By using this site, you agree to the Privacy Policy and Terms of Us
Accept
NewsG24UrduNewsG24UrduNewsG24Urdu
  • سرورق
  • آج کل
  • سیاست
  • عالمی خبریں
  • سپورٹ کریں
  • Hindi
Search
  • اتصل
  • مقالات
  • شكوى
  • يعلن
© NewsG24 Urdu. All Rights Reserved.
Reading: شوہر کی رضامندی کے بغیر خلع واقع نہیں ہوگا:مسائل شرعیہ اکیڈمی کانپور
Share
Notification Show More
Font ResizerAa
NewsG24UrduNewsG24Urdu
Font ResizerAa
  • سرورق
  • آج کل
  • سیاست
  • عالمی خبریں
  • سپورٹ کریں
  • Hindi
Search
  • سرورق
  • آج کل
  • سیاست
  • عالمی خبریں
  • سپورٹ کریں
  • Hindi
Have an existing account? Sign In
Follow US
NewsG24Urdu > Blog > تعلیم > شوہر کی رضامندی کے بغیر خلع واقع نہیں ہوگا:مسائل شرعیہ اکیڈمی کانپور
تعلیممذہبیات

شوہر کی رضامندی کے بغیر خلع واقع نہیں ہوگا:مسائل شرعیہ اکیڈمی کانپور

Last updated: دسمبر 8, 2024 1:57 صبح
mohdshafiquefaizi 6 مہینے ago
SHARE


موجودہ دور میں پیچیدہ مسئلہ کا حل کتابچے کی شکل میں مسائل شرعیہ اکیڈمی بہت جلدپیش کریےگی: قاضی شہر عبدالقدوس ہادی


