لکھنؤ، (ابوشحمہ انصاری)”آل انڈیا گنگا جمنی تحریک” کی قومی صدر نظیفہ زاہد نے کہا کہ قوم کی یکجہتی ہی دراصل قوم کا فخر ہے۔ ہمیں مذہبی تفریق سے اوپر اٹھ کر غربت، بھوک اور افلاس کے خلاف متحد ہو کر کام کرنا چاہیے۔ جب کسی بھوکے کو کھانا دیں تو اس کا مذہب نہ پوچھیں، یہی ہماری تحریک کا اصل پیغام ہے۔
نامہ نگاروں سے گفتگو کے دوران نظیفہ زاہد نے تبلیغی جماعت سے اپیل کی کہ وہ صرف دینی تعلیمات ہی نہیں بلکہ سماجی خدمت، بین المذاہب ہم آہنگی اور فلاحی کاموں میں بھی سرگرم کردار ادا کرے۔ انہوں نے جمعیت علمائے ہند کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہ ایک ایسی اسلامی تنظیم ہے جو نہ صرف مسلمانوں بلکہ ہندو، عیسائی، اور دیگر مذاہب کے ضرورت مندوں کی بھی مسلسل مدد کرتی آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تبلیغی جماعت ایک مؤثر عالمی مذہبی تنظیم ہے جس کے پاس وسائل کی بھی کمی نہیں، اگر یہ تنظیم جمعیت کی طرز پر تمام مذاہب و طبقات جیسے ہندو، عیسائی، جین، بدھ، سکھ و دیگر کو اپنی فلاحی سرگرمیوں میں شامل کرے تو ملک بھر میں ہزاروں بھوکے افراد کو سہارا دیا جا سکتا ہے۔
نظیفہ زاہد نے مزید کہا کہ حکومت اپنی سطح پر مدر اسکیم، مڈ ڈے میل اور اندرا یوجنا جیسی فلاحی پالیسیوں کے ذریعے بھوک مٹانے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن سماجی اور مذہبی تنظیموں کو بھی چاہیے کہ وہ اس قومی مشن میں حکومت کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات سے کوئی سروکار نہیں کہ اقتدار میں کون سی پارٹی ہے۔ ہماری اولین ترجیح یہ ہونی چاہیے کہ ہمارا بھارت بھوک اور افلاس سے پاک ہو، اور اس کے لیے ہر طبقے کو متحد ہو کر کام کرنا ہوگا۔
نظیفہ زاہد نے واضح کیا کہ "آل انڈیا گنگا جمنی تحریک” ایک ایسا قومی پلیٹ فارم ہے جو تمام مذاہب، قوموں اور ذاتوں کو ایک جٹ ہو کر بھائی چارے، یکجہتی اور انسانی خدمت کے جذبے کے تحت منظم کرتا ہے۔