکن ہے کہ ہندوستان قومی اعتبار سے بکھراؤ کا شکار ہوسکتا ہے۔ جو اس پورے خطے کے لئے مہلک ثابت ہوسکتا ہے۔

- Advertisement -

ہندوستانی عدلیہ میں سیاسی مداخلت:

ملک کی حالیہ سیاست تمام تر اخلاقیات اور آئینی فرائض کو بالائے طاق رکھ کر کر ملک میں منووادی نظریہ قائم کرنا چاہتی ہے۔ آر ایس ایس حامی حکمران طبقہ مذہب، ذات، اور خطے کی بنیاد پر معاشرے کو تقسیم کر کے اپنا تسلط قائم رکھنا چاہتا ہے۔

مسلمان اور دیگر اقلیتوں کو واضح طور پر یہ کہا جارہا ہے کہ وہ ایک تو مذہب تبدیل کرکے ہندو بن جائیں یا پھر دوسرے اور تیسرے درجہ کا شہری بن کر بھارت میں رہ سکتے ہیں۔ جن کے پاس اپنے کوئی بھی آئینی حقوق نہیں ہوں گے۔

ہندو راشٹر کے لئے عدلیہ کا تعاون ضروری:

چونکہ عدلیہ کے خودمختار رہتے ہوئے آر ایس ایس کا یہ خواب کبھی بھی پورا نہیں ہوسکتاہے۔ اس لئے اس نے سب پہلے اپنے نظریات کے حامی وکیلوں کی ایک ٹیم کھڑی کی۔ پھر دھیرے دھیرے انہیں اہم عہدوں تک پہنچایا۔ اب جبکہ ہندوستانی عدلیہ پر آر ایس ایس کی پکڑ آہنی ہوگئی تو اس نے تدریجاً اپنے ایجنڈے کو زمین پر اتارنا شروع کردیا۔

مسلمان نشانے پر کیوں؟

آر ایس ایس کے ہندو راشٹر کے نظریات میں ملک کا مسلمان سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ مسلمان آر ایس ایس کے لئے چیلنج اس لئے بن رہا ہے کیونکہ مسلمان جس آئیڈیالوجی کو مانتے ہیں۔ اس میں انسان بحیثیت انسان سب برابر ہیں۔ جبکہ آر ایس ایس کے ہندو راشٹر کا نظریہ اس کے برعکس ہے۔ اسلام کے اسی نظریہ مساوات کو کچلنے کی خاطر سب سے پہلے مسلمانوں کے ارد گرد گھیرا تنگ کیا جارہا ہے۔ آر ایس ایس کو لگتا ہے کہ اس سے دیگر اقلیتیں خوبخود سرینڈر کر دیں گی۔ اور اس کے ہندو راشٹر کا خواب پورا ہو جائے گا۔

3Like
0Dislike
100% LikesVS
0% Dislikes

You Might Also Like

مخلص نہیں کوئی بھی اردو زبان کا؟

نفرتی ایجنڈے پر مجرمانہ خاموشی، مسلمانوں کی جان اتنی سستی کیوں؟

گرمی کی شدت: فطرت کا بپھرا ہوا انتباہ

تنوج پُنیا کی اویس انصاری کے گھر آمد، عوامی مسائل اور ترقی پر ہوئی گفتگو

معاشرتی ترقی کے تقاضے، اور بھارتی مسلمان

TAGGED:ABAPRSSآر ایس ایسآر ایس ایس کا شکنجہبابری مسجد فیصلہمسلمان نشانے پر کیوں؟ہندوستانی عدلیہہندوستانی عدلیہ اورمودی حکومت
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp LinkedIn Telegram Email Copy Link Print
Previous Article حالت روزہ میں مغلظات بکنے کا حکم
Next Article اردو زبان: ایک تہذیب، ایک ورثہ
Leave a review

Leave a review جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Please select a rating!

محمد ذیشان اور ابوشحمہ انصاری نے دی عیدالاضحی کی مبارکباد
بزمِ مدنی کے زیرِ اہتمام یادِ مائل میں سجی چراغوں جیسی شعری شام
مصنف و ادیب مفتی شعیب رضا نظامی فیضی کو "امام احمد رضا ایوارڈ” تفویض
قربانی خلوص و تقویٰ کا مظہر: مولانا شان محمد جامعی
مخلص نہیں کوئی بھی اردو زبان کا؟

Advertise

ہمارا موبائل اپلیکیشن ڈاؤن لوڈ کریں

NewsG24بھارت میں پروپیگنڈہ خبروں کے خلاف ایک مہم ہے، جو انصاف اور سچائی پر یقین رکھتی ہے، آپ کی محبت اور پیار ہماری طاقت ہے!
© NewsG24 Urdu. All Rights Reserved.
  • About Us
  • TERMS AND CONDITIONS
  • Refund policy
  • سپورٹ کریں
  • Privacy Policy
  • پیام شعیب الاولیاء
  • Contact us
Welcome Back!

Sign in to your account

Lost your password?