مسجدوں سے لاؤڈ اسپیکر اتروانے کی شکایت پر ریاستی جمعیۃ علماء کے نائب صدر نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا
کانپور(محمد عثمان قریشی) صوبہ اترپردیش میں ہر دو چار ماہ کے وقفہ سے مقامی افسران اور پولیس اہلکار مسجدوں میں جاکر لاؤاسپیکر اتارنے کا دباؤ بنا رہے ہیں۔ اس حوالہ سے شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند اترپردیش کے نائب صدر مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی نے کہا کہ حکومت کو اس کا نوٹس لینا چاہئے اور ایک واضح اور صاف و شفاف گائڈ لائن جاری کرنی چاہئے جس سے لوگوں میں پیدا ہورہی بے چینی اور غلط فہمی دور کی جاسکے۔
مولانا عبداللہ قاسمی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ہر علاقے کیلئے آواز کا پیمانہ طے کررکھا ہے۔ سب سے پہلے تو یہ طے ہونا چاہئے کہ انتظامیہ کا کام لاؤڈاسپیکر کی آواز سپریم کورٹ کی طے کردہ ہدایات کے مطابق کرنا ہے یا لاؤڈ اسپیکر ہی اتروانا ہے۔ زیادہ لاؤڈ اسپیکر میں بھی آواز کم کرائی جاسکتی ہے اور کم لاؤڈ اسپیکر میں بھی آواز طے کردہ پیمانے سے زیادہ ہوسکتی ہے۔ اس حوالہ سے اب تک کوئی معقول وضاحت نہیں آئی ہے۔ نیز مقامی افسران اور پولیس اہلکاروں کے پاس آواز کے ناپنے کا پیمانہ کیا ہے؟ کیا ہر علاقے میں آواز کے ناپنے والی ڈیوائس موجود ہے؟ اگر ہے تو اس کا استعمال کیے بغیر کس بنیاد پر لاؤڈ اسپیکر اتروائے جارہے ہیں؟ اور اگر وہ ڈیوائس ہی نہیں ہے تو حکومت کو پہلے اس کا بندوبست کرنا چاہئے پھر ایسی کوئی ہدایات جاری کرنی چاہئے۔
مولانا نے شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فجر کی نماز کے وقت پولیس کا مسجدوں میں پہنچنا اور لاؤڈ اسپیکر اتارنے کیلئے دباؤ بنانا انتہائی غیر اخلاقی عمل ہے جس پر فوری روک لگائے جانے کی ضرورت ہے۔ مولانا نے کہا کہ جمعیۃ علماء خود اس بات کی اپیل کرتی ہے کہ ضرورت سے زائد لاؤڈ اسپیکر استعمال نہ کیے جائیں، لیکن انتظامیہ کا غیر اخلاقی رویہ ہماری اصلاحی مہم کو شدید نقصان پہنچا رہا ہے۔ اگر لاؤڈاسپیکر کیلئے کسی طرح کی اجازت کی ضرورت ہے تو اس کا مستقل نظام بنایا جائے اور ضرورت کے حساب سے تحریری اجازت نامہ جاری کیا جائے۔
مولانا نے حکومت اور انتظامیہ سے سوال کیا کہ کیا صرف پانچ منٹ کی اذان سے ہی سارے مسائل پیدا ہورہے ہیں؟ دیر رات تک باراتوں اورشادی بیاہ کی تقریبات میں ڈی جے بجاکر کھلے عام سپریم کورٹ کی ہدایات کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں، لیکن اس طرف توجہ نہ دے کر صرف مساجد کے لاؤڈ اسپیکر اتروانا ناقاقابل اصلاح رویہ ہے۔
مولانا نے دو ٹوک الفاظ میں ریاستی حکومت اور انتظامیہ سے مطالبہ کیا لاؤڈ اسپیکر کے حوالہ سے ایک واضح گائڈ لائن جاری کی جائے اور اس پر عمل درآمد ہونے کے باوجود اگر مقامی پولیس اہلکار کسی جگہ پہنچ کر دباؤ بناتے ہیں تو ان کی سخت باز پرس کی جائے۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ بلاتفریق تمام شہریوں کو اپنا سمجھ کر پالیسی طے کرے، یہی ہمارے صوبہ اور ملک کے حق میں مفید طرزِ عمل ہوگا۔
لاؤڈ اسپیکر کے حوالے سے واضح گائڈ لائن جاری کرکے کنفیوزن کو دور کیا جائے: امین الحق عبداللہ قاسمی

Leave a review