بہرائچ کی تاریخی درگاہ حضرت سیّد سالار مسعود غازی کے جیٹھ میلے کے انعقاد کی اجازت کے لیے ہائی کورٹ لکھنؤ میں عوامی مفاد کی درخواست (پی آئی ایل) دائر
لکھنؤ (پریس ریلیز) اتر پردیش کے ضلع بہرائچ میں واقع درگاہ حضرت سیّد سالار مسعود غازی، جسے غازی میاں کی درگاہ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، میں ہر سال منعقد ہونے والا عالمی شہرت یافتہ جیٹھ میلہ گزشتہ 800 برسوں سے ہندو-مسلم اتحاد کی علامت رہا ہے۔ اس میلے میں ملک و بیرون ملک سے لاکھوں زائرین، جن میں ہندو اور مسلم دونوں برادریوں کے لوگ شامل ہوتے ہیں، زیارت اور چادر چڑھانے کے لیے آتے ہیں۔ یہ میلہ نہ صرف مذہبی اور ثقافتی اہمیت رکھتا ہے بلکہ مقامی معیشت کو بھی مضبوطی فراہم کرتا ہے، جس سے ہزاروں دکانداروں اور چھوٹے کاروباریوں کی روزی روٹی وابستہ ہے۔
رواں سال، ضلع انتظامیہ نے قانون و امان اور دیگر وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے 15 مئی سے 15 جون 2025 تک مجوزہ جیٹھ میلے کی اجازت کو مسترد کر دیا ہے۔ اس فیصلے سے لاکھوں زائرین کے جذبات مجروح ہوئے ہیں اور مقامی تاجروں کو معاشی نقصان کا خدشہ ہے۔ اس صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے، درگاہ کے خادم حافظ محمد مسعود، مولانا ارشاد احمد ثقافی، رمضان علی خادم درگاہ، ایڈووکیٹ شاکر علی خادم درگاہ، اور ایڈووکیٹ اسرار احمد خادم درگاہ نے میلے کے انعقاد کی اجازت کے لیے معزز ہائی کورٹ لکھنؤ بنچ میں ایک عوامی مفاد کی درخواست (پی آئی ایل) دائر کی ہے۔
درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ضلعی انتظامیہ کے فیصلے کا جائزہ لیا جائے اور میلے کے انعقاد کے لیے مناسب حفاظتی انتظامات کے ساتھ اجازت دی جائے۔ درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ جیٹھ میلہ ایک تاریخی اور ثقافتی روایت ہے، جو سماجی ہم آہنگی کو فروغ دیتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی استدلال کیا کہ مناسب انتظامی بندوبست اور حفاظتی اقدامات کے ساتھ میلہ منعقد کرنا ممکن ہے، جیسا کہ سابقہ برسوں میں ہوتا رہا ہے۔ اس کے علاوہ، درخواست میں میلے کی معاشی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے مقامی تاجروں اور مزدوروں کے مفادات کے تحفظ کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
حافظ محمد مسعود، خادم، درگاہ حضرت سیّد سالار مسعود غازی نے کہا: "یہ میلہ ہماری مشترکہ وراثت کا حصہ ہے۔ یہاں ہندو-مسلم بھائی چارے کے ساتھ آتے ہیں اور غازی میاں کی مزار پر عقیدت کا نذرانہ پیش کرتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ انتظامیہ اس روایت کو برقرار رکھنے میں تعاون کرے۔
مولانا ارشاد احمد ثقافی نے مزید کہا: "ہم نے معزز ہائی کورٹ سے اس معاملے میں مداخلت کرنے اور میلے کے انعقاد کی اجازت دینے کی التجا کی ہے۔ یہ میلہ صرف مذہبی تقریب نہیں، بلکہ ہماری ثقافتی شناخت کا حصہ ہے۔
ایڈووکیٹ شاکر علی نے کہا: "ہمارا مقصد سماجی ہم آہنگی کو فروغ دینا اور مقامی لوگوں کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ معزز عدالت اس معاملے میں زائرین اور تاجروں کے مفادات کو مدنظر رکھے گی۔
درگاہ کی انتظامی کمیٹی اور درخواست گزار تمام متعلقہ فریقین سے اس معاملے میں تعاون اور حمایت کی اپیل کرتے ہیں۔ وہ امید ظاہر کرتے ہیں کہ معزز ہائی کورٹ کی رہنمائی میں اس تاریخی میلے کا انعقاد بغیر کسی رکاوٹ کے ہو سکے گا۔