کانپور: (محمد عثمان قریشی) قرآن مجید کی برکتیں بہت زیادہ اور عظیم ہیں۔ قرآن نہ صرف مسلمانوں کے لئے ہدایت کا ذریعہ ہے بلکہ یہ روحانیت، اخلاقیات اور زندگی کے تمام پہلوؤں میں بہت بڑی رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ قرآن مجید کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ قرآن پوری دنیائے انسانیت کے کتاب ہدایت ہے۔ قرآن مجید توبہ و استغفار کی ترغیب کے ساتھ ساتھ انسانوں کی ہدایت کا وسیلہ ہے۔ جو ان کو سیدھی راہ پر گامزن کرتا ہے۔ سورۃ البقرہ میں اللہ تعالیٰ فرماتاہے۔ ’یہ کتاب کسی شک و شبہ کے بغیر ہدایت ہے پرہیزگاروں کے لئے“۔
قرآن پڑھنے سے دلوں کو سکون ملتا ہے اور انسان کی روح کو سکون پہنچتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کو دلوں کی بیماریوں کا علاج قرار دیا ہے۔ قرآن میں موجود دعائیں اور آیات انسان کی زندگی میں کامیابی، امن، سکون اور کامیاب دنیا و آخرت کی ضمانت فراہم کرتی ہیں۔ قرآن مجید میں دعاؤں کا ایک اہم مجموعہ موجود ہے جو اللہ سے مدد کی درخواست کرنے کا ذریعہ بنتا ہے۔
قرآن مجید میں تمام علوم کا احاطہ کیا گیا ہے، جو انسان کے علم میں اضافہ کرنے کا سبب بنتا ہے۔ قرآن انسان کو مادی اور روحانی علم فراہم کرتا ہے جس کی بنیاد پر وہ اپنی زندگی کو بہتر بنا سکتا ہے۔ قرآن مجید میں توبہ اور معافی کے اصول موجود ہیں، جو انسانوں کو اپنے گناہوں سے بچنے اور اللہ سے معافی مانگنے کی ترغیب دیتے ہیں۔
سورۃ الزمر میں اللہ فرماتے ہیں ”کہہ دو، اے میرے بندو، تم نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے، اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو“۔ قرآن میں انسان کو اس کی دنیوی اور اخروی فلاح کے طریقے بتائے گئے ہیں۔ اس میں کامیاب زندگی گزارنے کے اصول، معاشرتی تعلقات، عدل و انصاف، صبر و شکر اور خوشحالی کے ذرائع بتائے گئے ہیں۔ قرآن مجید میں شفا اور رحمت کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔ قرآن انسان کی جسمانی اور ذہنی بیماریوں کا علاج ہے۔
قرآن مجید ہر دور اور ہر موقع پر انسانوں کے لیے رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ چاہے وہ فرد کی ذاتی زندگی ہو یا اجتماعی مسائل، قرآن مجید ہر جگہ رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ قرآن مجید انسان کو اپنی آخرت کے لئے تیاری کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ اس میں جنت کی بشارتیں اور دوزخ کی وعیدیں موجود ہیں، جو انسان کو نیک عمل کرنے کی دعوت دیتی ہیں۔ قرآن مجید اللہ کا کلام ہے اور اس میں کوئی شک نہیں۔
یہ کتاب انسانوں کے لیے ایک معجزہ ہے، جو ہر دور میں اپنی حقیقت کو ثابت کرتی ہے۔ اس میں دنیا و آخرت کے تمام سوالات کا جواب موجود ہے۔ قرآن مجید کی برکتیں بے شمار ہیں اور اس کی تلاوت، عمل اور سمجھ بوجھ انسان کے لیے دنیا و آخرت میں کامیابی کا ذریعہ بنتی ہے۔ اس کی تعلیمات پر عمل کرنے سے انسان کو روحانی سکون، کامیاب زندگی اور اللہ کی رضا حاصل ہوتی ہے۔
مذکورہ خطاب قاضیئ شہر کانپور حضرت الحاج حافظ و قاری عبد القدوس ہادی نائب صدر جمعیۃ علماء اتر پردیش نے مدرسہ جمال العلوم واجد پور جنتا ٹمبر بائی پاس اناؤ میں منعقد ہوئے جلسہ اصلاح معاشرہ و دعائیہ تقریب سے کیا۔
انہوں نے مزید اپنے بیان میں کہا کہ جب ہمارے اندر قرآن کی تعلیمات کی روشنی ہوگی، جب ہمارا ضمیر قرآنی تعلیمات سے مزین ہوگا تب ہم ایک بہتر اور صالح معاشرے کی تخلیق میں اپنا بہتر کردار ادا کر سکیں گے، جان لیں کہ آج کے پر فتن دورمیں جہاں طرف دین و شریعت کی سرعام خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، معاشرے میں تمام طرح کی برائیوں نے گھر کر لیا ہے تب ایسے پر فتن دور میں ہمیں قرآن و حدیث اور اپنے آقائے کریم کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے اپنے معاشرے کی اصلاح کرنی ہوگی۔ یہ بھی جان لیں کہ ہمیں اس کی شروعات اپنے گھر سے کرنی ہوگی، ہمیں اپنے بچوں کو عصری تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم سے بھی آراستہ کرنا ہوگا تاکہ ہمارے بچے ہر معاذ پر کامیاب ہو سکیں اور قیامت کے روز ہماری پکڑ نہ ہو کیونکہ جان لیجئے اگر کسی بھی والدین کی بے توجہی کے سبب ان کی اولادیں بے رہروی کا شکار ہوئی تو روز حشر ان والدین کی پکڑ ہوگی یعنی انہیں اس کا بھی جواب دینا ہوگا،
آج یہ طے کر لیں کہ رمضان الکریم کا مہینہ نزدیک ہے اس کی تلاوت کریں ساتھ ہی قرآن مجید توبہ و استغفار کی ضمانت ہے اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سب سے پہلے قرآن کو صحیح طریقے سے پڑھنے کی کوشش کریں۔ آج ضرورت ہے کہ ہم قرآن و حدیث کو اچھے سے پڑھیں، جانیں اور انہیں تعلیمات کو اپنی زندگی میں اتاریں تاکہ ہمارا مقام معاشرے کے ساتھ ساتھ اللہ کی نظر میں بھی بلند ہو۔ تقریب کا آغاز حافظ نقیب نے تلاوت کلام اللہ سے کیا۔
تقریب کو مفتی عثمان ندوی نے بھی خطاب کیا۔ صدارت حافظ و قاری صدر الزماں اشاعتی نے کی۔ نظامت کی ذمہ داری مولانا اسعد اللہ رشیدی نے ادا کی، نعت و منقبت کا نذرانہ عقیدت مفتی محمد طارق جمیل قاسمی قنوجی نے پیش کیا۔ تقریب کے اختتام پر قاضیئ شہر نے طلباء کو دعاؤں سے نوازا۔ مدرسہ کے بانی احتشام و ناظم قاری مہتاب عالم اشاعتی نے تقریب میں شریک سبھی حضرات کا شکریہ ادا کیا۔
اس موقع پر عبد الرحیم مظاہری،مولانا عبد القادر قاسمی، مولانا ابوبکر ہادی قاسمی، محمد التمش، محمد بلال، محمد انصاف، محمد حذیفہ قاسمی، محمد رضا وغیرہ موجود تھے۔