✍️آصف جمیل امجدی
علم وقت کا زیور ہے اور وقت علم کی تلوار
زیر نظر تصویر محض کتابوں کی ترتیب یا گھڑی کی بناوٹ نہیں بلکہ ایک انقلابی للکار ہے جو دلوں کو جھنجھوڑتی اور ذہنوں کو جھکڑتی ہے۔ یہ علم اور وقت کا وہ اعلان ہے جو بزدلوں کو شکستہ اور بہادروں کو فتح یاب کرتا ہے۔ کتابیں جو انسانیت کی میراث ہیں اس گھڑی میں وقت کے ساتھ جڑ کر ایک ایسا راز افشاں کرتی ہیں جو صدیاں گزرنے کے بعد بھی باقی رہے گا "علم وقت کا زیور ہے اور وقت علم کی تلوار”
اے قوم! یہ تصویر تمہارے زوال کا نوحہ بھی ہے اور عروج کی بشارت بھی۔ کیا تم نے کبھی سوچا کہ وہ قومیں جن کے ہاتھ میں وقت کی لگام اور علم کی زمام تھی وہی آج دنیا کے تخت پر بیٹھی ہیں؟
اور ہم؟
ہم نے وقت کو ضائع کیا علم کو نظر انداز کیا اور خود کو غفلت کی زنجیروں میں جکڑ لیا۔
یہ گھڑی چیخ چیخ کر کہہ رہی ہے
"اے غافل انسان! وقت بے رحم ہے۔ جو اس کی قدر نہیں کرتا وہ ماضی کے اندھیروں میں دفن ہو جاتا ہے۔”
یہ تصویر ہمیں بتاتی ہے کہ انقلاب کا پہلا قدم علم کا احیاء اور وقت کی قدر ہے۔ علم وہ مشعل ہے جو ہر ظلمت کو نگل جاتی ہے اور وقت وہ تلوار ہے جو غلامی کی زنجیروں کو کاٹ دیتی ہے۔
ع۔
اٹھو وگرنہ حشر نہیں ہوگا پھر کبھی
دوڑو زمانہ چال قیامت کی چل گیا(منقول)
اب وقت ہے کہ ہم اپنی غفلت کی نیند سے جاگیں علم کو اپنی پہچان بنائیں اور وقت کو اپنی تقدیر کا ہتھیار۔ یہ تصویر ہمیں ایک آخری موقع دے رہی ہے کہ ہم اپنی تاریخ بدل ڈالیں ورنہ وقت کا پہیہ ہمیں روندتا ہوا آگے نکل جائے گا۔
یہ گھڑی انقلاب کی آخری صدا ہے۔ سن لو سمجھ لو اور عمل کرو۔ ورنہ یہ کتابیں یہ وقت اور یہ تاریخ تمہیں معاف نہیں کرے گی
[…] विद्यालय निरीक्षक, डॉ. अमरकांत सिंह ने विद्यार्थियों को […]