شراواستی/بہرائچ ( محمد عثمان قریشی) انڈین یونین مسلم لیگ، اتر پردیش کا ایک اعلیٰ سطحی وفد 02 اگست 2025 کو شراوستی اور بہرائچ اضلاع کے دورے پر گیا۔ وفد کی قیادت ریاستی صدر ڈاکٹر محمد متین خان نے کی، جن کے ہمراہ ریاستی نائب صدر حاجی اشتیاق نظامی اور سینئر عہدیدار حدیث احمد خان شامل تھے۔
وفد نے شراوستی کے گاؤں بنگئی (جمونہا) میں واقع مدرسہ انوارالعلوم کا معائنہ کیا، جسے انتظامیہ نے "گرام سبھا” کی زمین پر تعمیر شدہ قرار دے کر بلڈوزر سے منہدم کر دیا۔ یہ مدرسہ 1974 سے تسلیم شدہ تھا اور اس کی تعمیر ایم ایل اے فنڈ اور گرام پردھان فنڈ سے ہوئی تھی۔
انتظامی کارروائی کی تفصیل:
کل 208 مدارس سیل کیے گئے (شراوستی-بہرائچ)
ان میں سے اکثر کو "عارضی منظوری” کا جواز دے کر بند کیا گیا، جبکہ ریاست میں ہزاروں اسکول اسی درجے میں کام کر رہے ہیں۔
32 مدارس کو "غیر قانونی” قرار دے کر تین تحصیلوں میں بند کیا گیا:
بھنگا: 14 مدارس (مثلاً گلشنِ رضا، شمس العلوم، غازیہ، برتھرا کلا وغیرہ)
جمونہا: 13 مدارس (اسلامیہ، رضویہ، نوریہ وغیرہ)
اکونا: 5 مدارس
نیپال سرحد سے متصل 15 کلومیٹر کے دائرے میں واقع کئی مدارس اور مزارات کو "قبضہ” بتا کر مسمار کیا گیا۔
اہم سیل شدہ مدارس:
مدرسہ انوارالعلوم، جمونہا
مصباح العلوم، جمونہا
جامعہ ابوبکر، جمونہا
عربیہ دارالعلوم، فتح پور بنگئی
معسودیہ یتیم خانہ، بشیر گنج
جامعۃ الھدیٰ، جمونہا بازار (وغیرہ)
منہدم شدہ مدارس – کل 27 مقامات:
مثلاً: ناصرگنج، پرتاپور، کنڈا، نگائی گاؤں، بھیلا گاؤں، خواہ پوکھرا، اشرف نگر، بغمری، حسن پور، گرنٹ وغیرہ۔
منہدم شدہ مزارات:
- پرسونا مزار
- گلرا مزار
- لکڑ شاہ مزار، بچھیہ (کتارنیا) منہدم شدہ مسجد:
مسجد بھوچپور، بھنگا
منہدم شدہ عیدگاہیں:
- عیدگاہ بغمری
- عیدگاہ اکونا (شراوستی) IUML کا احتجاج اور مطالبہ:
یہ تمام کارروائیاں مذہبی اور تعلیمی اداروں کے ساتھ امتیازی سلوک اور آئین ہند کی طرف سے عطا کردہ مذہبی آزادی، تعلیمی حق، اور اقلیتی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہیں۔
انڈین یونین مسلم لیگ ان اقدامات کی سخت الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور مرکزی و ریاستی حکومت سے فوری انصاف، جوابدہی اور معاوضے کا پرزور مطالبہ کرتی ہے۔