کانپور (محمد عثمان قریشی) موسم سرما میں سردی کی شدت میں بے شمار افراد خصوصاً غریب طبقہ شدید مشکلات کا سامنا کرتا ہے۔ ایسے موسم میں جہاں ترقی یافتہ افراد گرم کپڑے اور دیگر وسائل سے اپنے آپ کو محفوظ کر لیتے ہیں، وہیں غرباء اور مستحق افراد کے لئے سردی ایک بڑا چیلنج بن جاتی ہے۔ ان حالات میں لحاف اور رضائی کی تقسیم ایک اہم اور انسانی عمل ہے جو معاشرتی ہمدردی کی علامت ہے اور انسانیت کے بنیادی اصولوں کی عکاسی کرتا ہے۔ لحاف و رضائی سردیوں کے موسم میں انسان کو جسمانی طور پر گرمی فراہم کرتے ہیں اور ان کی مدد سے انسان سردی سے محفوظ رہ سکتا ہے۔ غریب افراد جن کے پاس سردی سے بچنے کے مناسب وسائل نہیں ہوتے، ان کے لئے یہ چیزیں زندگی بچانے والی اہمیت رکھتی ہیں۔ خاص طور پر بے گھر افراد اور وہ لوگ جو چھوٹے مکانوں میں رہتے ہیں، وہ اس سردی کو جھیلنے میں شدید مشکلات کا سامنا کرتے ہیں۔سردیوں میں معمولی سی سردی بھی لوگوں کے لیے صحت کے مسائل پیدا کر سکتی ہے۔ خاص طور پر بزرگ افراد، بچے اور وہ افراد جو بیماریوں میں مبتلا ہیں، ان کے لئے سردی انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ اس موسم میں نزلہ، زکام، کھانسی، بخار اور نمونیا جیسے مسائل عام ہوتے ہیں، اور اگر سردی سے بچاؤ کے لیے مناسب انتظام نہ ہو تو یہ بیماریوں کی شدت کو مزید بڑھا سکتے ہیں۔واضح ہو کہ شہری جمعیۃ علماء کانپور کے زیر اہتمام قاضیئ شہر کانپور الحاج حافظ و قاری عبد القدوس ہادی نائب صدر جمعیۃ علماء اتر پردیش کی سرپرستی میں اراکین شہری جمعیۃ علماء کانپور مولانا ابوبکر ہادی قاسمی کی نگرانی میں ضرورتمندوں کو لحاف و رضائی تقسیم کرنے کا کام شروع کر دیا گیا ہے، آج شام تک سو سے سائز لحاف تقسیم کئے جا چکے ہیں اور یہ عمل سردی بھر جاری رہے گا۔ جیسا کہ ہم جانتے ہیں یہ عمل بہت سی تنظیمیں کرتی ہیں، یہ عمل نہ صرف غریبوں کی جسمانی راحت کے لیے ضروری ہے بلکہ ان کی ذہنی سکون اور اطمینان کے لئے بھی اہمیت رکھتا ہے۔ اس عمل میں اکثر خیرات دینے والے افراد اور تنظیمیں رضاکارانہ طور پر حصہ لیتی ہیں اور اس کام کے ذریعہ وہ نہ صرف انسانی ہمدردی کا مظاہرہ کرتے ہیں بلکہ سماجی ذمہ داریوں کو بھی پورا کرتے ہیں لہٰذا شہر کانپور کے اہل خیر حضرات سے گزارش کی جاتی ہے کہ ہمارے تنظیم شہری جمعیۃ علماء کانپور کا اس مہم میں بھرپور تعاون فرما کر عنداللہ ماجور ہوں۔ یہ بھی جان لیں کہ مختلف فلاحی تنظیمیں، رفاہی ادارے اور اسلامی اسکالرز اس طرح کے اقدامات کو بڑھاوا دیتے ہیں تاکہ غریبوں کو بنیادی ضروریات فراہم کی جا سکیں۔ مسلمان برادری میں، یہ عمل صدقہ و خیرات کے جذبے کے تحت کیا جاتا ہے، جسے اسلام میں بہت زیادہ اہمیت دی گئی ہے۔ لحاف و رضائی کی تقسیم نہ صرف ایک فرد کی ذمہ داری ہے بلکہ یہ پورے معاشرے کی اجتماعی ذمہ داری بن جاتی ہے۔ اگر ہر فرد اپنے حصہ کا کام کرے، تو پورا معاشرہ ایک دوسرے کا ساتھ دے کر اس مشکل وقت میں انسانوں کی مدد کر سکتا ہے۔ اس طرح کے کام سے انسانوں کے درمیان محبت، تعاون اور بھائی چارے کا جذبہ بڑھتا ہے، اور معاشرتی ہم آہنگی میں اضافہ ہوتا ہے۔ موسم سرما میں غریبوں میں لحاف اور رضائی کی تقسیم ایک اہم فلاحی عمل ہے جو انسانیت کی خدمت اور ہمدردی کا بہترین نمونہ پیش کرتا ہے۔ اس طرح کی سرگرمیاں نہ صرف غریبوں کی زندگی میں سہولت پیدا کرتی ہیں بلکہ پورے معاشرے کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ ہر فرد کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنی حیثیت کے مطابق اس عمل میں شریک ہو اور غربت اور بھوک کے شکار افراد کی مدد کرے تاکہ ضرورتمندوں سردیوں کی سختیوں سے نجات مل سکے۔ اس عمل کے ذریعہ سے ہم نہ صرف دنیا میں انسانیت کے اصولوں کو زندہ رکھنے والے انسان کہلائیں گے بلکہ آخرت میں بھی ان اعمال کا بہترین انعام حاصل کر سکیں گے۔ رضائی و لحاف کی تقسیم کے وقت مولانا ابوبکر ہادی قاسمی سمیت مولانا عبد القادر قاسمی، مفتی شہباز شرفی قاسمی، مفتی اسامہ رحمن، قاری تنزیل وغیرہ موجود رہے۔
[…] में दावा किया जा रहा है कि उन्होंने इस्लाम धर्म अपना लिया है किन्तु यह खबर सत्य […]