لکھنؤ (ابو شحمہ انصاری)بھارت وہ سرزمین ہے جو اپنی تہذیبی گوناگونی اور بین المذاہب ہم آہنگی کی بدولت دنیا بھر میں ایک منفرد مقام رکھتی ہے۔ یہاں صدیوں سے گنگا جمنی تہذیب کی روایت پروان چڑھتی رہی ہے، جس نے مختلف مذاہب، ثقافتوں اور طبقات کے درمیان محبت، بھائی چارے اور یکجہتی کی شاندار مثال قائم کی ہے۔ اسی روایت کو زندہ رکھنے اور معاشرتی سطح پر مثبت تبدیلی لانے کے مقصد سے "اکھل بھارتیہ گنگا جمنی تحریک” کی بنیاد رکھی گئی۔
تحریک کی قومی صدر نظیفہ زاہد ہیں، جن کا تعلق ہریانہ کے میوات علاقے سے ہے۔ سماجی بیداری، رواداری اور خدمتِ خلق کے جذبے سے سرشار نظیفہ زاہد نے اپنے عملی اقدامات اور دردمند قیادت کے ذریعے پورے ملک میں ایک نمایاں شناخت حاصل کی ہے۔ اُن کی قیادت میں تحریک تیزی سے ملک کے مختلف حصوں میں سرگرم ہو رہی ہے۔
نظیفہ زاہد کا ماننا ہے کہ بھوک اور پیاس کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ ان کے الفاظ میں جب کوئی انسان بھوکا ہوتا ہے تو وہ روٹی کا مذہب نہیں پوچھتا۔
اسی فکر کے تحت نظیفہ زاہد نے ملک بھر میں غریبوں اور ضرورتمندوں تک کھانے پینے کی اشیاء پہنچانے کے لیے ایک وسیع عملی منصوبہ تیار کیا ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ اکھل بھارتیہ گنگا جمنی تحریک پورے بھارت میں رکنیت سازی کی مہم چلائے گی اور ہر ریاست میں مقامی یونٹس قائم کیے جائیں گے، جو حقیقی ضرورتمندوں کی شناخت کر کے اُن تک مدد پہنچائیں گے۔
فی الحال تحریک کی سرگرمیاں راجستھان، ہریانہ، پنجاب، جموں و کشمیر، آندھرا پردیش، تلنگانہ، کرناٹک، کیرالہ اور ناگالینڈ سمیت کئی ریاستوں میں تیزی سے فروغ پا رہی ہیں۔
اپنے نظریے کو بیان کرتے ہوئے نظیفہ زاہد نے کہا تم مذہب تلاش کرتے رہو، ہم ہر طبقے کی بھوک کا خیال رکھیں گے۔ تم نفرت پر اپنی سیاست کرو، ہم محبت سے اس کا جواب دیں گے۔
ان کا یہ نظریہ ملک میں باہمی رواداری، قومی یکجہتی اور سماجی انصاف کے فروغ میں ایک اہم سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے، جو نہ صرف اتحاد کو فروغ دے رہا ہے بلکہ پسماندہ اور محروم طبقات کو بھی قومی دھارے میں شامل کرنے کی عملی کوشش ہے۔