تحفظ آئین ہند اور ہمارے اسلاف کی قربانیاں‘ عشرے کا تیسرا پروگرام مسجد شیخ للن قلی بازار میں منعقد ہوا
کانپور🙁 محمد عثمان قریشی) برصغیر میں مسلمانوں کے علماء کا ہندوستان کی جنگ آزادی کی جدوجہد میں ایک اہم کردار تھا۔ ان علماء نے نہ صرف مذہبی رہنمائی فراہم کی بلکہ سیاسی، سماجی اور ثقافتی میدان میں بھی نمایاں کام کیا۔ ان کے کردار کو بے شمار قربانیوں اور محنتوں کے ذریعے جانا جا سکتا ہے۔
جب انگریزوں نے ہندوستان میں اپنی حکمرانی قائم کی، تو مسلمانوں کے علماء نے پہلے دن سے ہی ان کے خلاف مزاحمت شروع کر دی تھی۔ ہندوستانی مسلمانوں نے اپنی مذہبی اور ثقافتی آزادی کی حفاظت کے لئے انگریزوں کے خلاف کئی تحریکوں میں حصہ لیا۔ 1857 کی جنگ آزادی میں علماء نے ایک اہم رول ادا کیا۔ یہ جنگ جو کہ انگریزوں کے خلاف ہندوستانی عوام کی پہلی مشترکہ بغاوت تھی، مسلمانوں کے علماء نے اس میں حصہ لیا۔
مولانا فضل الرحمن اور دیگر علماء نے اس جنگ میں مجاہدین کی رہنمائی کی اور مذہبی جذبات کو بغاوت کے حق میں ابھارا۔1900 کی دہائی میں دارالعلوم دیوبند جیسے تعلیمی ادارے قائم ہوئے جنہوں نے آزادی کی تحریک میں نمایاں کردار ادا کیا۔ دارالعلوم دیوبند کے علماء نے سیاسی طور پر مسلمانوں کو انگریزوں کے خلاف متحد کیا۔
مولانا محمود الحسن اور مولانا ابوالکلام آزاد جیسے رہنماؤں نے یہاں تعلیم حاصل کی اور ہندوستان کی آزادی کی جدوجہد میں حصہ لیا۔ مذکورہ خطاب مفتی مسیح الدین قاسمی استاذ جامعہ عربیہ اشاعت العلوم قلی بازار کانپور نے یوم جمہوریہ کے پیش نظر اپنی نسل نو کو آزادیئ ملک میں ہمارے اسلاف کی قربانیوں سے روشناس کرانے کیلئے مولانا ابوبکر ہادی قاسمی کے زیر نگرانی شہری جمعیۃ علماء کانپور کے زیر اہتمام و قاضئ شہر کانپور حافظ عبد القدوس ہادی نائب صدر جمعیۃ علماء اتر پردیش کے زیر سرپرستی میں منعقدہ ’تحفظ آئین ہند اور ہمارے اسلاف کی قربانیاں عشرے‘ کے تیسرے تقریب بمقام مسجد شیخ للن قلی بازار کانپور میں بعد نماز مغرب کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مولانا ابوالکلام آزاد نے انگریزوں کے خلاف آزادی کی تحریک کو بھرپور انداز میں چلایا۔
وہ نہ صرف ایک عظیم عالم تھے بلکہ ایک سیاسی رہنما بھی تھے۔ انہوں نے کانگریس کے پلیٹ فارم سے انگریزوں کے خلاف بھرپور جدوجہد کی۔ ان کی تقاریر اور تحریریں تحریک آزادی میں حوصلہ افزائی کا باعث بنیں۔ 1919 میں خلافت تحریک شروع ہوئی جو مسلمانوں کے مذہبی جذبات کی نمائندگی کرتی تھی اور انگریزوں کے خلاف تھی۔ مولانا محمد علی جوہر اور ان کے بھائی شعیب علی جوہر نے اس تحریک کی قیادت کی۔ اس تحریک نے ہندوستانی مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم فراہم کیا جس کے ذریعہ وہ اپنی مذہبی آزادی کی حفاظت کے لئے انگریزوں کے خلاف آواز بلند کرتے رہے۔ان علماء نے آزادی کے لئے اپنی زندگیاں وقف کر دیں۔ ان میں سے کچھ نے جیل کی سزا کاٹی، اور کچھ نے اپنے ملک کی آزادی کے لئے جان کی قربانی دی۔
ان علماء کی قربانیاں اور عزم آج بھی ہندوستان کی آزادی کی تاریخ میں ایک سنہری باب کی حیثیت رکھتی ہیں۔یقیناً، مسلم علماء نے ہندوستان کی آزادی کی جدوجہد میں ایک ناقابل فراموش کردار ادا کیا اور آج بھی ان کی قربانیاں قوم کے لئے ایک عظیم سرمایہ ہیں لیکن اتنا سب کچھ اپنے ملک عزیز ہندوستان کیلئے قربان کرنے کے بعد بھی کچھ لوگ ہمارے حب الوطنی ہونے کا ثبوت طلب کرتے ہیں اور ہمیں اپنے ہی ملک میں غیر محسوس کرنے پر مجبور کر رہے ہیں لہٰذا اپنے اکابرین کی قربانیوں کو جانیں، تاریخ کا مطالعہ کریں اور کند ذہن تنگ نظررکھنے والوں کا جواب علمی صلاحیت کے ساتھ دیں کیونکہ ہماری تاریخ ملک کی خاطر قربانیوں سے بھری پڑی ہیں بس کمی ہے تو اسے جاننے کی۔
آج سبھی حضرات یہ عہد کریں کہ آئندہ یوم جمہوریہ کے موقع پر سبھی لوگ اپنے اکابرین اور اسلاف کی ملک عزیز کی آزادی کیلئے قربانیوں کا مطالعہ کریں گے اور انہیں ذہن نشین کر لیں گے۔ تقریب کی صدارت حافظ محمد عالم امام مسجد شیخ للن نے کی۔ اس موقع پرمصلیان مسجد وعامۃالمسلمین نے شرکت کی۔
[…] हाइड्रो इलेक्ट्रिक डैंम, यातायात जागरूकता प्लान, ग्लोबल वार्मिंग, हेल्थ सर्वे, […]
[…] मुतवल्ली मुहीउद्दीन खुसरू ताज की सरपरस्ती में जलसा दस्तारबन्दी तकमील कुरआन व […]
[…] صدر جمعیۃ علماء اتر پردیش کے زیر سرپرستی میں منعقدہ ’تحفظ آئین ہند اور ہمارے اسلاف کی قربانیاں عشرے‘ کے پانچویں […]
[…] کا آئین سیکولرزم کی ضمانت دیتا ہے، لیکن موجودہ رجحانات اس بنیاد کو کمزور […]
[…] ہیں۔ ان کی خود اعتمادیکو دیکھ کر دیگر طلبہ میں بھی جوش و جذبہ بیدار […]