از:آصف جمیل امجدی
تاریخِ اسلام کے اوراق میں سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا نام سنہرے حروف میں لکھا گیا ہے۔ آپ کا عشقِ رسول ﷺ، قربانی، صداقت اور وفاداری کا ایسا روشن مینار ہے۔ جو قیامت تک مسلمانوں کے لیے مشعلِ راہ رہے گا۔ آپ کی شخصیت ان عظیم ہستیوں میں شمار ہوتی ہے۔ جنہوں نے نہ صرف دینِ اسلام کی بنیادوں کو مضبوط کیا بلکہ اپنے عشقِ رسول ﷺ کے ذریعے امت کو عشق و وفا کا درس دیا۔
سیدنا ابوبکر صدیق کا قبول اسلام:
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ان اولین افراد میں شامل ہیں۔ جنہوں نے رسول اللہ ﷺ کی دعوت پر لبیک کہا۔ آپ کی قبولیتِ اسلام میں کوئی تردد، یا سوال نہیں تھا۔ بلکہ ایک عاشقِ صادق کی طرح آپ نے فوراً تصدیق کی۔ یہی وجہ ہے کہ آپ کو "صدیق” کا لقب عطا کیا گیا۔ آپ کے ایمان لانے کی بنیاد عشقِ رسول ﷺ تھا۔ جو کسی دلیل کا محتاج نہیں تھا بلکہ آپ کی بصیرتِ قلبی اور صداقت کا مظہر تھا۔
آپ کے عشقِ رسول ﷺ کی عملی مثالیں بے شمار ہیں۔ جب رسول اللہ ﷺ نے اعلانِ نبوت کیا۔ تو آپ نے اپنی جان، مال اور ہر چیز کو دینِ اسلام کے لیے وقف کر دیا۔ مکی دور میں آپ نے نہ صرف غلاموں کو آزاد کرایا۔ بلکہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ہر تکلیف میں شریک رہے۔
یار غار:
ہجرت کے موقع پر آپ کا کردار عشق و وفا کا ایک لازوال نمونہ ہے۔ جب آپ ﷺ نے ہجرت کا ارادہ فرمایا، تو آپ ﷺ کے ساتھ جانے کی سعادت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے حصے میں آئی۔ غارِ ثور میں آپ نے اپنے وجود کو ڈھال بنا کر رسول اللہ ﷺ کی حفاظت کی۔ آپ کے اس عمل نے ثابت کر دیا کہ ایک عاشق کے لیے محبوب کی سلامتی اپنی جان سے زیادہ اہم ہوتی ہے۔
سخاوت:
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی مالی قربانیاں بھی عشقِ رسول ﷺ کی روشن دلیل ہیں۔ جب بھی رسول اللہ ﷺ نے کسی مہم یا ضرورت کے لیے مال طلب کیا، آپ نے اپنا سب کچھ پیش کر دیا۔ غزوہ تبوک کے موقع پر آپ نے اپنا پورا مال رسول اللہ ﷺ کے قدموں میں رکھ دیا۔ جب آپ سے پوچھا گیا کہ اپنے گھر والوں کے لیے کیا چھوڑا ہے؟ تو آپ نے فرمایا: "اللہ اور اس کے رسول ﷺ کو چھوڑا ہے۔”
خلافت کی ذمہ داری:
رسول اللہ ﷺ کے وصال کے بعد، خلافت کی ذمہ داری آپ کے کندھوں پر آئی۔ اس وقت آپ نے اپنے عشقِ رسول ﷺ کو اپنی خلافت کے عمل سے ثابت کیا۔ آپ نے رسول اللہ ﷺ کے دین کی حفاظت، فتنوں کا قلع قمع اور امت کو وحدت کے دھاگے میں پروئے رکھنے کے لیے انتھک محنت کی۔ آپ کی خلافت عشقِ رسول ﷺ کا عملی مظہر تھی، جس میں آپ نے رسول اللہ ﷺ کی تعلیمات کو نافذ کرنے کو اپنی زندگی کا مقصد بنا لیا۔
سیدنا ابوبکر صدیق کی اطاعت شعاری:
آپ کی زندگی کا ہر لمحہ رسول اللہ ﷺ کی اطاعت میں گزرا۔ رسول اللہ ﷺ کی ذات سے آپ کی محبت اس حد تک تھی کہ آپ نے کبھی ان کے کسی حکم یا خواہش کے سامنے کوئی عذر پیش نہیں کیا۔ آپ کا یہ رویہ اس بات کی دلیل ہے کہ آپ کا عشق صرف زبانی دعوے تک محدود نہیں تھا بلکہ آپ کی زندگی کا ہر پہلو اس کا آئینہ دار تھا۔
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا عشقِ رسول ﷺ اس وقت معراج پر پہنچا جب آپ نے رسول اللہ ﷺ کے وصال کے بعد امت کو سنبھالا۔ آپ نے رسول اللہ ﷺ کے مشن کو جاری رکھنے کے لیے اپنی تمام توانائیاں صرف کیں۔
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی زندگی عشقِ رسول ﷺ کا کامل نمونہ ہے۔ آپ کی محبت، قربانی اور صداقت ہر مسلمان کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ آپ کی شخصیت ہمیں یہ درس دیتی ہے کہ عشقِ رسول ﷺ کا مطلب صرف محبت کا دعویٰ نہیں بلکہ اس محبت کو عمل کی صورت میں ظاہر کرنا ہے۔ آپ کا عشقِ رسول ﷺ ہمیں دعوت دیتا ہے کہ ہم بھی اپنی زندگی کو رسول اللہ ﷺ کی محبت اور تعلیمات کے تابع کریں تاکہ دنیا اور آخرت میں کامیابی حاصل کر سکیں۔
"اے عاشقانِ رسول ﷺ!ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے عشق کی جھلک اپنے کردار میں پیدا کرو۔محبت کو عمل کا روپ دو۔
اور دنیا کو رسول ﷺ کی محبت کا پیغام دو۔