کانپور (محمد عثمان قریشی) اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اوردستور زندگی ہے۔ اسلام نے ہمیں زندگی ے تمام شعبوں کے بارے میں رہنمائی فرمائی ہے، عبادات ہو یا معاملات، تجارت ہو یاسیاست، عدالت ہو یا قیادت، اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔ اسلام کی یہی عالمگیریت اورروشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا ہے کہ دنیا کا دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کرسکتا ہے۔ اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں بلکہ دنیاوی زندگی میں اطمینان وسکون بھی پیدا کرتی ہیں۔ موجودہ حالات میں معاشرے میں انقلابی تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی نے نئے افق پیدا کئے ہیں۔بلا شبہ اس ماحول میں معاشی اوراقتصادی امور میں نئے مسائل کھڑے ہوگئے ہیں جو لوگ اسلام پر چلنا چاہتے ہیں اورشریعت کو اپنی معاشرت تجارت اورزندگی کے دوسرے میدانوں میں معیارہدایت قرار دے کر زندگی گزارنا چاہتے ہیں ان کے ذہن میں ایسے سیکڑوں سو الات پیدا ہورہے ہیں جن کے بارے میں وہ علماء ومفتیان کرام کی طرف رجوع کرتے ہیں اوررہنمائی کے طالب ہوتے ہیں۔مذکورہ اظہار خیال قاضیئ شہر کانپور الحاج حافظ و قاری عبد القدوس ہادی نائب صدر جمعیۃ علماء اتر پردیش و سرپرست مسائل شرعیہ اکیڈمی کانپور نے کیا۔ واضح رہے کہ انہیں پیچیدہ مسائل کے حل اورمزید کچھ لائحہ عمل تیار کرنے کیلئے ’مسائل شرعیہ اکیڈمی‘ کے دفتر جامعہ عربیہ اشاعت العلوم قلی بازار کانپور میں کانپورشہر وصوبہ اتر پردیش کے مختلف اضلاع سے آئے معتبر علماء اورمفتیان کرام کی ایک مخصوص نشست زیرصدارت الحاج مفتی عبدالستار قاسمی مفتی مدرسہ افضل العلوم تاج گنج آگرہ منعقد ہوئی۔ مفتی ئ شہر آگرہ مفتی عبد الستار قاسمی نے کہا کہ اس امت کے علماء کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ ان کو انبیاء کی مقدس جماعت کا وارث قرار دیا گیا ہے، یہی وجہ ہے کہ حضور اکرم ﷺ کے وصال کے بعد ہی سے اللہ تعالیٰ نے ان سے علوم نبویت کی تفہیم و اشاعت کا کام تسلسل کے ساتھ لیا ہے۔دور حاضر کے جدیدوپیچیدہ مسائل کے حل کیلئے علماء کرام ومفتیان عظام کے اتفاق سے ایک سال قبل اکیڈمی کی تشکیل عمل میں آئی تھی۔جس کا نام ”مسائل شرعیہ اکیڈمی“طے کیا گیاتھا۔اسی اکیڈمی کی جانب سے گزشتہ ایک ماہ قبل مراسلہ کے ذریعے اراکین سے مندرجہ ذیل مسئلہ کی تحقیق وحل کا مطالبہ کیا گیاتھاکہ دور حاضر میں رشتہ ازدواج میں کسی نا اتفاقی کے سبب، زوجین کو اپنے رشتہ کو آگے لے چلنے میں خطرہ ہونے کے سبب یعنی دائرہ اسلام سے خارج ہونے پر، میاں بیوی کے ذریعہ ایک دوسرے کے حقوق کی تکمیل نہ کر پانے کے سبب، یا شوہر کے کمزور ہونے کے سبب دور حاضر میں بہت سے مسائل ایسے پیش آتے ہیں کہ اس میں بیوی کو اپنی خواہشات کو دبانا پڑ رہا ہے یا شوہر کو خون کے آنسو پینے پڑ رہے ہیں جس کی بنا پر رشتہ ازدواج سے دونوں کا آزاد ہونا لازمی ہو جاتا ہے جس کیلئے اللہ تعالیٰ نے ہمیں قرآن میں ایک راستہ خلع کا بتایا ہے جس کو مسائل شرعیہ اکیڈمی نے اُٹھاتے ہوئے اس پر ریسرچ کر کے اس کے کچھ سوالوں کے جوابات مفتیان کرام سے طلب کئے تھے جن کے جوابات کی تفصیل اور اس سے قبل میٹنگ میں مسافت سفر کا مسئلہ زیر ہوا تھا، جس کو ملک کی مشہور و معروف اور اعلیٰ پائے کی اکیڈمیوں اور دار الافتاء میں اس مسئلے کو بھیج کر جوابات طلبا کئے گئے اس کا بھی حل تفصیل کے ساتھ پیش کیا گیا، اکیڈمی میں اراکین کے سامنے جو پیش کیا گیا وہ یہ ہے کہ، مسافت سفر کی ابتداء و انتہا ء کے سلسلے میں اہم فیصلہ لیا گیا۔ واضح رہے کہ مسافت سفر کی ابتداء اور انتہا کے بارے میں کچھ معاصر علماء کی رائے ہے کہ ابتداء مسافت کا شمار سفر شروع کرنے کی جگہ اور محلہ سے اس جگہ تک ہوگا جہاں سفر کا اختتام ہو۔ جبکہ متقدمین اور جمہور متاخرین کی رائے ہے کہ جس شہر سے سفر شروع کیا جائے اس کی انتہائی حد سے جس شہر کا ارادہ اس کی ابتدائی حد تک کی مسافر کو شمار کیا جائے گا۔ یہی دار العلوم کا احتیاط پر مبنی فتویٰ ہے۔ اکیڈمی کے اراکین نے دلائل کی تفتیش کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ مسافت سفر کا شمار شہر اور گاؤں کی آبادی کے کنارے سے جس شہر اور گاؤں کے سفر کا ارادہ ہے اس کی ابتدائی حد تک ہوگا۔ جیسا کہ جمہور علماء کی رائے بھی یہی ہے۔ میٹنگ میں ایجنڈے کے مطابق خلع کے مسئلے کی مختلف صورتوں پر بھی بحث ہوئی اور کچھ خاص فیصلے لئے گئے۔ جیسے (۱): خلع میں شوہر کی رضامندی ضروری ہے، بغیر شوہر کی رضامندی کے صرف بیوی کے تنہا دعوے سے خلع نہیں ہوگا۔ جب تک شوہر خلع نہ دے۔ (۲): اسی طرح خلع کے بعد عورت کیلئے شوہر کے گھر میں عدت گزارنا موجودہ حالات کے پیش نظر ایک مشکل کام ہے، اس کو ہر وقت عزت و آبرو پر خطرہ لاحق رہتا ہے، لہٰذا اس کے لئے اپنے مائکے میں عدت گزارنے کی گنجائش ہے۔ (۳): یہ بھی فیصلہ کیا گیا اگر عورت کے دعوے کے بعد کورٹ نے شوہر کی رضامندی کے بغیر خلع کافیصلہ کر دیا تو از روئے شریعت وہ خلع معتبر نہیں ہوگا، اور عورت بدستور اپنے شوہر کے نکاح میں رہے گی۔ دوسری جگہ اس کا نکاح کرنا جائز نہیں ہوگا۔ (۴): خلع کے وقت میاں بیوی کے درمیان آپسی رضامندی سے جتنا بھی مال طے ہو جائے، عورت پر اس کی ادائیگی لازم ہوگی، البتہ اگر عورت نے خلع شوہر کی ظلم و زیادتی سے تنگ آکر لیا ہے تو شوہر کیلئے بدلے خلع کے طور پر عورت سے کچھ بھی لینا حرام ہے، اور اگر عورت کی نافرمانی اور بے راہ روی کی بنیاد پر خلع ہوا ہے تو شوہر کے لئے جائز ہے کہ خلع میں اس مال کو عورت سے لے لے جو مہر و غیرہ کے عنوان سے اس کا دے چکا ہے، اس سے زائد لینا مکروہ ہے، لہٰذا معاملہ خلع کو طے کرانے والوں کو تحقیق و تفتیش کے بعد ہی فیصلہ کرنا چاہئے۔ (۵): خلع کی صورت میں جو سامان جہیز لڑکی کو اس کے ماں باپ نے دیا تھا، اس کو واپس کرنا شوہر کے ذمے لازم ہے۔

