مہاراشٹر | ممبئی | حبیبہ اکرام خان | رمضان المبارک (Ramzan Mubarak) کے مہینے میں جب عورت کے حیض کے دن قریب آتے ہیں تو ہم میں سے اکثر عورتیں مایوس ہو جاتی ہیں کیونکہ ہم ان دنوں سے ڈرتے ہیں جن کی وجہ سے روزہ تلاوت اور نماز میں رکاوٹ پیدا ہو جاتی ہے۔
خاص طور پر اگر یہ رمضان کے آخری دس دنوں میں آ جائے بعض عورتیں رمضان المبارک (Ramzan Mubarak) میں حیض روکنے کے لیے دواؤں کا استعمال کرتی ہیں تاکہ اس مقدس مہینے کے فضائل اور اکرام و انعامات کی محرومی بچ سکیں۔ اکثر عورتیں یہی سوچتی ہیں کہ یہ رمضان ہے، جو سال میں ایک بار آتا ہے اور حیض کے دوران ہم کوئی بھی عبادت نہیں کر سکتے، اس لیے اسے روکنے کے لیے دواؤں کا استعمال کرتی ہیں۔
Ramzan Mubarak میں ایام حیض زیادتی نہیں:
بلا شبہ عورت کے لیے یہ ایام مشکل ہوتے ہیں، نماز ،روزے اور قرآن کریم کی تلاوت سے باز رہنا پڑتا ہے۔ بہت ساری عورتیں ایسی بھی ہیں جو حیض کو تکلیف سزا اور گندگی کے طور پر دیکھتی ہیں۔ اس کے باعث خود کو اللہ سے بہت دور محسوس کرنے لگتی ہیں۔ حالانکہ یہ سارے تصورات بالکل غلط اور بے بنیاد ہیں۔ ہم سب جانتے ہیں کہ حیض عورت کے لیے ایک فطری عمل ہے اور ہمیں اسے تکلیف یا گندگی کے طور پر نہیں دیکھنا چاہیے۔
Ramzan Mubarak ایام مخصوصہ رعایت ہے:
یہ سچ ہے کہ حیض کے ایام میں عورت کو اللہ تعالیٰ نے بعض عبادتوں سے رستگاری دے رکھی ہے۔ جیسے اس مدت میں نماز ادا کرنا روزہ رکھنا، قرآن کریم کو ہاتھ میں پکڑنا ممنوع ہے۔ لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ خواتین حیض روکنے کے لیے دواؤں کا استعمال کریں یا پھر ان ایام مخصوصہ میں اللہ نے جن عبادتوں میں تخفیف یا رعایت دی رکھی ہے اس کو اپنے اوپر جبریہ تھوپا جائے۔
اللہ نے چھوٹ دی ہے تو اس کی رعایت کے خلاف جانا بھی غلط ہوگا۔ اس لئے خواتین کو ایسا محسوس نہیں ہونا چاہئے کہ ان ایام مخصوصہ کی رعایت کی بنیاد پر انہیں اللہ کی قربت سے دور رکھا جا رہا ہے۔ بلکہ ایام مخصوصہ میں جن عمل کا خواتین کو پابند بنایا گیا ہے انہیں بروئے کار لانا ہی قربت الٰہی کا سبب ہے۔
امور خانہ داری بھی عبادت ہے
ایام حیض میں خواتیں گرچہ روزہ نماز اور قرآن کی تلاوت نہیں کرسکتیں لیکن افراد خانہ کے لئے افطار و سحری اور دیگر ضروریات کی تکمیل بھی کار خیر ہے۔ لہذا خواتین کو ان دنوں میں پریشان یا مایوس نہیں ہونا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ کے خزانے میں کمی نہیں، وہ رکھے ہوئے روزوں پر اتنا اجر دے سکتا ہے جس سے چھوٹے ہوئے روزوں کی تلافی ممکن ہے وہ پڑھی گئی نمازوں پر اتنا اجر دے سکتا ہے جس سے
چھوٹی ہوئی نمازوں کی تلافی ہو جائے۔
