By using this site, you agree to the Privacy Policy and Terms of Us
Accept
NewsG24UrduNewsG24UrduNewsG24Urdu
  • سرورق
  • آج کل
  • سیاست
  • عالمی خبریں
  • سپورٹ کریں
  • Hindi
Search
  • اتصل
  • مقالات
  • شكوى
  • يعلن
© NewsG24 Urdu. All Rights Reserved.
Reading: ہندوستانی سیاست مسلم مخالف کیوں ہے؟
Share
Notification Show More
Font ResizerAa
NewsG24UrduNewsG24Urdu
Font ResizerAa
  • سرورق
  • آج کل
  • سیاست
  • عالمی خبریں
  • سپورٹ کریں
  • Hindi
Search
  • سرورق
  • آج کل
  • سیاست
  • عالمی خبریں
  • سپورٹ کریں
  • Hindi
Have an existing account? Sign In
Follow US
NewsG24Urdu > Blog > سیاست > ہندوستانی سیاست مسلم مخالف کیوں ہے؟
سیاست

ہندوستانی سیاست مسلم مخالف کیوں ہے؟

Last updated: فروری 22, 2025 11:54 صبح
mohdshafiquefaizi 4 مہینے ago
ہندوستانی سیاست مسلم مخالف کیوں ہے؟
ہندوستانی سیاست مسلم مخالف کیوں ہے؟
SHARE

ہندوستانی سیاست: ایک تاریخی تجزیہ

تاریخی اعتبار سے یہ بات ناقابل انکار ہے کہ ہندوستان کی تقسیم نے ہندو مسلم تعلقات پر گہرے زخم چھوڑے۔ پاکستان کے قیام کا مقصد ہی ہندوستانی سیاست میں اکثریتی آبادی کو مرکز میں لانے کی ایک کوشش تھی۔ کانگریس پارٹی کے دور اقتدار میں سیکولرازم کو برائے نام فروغ ملا۔ تقسیم کے وقت جس سیکولر ہندوستان کا خواب دیکھا گیا تھاوہ ایک سراب ثابت ہوا۔

مشمولات
ہندوستانی سیاست: ایک تاریخی تجزیہہندوستانی سیاست کا موجودہ منظر نامہ:سیاسی بیان بازی کا سماجی اثرکیا ہندوستانی سیکولرازم خطرے میں ہے؟

1980ء کی دہائی میں ہندوتوا کی سیاست نے بی جے پی کو طاقت بخشی۔ جس نے ہندو شناخت کو قومی تشخص سے جوڑا۔ اور آگے چل کر یہی ہندو شناخت ہندوستانی سیاست میں بڑاانتخابی مسئلہ بنا۔ آج بی جے پی اسی ہندتوا کے ایجنڈے پر چل کر یہاں تک پہنچنے میں کامیاب ہوئی ہے۔ حال فی الحال میں ابھی اس میں کسی گراوٹ کی امید بھی نہیں ہے۔

اہم وجوہات:

  1. انتخابی مفادات: مختلف سیاسی پارٹیاں ہندو ووٹ متحد کرنے کے لیے مسلم مخالف بیان بازی کو ہوا دیتی ہیں۔ بابری مسجد کا انہدام (1992ء) اور گجرات فسادات (2002ء) نے فرقہ وارانہ تقسیم کو مزید گہرا کیا ہے۔
  2. ہندوتوا کا نظریہ: آر ایس ایس اور بی جے پی جیسی تنظیمیں "ہندو راشٹر” کے تصور کو فروغ دے رہی ہیں۔ جس میں مسلمانوں کو "غیر ملکی” یا "دوسرے درجے” کا قرار دیا جاتا ہے۔ کچھ سیاسی حلقوں میں اب اس بات کی بھی چرچا ہے کہ مسلمانوں سے ان کا حق رائے دہی سلب کرلیا جائے۔
  3. میڈیا پروپیگنڈا: سوشل میڈیا اور اکثر میڈیا چینلز مسلمانوں کے خلاف منفی رائے عامہ بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر صوتی آلودگی کے نام پر مسجدوں کے خلاف اکثریتی طبقے کو اشتعال دلانا۔ گاؤ کشی اور لنچنگ کی خبروں میں مسلمانوں کو سمگلرز کہنا۔ کسی بھی معاملے میں کورٹ کچہری سے پہلے ہی مسلمانوں کو دہشت گرد، یا شدت پسند کے نام سے موسوم کیا جانا۔

ہندوستانی سیاست کا موجودہ منظر نامہ:

2014ء کے بعد سے مرکزی حکومت کی جانب سے کئی اقدامات کو مسلم مخالف قرار دیا گیا ہے، جیسے:

