کانپور /محمد عثمان قریشی/ 11 مارچ کو ماہ صیام ہیلپ لائن میں پوچھا گیا، سوال کن حالات میں روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے اور دیگر سوالات کے جوابات
سوال: کن حالات میں روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے؟
جواب: سفر و حمل اور بچہ کو دودھ پلانا اور مرض اور بڑھاپا اور خوف ہلاک و اکراہ و نقصانِ عقل وغیرہ، روزہ نہ رکھنے کے لیے عذر ہیں، ان وجوہ سے اگر کوئی روزہ نہ رکھے تو گنہگار نہیں۔
سوال: یہاں سفر سے مراد کون سا سفر ہے؟ اگر کوئی سیر و تفریح کے لیے دوسرے ملک گیا، تو کیا اسے بھی سفر شرعی مانا جاۓ گا؟
جواب: سفر سے مراد سفر شرعی ہے یعنی اتنی دور جانے کے یک لخت ارادہ سے نکلے کہ یہاں سے وہاں تک تین دن (یعنی 92 کلو میٹر) کی مسافت ہو۔
سوال: ڈاکٹر روزہ کی حالت میں بچے کو دودھ پلانے سے منع کرتے ہیں، کہ یا تو روزہ رکھ لو یا دودھ پلا لو، ایسی صورت میں کیا کرنا چاہیے؟
جواب: حمل والی اور دودھ پلانے والی کو اگر اپنی جان یا بچہ کا صحیح اندیشہ ہے، تو اجازت ہے کہ اس وقت روزہ نہ رکھے، خواہ دودھ پلانے والی بچہ کی ماں ہو یا دائی چاہے وہ رمضان میں دودھ پلانے کی نوکری کرتی ہو۔
سوال: کیا مسافر سفر میں رمضان کا روزہ رکھ سکتے ہیں؟
جواب: مسافر کو حالت سفر میں روزہ رکھنے اور نہ رکھنے، دونوں کا اختیار ہے، اگر مسافر روزہ رکھے گا، تو یہ عمل عزیمت پہ عمل ہوگا، اگر روزہ نہیں رکھا تو یہ رخصت پہ عمل ہے۔ اب وہ اپنے سفر کے حساب سے طے کرے کہ اس کے لیے بہتر کیا ہے؟
ماہِ صیام ہیلپ لائن میں مفتیاں کرام و علماء کے رابطہ جاتی اور واٹس اپ نمبرات
- مفتی محمد الیاس خاں نوری (مفتی اعظم کان پور) 9935366726
- مفتی محمد هاشم اشرفی 9415064822
- مفتی محمد مہتاب عالم مصباحی 9044890301
- مولانا فتح محمد قادری 9918332871
- مفتی محمد حسان اختر علیمی9161779931
- مولانا قاسم اشرفی مصباحی ( آفس انچارج ) 8052277015
- مولانا غلام حسن قادری 7897581967
- مفتی گل محمد جامعی اشرفی 8127135701
- مولانا سفیان مصباحی 9519904761
- حافظ محمد ارشد اشرفی 8896406786
- جناب اقبال احمد نوری 8795819161