اترولہ ( ؐمحمد قمر انجم فیضی) جلالۃ العلم حضور حافظ ملت علیہ الرحمۃ والرضوان کا 50 واں سالانہ عرس سراپا قدس کے پُر بہار موقع پر بروز سوموار 2024 کو مسلم اسٹوڈنٹ آرگنائزیشن آف انڈیا یونٹ ضلع بلرامپور کی جانب سے علماء کرام کی ایک نشست منعقد ہوئی جس میں قرآن خوانی اور فاتحہ خوانی کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں حضور حافظ ملت علیہ الرحمۃ والرضوان کی حیات و خدمات، سیرت، زندگی بندگی دینی علمی تعمیری فکری نظری سماجی تنظیمی معاملات پر بھر پور روشنی ڈالی گئی ۔
اس موقع پر مفتی حقیق اللہ جامی منظری صاحب قبلہ جنرل سکریٹری مسلم اسٹوڈنٹ آرگنائزیشن آف انڈیا یونٹ ضلع بلرامپور نے کہا کہ
ابوالفیض حضور حافظ ملت مولانا الشاہ عبدالعزیز علیہ الرحمۃ والرضوان بانی الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور،ان معزز شخصیات میں سے تھے جن کی نگاہ فیض سے آج تقریبا تین چوتھائی دنیا کے مسلم باشندے بالواسطہ فیض یاب ہو رہے ہیں ۔
اعلی حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی کے بعد یوں تو بہت سے علماء و صلحاء تشریف لائے اور انہوں نے دین و سنیت کے فروغ میں نمایاں کردار بھی ادا کیا اور ہمارے درمیان بڑے بڑے فقیہ ،محدث ،متکلم وغیرہ پیدا بھی ہوئے مگر علمائے اہل سنت کو ایک عظیم علمی قلعہ کی سخت ضرورت تھی جس میں ہزاروں کی تعداد میں تشنگان علوم نبویہ اپنے علمی پیاس بجھا سکیں، کیونکہ اہل سنت کے پاس کوئی بڑی درسگاہ نہ تھی کچھ مدارس تھے تو بہت چھوٹے تھے اور جو مدارس بڑے تھے وہ آزادی سے قبل انگریزوں کے سرمائے سے تعمیر شدہ انگریزوں کے پروردہ بد عقیدوں کے زیر انتظام تھے۔
مشہور و معروف صحافی علامہ محمد قمرانجم قادری فیضی میڈیا انچارج ایم ایس او آف انڈیا اترپردیش نے حضور حافظ ملت کی تقوی طہارت پر گفتگو فرمائی ۔
آپ نے کہا کہ درحقیقت اہل سنت میں تعلیمی مساعی اور اس کی بیداری میں عمل پیہم کا تاج حافظ ملت علیہ الرحمہ کے سر سجتا ہے اور ایسی تعلیمی تڑپ حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ کی صحبت کا فیضان ہے کیونکہ حافظ ملت نے صدرالشریعہ سے صرف علم ہی نہیں بلکہ عمل بھی حاصل کی معاً جذبۂ دعوت وتبلیغ اور طریقۂ تعلیم بھی سیکھا۔
حافظ ملت فرائض و سنن کے بچپن سے ہی پابند تھے، جب سے بالغ ہوئے نماز تہجد بھی شروع کر دی جس پر آخری عمر تک عمل رہا، صلاۃ الاوابین دلائل الخیرات شریف روزانہ بلاناغہ پڑھتے، آخری ایام میں معذور ہوگئے تو دوسروں سے پڑھوا کر سنتے تھے ،صبح کو ہر روز سورۂ یٰسین اور سورۂ یوسف کی تلاوت کا التزام رکھتے اور جمعہ کے دن سورۂ کہف کی تلاوت کا بھی معمول تھا ،حافظ ملت اکثر فرمایا کرتے تھے کہ عمل اتنا کرو جتنا بلاناغہ کر سکو آپ ہر سال شب برات میں سو رکعت نماز پڑھتے اگر کسی سال چاند کی رؤیت میں اختلاف ہوتا تو انتیس اور تیس دونوں کے اعتبار سے لگاتار دو راتیں سو سو رکعتیں پڑھتے، اگرچہ اس رات حضرت کسی جلسہ یا میلاد کے پروگرام میں مصروف ہوتے ۔
واضح ہو کہ اس نشست کی صدارت مشہور و معروف صحافی علامہ محمد قمرانجم قادری فیضی میڈیا انچارج ایم ایس او آف انڈیا اترپردیش نے فرمائی ۔ جس میں خصوصی طور پر عامل اوراد وظائف حضرت علامہ قاری علی احمد شمسی صاحب قبلہ نرائن پور، علامہ مولانا حلیم احمد صاحب قبلہ و مدرسہ کے طلباء شریک محفل تھے۔ نیز یہ محفل قرآن خوانی مفتی حقیق اللہ جامی منظری جنرل سکریٹری مسلم اسٹوڈنٹ آرگنائزیشن آف انڈیا یونٹ ضلع بلرام پور اترپردیش کے دولت خانے پر منعقد ہوئی