جن کو سبھی اراکین کے سامنے پیش کیا گیا، غور و فکر کے بعد اس پر تحقیق کر کے اس کا حل پیش کیا گیا۔آخیر میں سرپرست اکیڈمی نے کہا کہ اس پیچیدہ مسئلہ کا حل قوم وملت کے سامنے پمفلیٹ اورکتابچہ کی شکل میں پیش کیا جائے۔مسائل شرعیہ اکیڈمی میں اب تک جن مفتیان کرام کی تائیدات حاصل ہوئیں وہ مندرجہ ذیل ہیں۔مفتی محمد یاسر قاسمی اعظم گڑھ، مفتی محمد صابر قاسمی جھانسی، مفتی محمد ریاض قاسمی قنوج، مفتی محمد شاکر نثار مدنی قاسمی سرائے میر،مفتی محمد سالم قاسمی مؤ، مفتی مصباح الدین قاسمی ہردوئی، مفتی مسیح الدین قاسمی کانپور، مفتی عبدالمتین قاسمی اناؤ، مفتی محمد سہیل قاسمی کانپور، مفتی اسعد قاسمی سیتا پور،مفتی محمد الیاس مظاہری کانپور،مفتی احمد الراشدی اعظم گڑھ، مولانا محمد شاہد قاسمی،مولانا سمیع اللہ قاسمی بینا جھابر کانپور، مولانا منصور احمد قاسمی ابن مفتی منظور احمد مظاہری، مولانا محمد شاہد قاسمی کانپور،مفتی محمد مونس قاسمی سیتا پور، مفتی محمد صلاح الدینقاسمی سیتا پور، مفتی محمد معاذ قاسمی کانپور، مفتی عاقب شاہد قاسمی کانپور، مفتی محمد حسان قاسمی کانپور، مفتی خالد عمر قاسمی کانپور، مفتی محمدسلطان قمر قاسمی کانپور، مولاناعبدالقادرقاسمی،مولانا محمد شاکر قاسمی، مولانا ابو بکر ہادی قاسمی، مفتی شہباز قاسمی  کانپور، مفتی اسامہ رحمن قاسمی کانپور کی حاصل ہیں۔ نشست کا اختتام مفتی محمد یاسر قاسمی کی دعا پر ہوا۔