- Advertisement -
Ad imageAd image
  • شہریت ترمیم ایکٹ (CAA): یہ قانون غیر مسلم مہاجرین کو شہریت دیتا ہے، لیکن مسلمانوں کو اس سے خارج کرتا ہے۔
  • دفعہ 370 کا خاتمہ: جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے فیصلے کو مقامی مسلم آبادی کے خلاف قدم سمجھا گیا۔
  • گائے کے نام پر تشدد: گائے کی اسمگلنگ کے نام پر مسلمانوں کے خلاف مظالم میں اضافہ ہوا ہے۔

ان اقدامات کے نتیجے میں مسلمانوں میں عدم تحفظ کا احساس بڑھا ہے۔ اقلیتی کمیشن آف انڈیا کی رپورٹس کے مطابق، مسلمانوں کی نمائندگی سرکاری ملازمتوں اور سیاست میں بتدریج کم ہوگئی ہے۔


سیاسی بیان بازی کا سماجی اثر

فرقہ وارانہ بیان بازی معاشرے کو خطرناک حدتک تقسیم کر رہے ہیں۔ دہلی فسادات (2020ء)، حجاب پر پابندی، اور مذہبی تقریبات پر پابندیاں اس کی واضح مثالیں ہیں۔ سوشل میڈیا کا غلط استعمال بھی مسلمانوں کے خلاف ماحول سازی میں اہم رول ادا کرتا ہے۔


کیا ہندوستانی سیکولرازم خطرے میں ہے؟

ہندوستان کا آئین سیکولرزم کی ضمانت دیتا ہے، لیکن موجودہ رجحانات اس بنیاد کو کمزور کر رہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر سیاسی پارٹیاں فرقہ وارانہ بیان بازی سے باز نہ آئیں، تو ملک کی اتحادی ساخت اور سالمیت خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ جس کا سیدھا سا مطلب ملک کی ایک اور تقسیم کی راہ ہموار ہوگی۔ امکانات اس بات کے بھی ہیں اس بار دو نظریاتی تقسیم کے بجائے مختلف نظریاتی تقسیم کی مانگ ہوسکتی ہے۔


ہندوستانی سیاست کے "مسلم مخالف” ہونے کی تصویر ایک پیچیدہ مسئلہ ہے، جس میں تاریخی تعصبات، انتخابی حکمت عملی، اور سماجی عدم برداشت شامل ہیں۔ تاہم، سول سوسائٹی، دانشوروں، اور اقلیتی گروپوں کی جانب سے امن کی کوششیں جاری ہیں۔ مستقبل میں، یکجہتی اور انصاف پر مبنی پالیسیاں ہی ملک کو فرقہ وارانہ تقسیم سے بچا سکتی ہیں۔

- Advertisement -

2Like
0Dislike
100% LikesVS
0% Dislikes

You Might Also Like

تنوج پُنیا کی اویس انصاری کے گھر آمد، عوامی مسائل اور ترقی پر ہوئی گفتگو

وقف قانون 2025: سپریم کورٹ میں اہم سماعت، کل بھی جاری رہے گی سماعت

اتراکھنڈ: یکساں سول کوڈ یا ہندوتوا ایجنڈا؟ 

اترپردیش: 350 سے زائد مسجد، مدرسوں پر کارروائی، کہیں تالا تو کہیں چلا بلڈوزر

پسماندہ کنونشن کامیابی سے اختتام پذیر

TAGGED:دفعہ 370فرقہ وارانہ تشددمسلم مخالفہندوتواہندوستانی سیاست
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp LinkedIn Telegram Email Copy Link Print
Previous Article جامعہ معینیہ نسواں میں تقریب افتتاح بخاری و فتاوی معینیہ کا رسم اجراء
Next Article علماء اور مدارس کے بغیر ایمان کی حفاظت ناممکن: مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی
Leave a review

Leave a review جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Please select a rating!

محمد ذیشان اور ابوشحمہ انصاری نے دی عیدالاضحی کی مبارکباد
بزمِ مدنی کے زیرِ اہتمام یادِ مائل میں سجی چراغوں جیسی شعری شام
مصنف و ادیب مفتی شعیب رضا نظامی فیضی کو "امام احمد رضا ایوارڈ” تفویض
قربانی خلوص و تقویٰ کا مظہر: مولانا شان محمد جامعی
مخلص نہیں کوئی بھی اردو زبان کا؟

Advertise

ہمارا موبائل اپلیکیشن ڈاؤن لوڈ کریں

NewsG24بھارت میں پروپیگنڈہ خبروں کے خلاف ایک مہم ہے، جو انصاف اور سچائی پر یقین رکھتی ہے، آپ کی محبت اور پیار ہماری طاقت ہے!
© NewsG24 Urdu. All Rights Reserved.
  • About Us
  • TERMS AND CONDITIONS
  • Refund policy
  • سپورٹ کریں
  • Privacy Policy
  • پیام شعیب الاولیاء
  • Contact us
Welcome Back!

Sign in to your account

Lost your password?