لکھنؤ/ بہرائچ میں حضرت سیّد سالار مسعود غازی رحمتہ اللہ علیہ کی مقدس درگاہ پر ہر سال منعقد ہونے والا جیٹھ کا میلہ، جو مذہبی اور ثقافتی اعتبار سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے، اس بار انتظامی پابندیوں کی وجہ سے زیر بحث رہا۔ تاہم، 17 مئی 2025 کو لکھنؤ ہائی کورٹ نے اس معاملے میں درگاہ کے خادم محمد مسعود علی کی جانب سے دائر کردہ پبلک انٹرسٹ لٹیگیشن (پی آئی ایل) نمبر 458/2025 اور دیگر درخواستوں پر ایک تاریخی فیصلہ سنایا، جس سے لاکھوں زائرین کو راحت ملی۔
معزز ہائی کورٹ، لکھنؤ میں ڈاکٹر لالتا پرساد مشرا اور ایڈووکیٹ الوک کمار مشرا جی نے بحث کی، جس میں عدالت نے واضح طور پر ہدایت دی کہ درگاہ پر ہونے والی تمام مذہبی اور روایتی تقریبات پر کوئی پابندی نہیں لگائی جائے گی۔ عدالت نے زائرین کے آنے جانے کی مکمل آزادی دی اور انتظامیہ کو سخت ہدایت دی کہ کسی بھی زائر کو راستوں یا دیگر مقامات پر نہ روکا جائے۔
معزز جج نے مذہبی آزادی اور روایات کے احترام کو ترجیح دی۔ الوک کمار مشرا جی نے سماعت کے بعد بتایا کہ عدالت نے صاف کہا ہے کہ کسی بھی مذہبی پروگرام پر پابندی نہیں ہوگی اور تمام سرگرمیاں بلا تعطل جاری رہیں گی۔
بہرائچ درگاہ میلہ نہ صرف مذہبی اہمیت رکھتا ہے، بلکہ یہ مقامی معیشت اور سماجی یکجہتی کا بھی عکاس ہے۔ ملک و بیرون ملک سے لاکھوں زائرین یہاں آتے ہیں، جس سے تجارت اور روزگار کو بھی فروغ ملتا ہے۔ عدالت کے اس فیصلے سے نہ صرف زائرین میں جوش و خروش ہے، بلکہ تاجروں کو بھی معاشی نقصان سے راحت ملی ہے۔
ہائی کورٹ کے اس فیصلے نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ مذہبی آزادی اور روایات کا احترام ہندوستانی آئین کا بنیادی ستون ہے۔ عدالت کے حساس رویے نے اس معاملے میں انصاف کو یقینی بنایا۔ تفصیلی رپورٹ معزز عدالت کے حکم کے بعد سامنے آئے گی۔
اس موقع پر ایڈووکیٹ الوک کمار مشرا، مولانا محمد اعظم حشمتی ، ایڈووکیٹ سنیل کمار شکلا، ایڈووکیٹ ستیارتھ مشرا، ایڈووکیٹ شاشوت تریپاٹھی، ایڈووکیٹ آصف محمد، ایڈووکیٹ شیو کمار، ایڈووکیٹ عبدالحق، ایڈووکیٹ شاکر علی، ایڈووکیٹ اسرار احمد، مولانا ارشاد احمد ثقافی، خادم محمد مسعود علی، خادم رمضان علی، فضل اسد شازی، سورجیت مشرا، آزاد، سورندر کمار شرما اور دیگر افراد موجود تھے۔