جن کو سبھی اراکین کے سامنے پیش کیا گیا، غور و فکر کے بعد اس پر تحقیق کر کے اس کا حل پیش کیا گیا۔آخیر میں سرپرست اکیڈمی نے کہا کہ اس پیچیدہ مسئلہ کا حل قوم وملت کے سامنے پمفلیٹ اورکتابچہ کی شکل میں پیش کیا جائے۔مسائل شرعیہ اکیڈمی میں اب تک جن مفتیان کرام کی تائیدات حاصل ہوئیں وہ مندرجہ ذیل ہیں۔مفتی محمد یاسر قاسمی اعظم گڑھ، مفتی محمد صابر قاسمی جھانسی، مفتی محمد ریاض قاسمی قنوج، مفتی محمد شاکر نثار مدنی قاسمی سرائے میر،مفتی محمد سالم قاسمی مؤ، مفتی مصباح الدین قاسمی ہردوئی، مفتی مسیح الدین قاسمی کانپور، مفتی عبدالمتین قاسمی اناؤ، مفتی محمد سہیل قاسمی کانپور، مفتی اسعد قاسمی سیتا پور،مفتی محمد الیاس مظاہری کانپور،مفتی احمد الراشدی اعظم گڑھ، مولانا محمد شاہد قاسمی،مولانا سمیع اللہ قاسمی بینا جھابر کانپور، مولانا منصور احمد قاسمی ابن مفتی منظور احمد مظاہری، مولانا محمد شاہد قاسمی کانپور،مفتی محمد مونس قاسمی سیتا پور، مفتی محمد صلاح الدینقاسمی سیتا پور، مفتی محمد معاذ قاسمی کانپور، مفتی عاقب شاہد قاسمی کانپور، مفتی محمد حسان قاسمی کانپور، مفتی خالد عمر قاسمی کانپور، مفتی محمدسلطان قمر قاسمی کانپور، مولاناعبدالقادرقاسمی،مولانا محمد شاکر قاسمی، مولانا ابو بکر ہادی قاسمی، مفتی شہباز قاسمی  کانپور، مفتی اسامہ رحمن قاسمی کانپور کی حاصل ہیں۔ نشست کا اختتام مفتی محمد یاسر قاسمی کی دعا پر ہوا۔

- Advertisement -
Ad imageAd image
0Like
0Dislike
50% LikesVS
50% Dislikes

You Might Also Like

مصنف و ادیب مفتی شعیب رضا نظامی فیضی کو "امام احمد رضا ایوارڈ” تفویض

قربانی خلوص و تقویٰ کا مظہر: مولانا شان محمد جامعی

شریعت کے خلاف فکری یلغار کے جواب میں فقہی و فکری ورکشاپ کا آغاز

فضائل و مسائل قربانی پر 9 روزہ پروگرام کا آغاز

قربانی کا گوشت تمام شرکاء کو برابر تقسیم کرنا ضروری

TAGGED:ادارہ منہاج القرآناسلاماسلامیاسلامی تعلیماتخلعشرعی اکیڈمیشوہر کی رضامندی کے بغیر خلع واقع نہیں ہوگامسائلمسائل شرعیہمسائل شرعیہ کانپورمسلامن
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp LinkedIn Telegram Email Copy Link Print
Previous Article لاؤڈ اسپیکر کے حوالے سے واضح گائڈ لائن جاری کرکے کنفیوزن کو دور کیا جائے: امین الحق عبداللہ قاسمی
Next Article براؤں شریف میں عرس حضور چشتی میاں 12 دسمبر کو منعقد ہوگا
Leave a review

Leave a review جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Please select a rating!

محمد ذیشان اور ابوشحمہ انصاری نے دی عیدالاضحی کی مبارکباد
بزمِ مدنی کے زیرِ اہتمام یادِ مائل میں سجی چراغوں جیسی شعری شام
مصنف و ادیب مفتی شعیب رضا نظامی فیضی کو "امام احمد رضا ایوارڈ” تفویض
قربانی خلوص و تقویٰ کا مظہر: مولانا شان محمد جامعی
مخلص نہیں کوئی بھی اردو زبان کا؟

Advertise

ہمارا موبائل اپلیکیشن ڈاؤن لوڈ کریں

NewsG24بھارت میں پروپیگنڈہ خبروں کے خلاف ایک مہم ہے، جو انصاف اور سچائی پر یقین رکھتی ہے، آپ کی محبت اور پیار ہماری طاقت ہے!
© NewsG24 Urdu. All Rights Reserved.
  • About Us
  • TERMS AND CONDITIONS
  • Refund policy
  • سپورٹ کریں
  • Privacy Policy
  • پیام شعیب الاولیاء
  • Contact us
Welcome Back!

Sign in to your account

Lost your password?