یہ ایام زندگی کا ایک عام اور فطری حصہ ہے اللہ تعالیٰ نے ہمیں اپنی عبادت کے متبادل طریقے عطا کیے ہیں۔ اگر خواتین روزہ رکھنے نماز پڑھنے یا قرآن پڑھنے کی حالت میں نہیں ہیں تو بھی عورت ان عبادتوں کے علاوہ باقی وہ تمام عبادتیں کر سکتی ہے، جن کی ادائیگی سے ایک خاتون خود کو احساس کمتری سے بچا سکتی ہے۔
حیض کے دنوں میں جائز عبادات:
آئیں، اب ہم ان عبادتوں کا ذکر کرتے ہیں جو خواتین حیض کی حالت میں بغیر کسی مشقت کے رمضان المبارک (Ramzan Mubarak) میں انجام دے سکتی ہیں۔ جس سےمحرومی کا احساس بھی نہیں ستائے گا۔ انشاء اللہ
ایک عورت حالت حیض میں ہر نماز کے لیے وضو کر سکتی ہے اور اپنی معمول کی عبادت گاہ میں بیٹھ کر اپنے اور اپنے پیاروں کے لیے دعا کر سکتی ہے۔ حیض کی حالت میں عورت نماز تو نہیں پڑھ سکتی لیکن اپنے معمول کی عبادت گاہ میں بیٹھ کر اللہ کو یاد کر سکتی ہے جو اللہ کے نزدیک ایک افضل ترین عبادت ہے۔
ایام مخصوصہ کے دوران اذکار و تسبیحات، توبه و استغفار اور دعاؤں کے اہتمام پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ حالت حیض میں قرآن کو پڑھنا منع ہے لیکن قرآن کو سنا جا سکتا ہے۔ اس کے معانی پر غور و فکر کر سکتی ہیں۔ حضرت عائشہ صدیقہ بیان کرتی ہیں کہ
میں ایام کی حالت میں ہوتی اور رسول اللہ میری گود میں سہارا دے کر بیٹھ جاتے اور قرآن کریم پڑھتے (صحیح بخاری و صحیح مسلم)
اس کے علاوہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھنا، صدقہ و خیرات کو متعدد طریقوں سے انجام دیا جا سکتا ہے کیونکہ صدقہ صرف پیسے دینے تک محدود نہیں ہے۔ اس کے لئے خواتین اسلامی کتابوں کا مطالعہ کر سکتی ہیں۔ اللہ کی رضا کے لیے اپنے خاندان اور بچوں کے ساتھ وقت گزار سکتی ہیں اور تمام مذہبی لیکچرز اور کلاسز میں شرکت کر سکتی ہیں۔
سلف صالحین کے بارے میں پڑھ سکتی ہیں اور ان میں سے ایک بننے کی دعا کر سکتی ہیں اور جو چاہیں اللہ سے مانگ سکتی ہیں، اپنے چھوٹے بڑے سبھی گناہوں، خطاؤں اور نافرمانیوں کی معافی مانگ سکتی ہیں۔
خواتین حالت حیض میں مقامی کمیونٹی میں شامل ہو سکتی ہیں اور دوسروں کی مدد کر سکتی ہیں، اپنی تمام نعمتوں کے لیے اللہ کا شکر ادا کر سکتی ہیں۔ اپنے بچوں کی تربیت پر خاص توجہ دے سکتی ہیں، یہ وہ عبادات ہیں جو ایک عورت حیض کے دوران رمضان المبارک (Ramzan Mubarak) میں بغیر کسی وقفے کے انجام دے سکتی ہے۔
خواتین کی ذمہ داری:
باشعور خواتین کی ذمہ داری ہے کہ معاشرے کی دوسری عورتوں کو آگاہ چاہیے کہ دین کتنا وسیع ہے۔ عبادت لفظ صرف روزہ اور نماز اور اس کا اجر پانے تک محدود نہیں ہے بلکہ اجر کمانے کے بہت سے طریقے ہیں۔ اس لئے حیض کو لے کر مایوس نہیں ہونا چاہیے۔ ہمیشہ پر امید رہنا چاہیے۔
اتنی لمبی تحریر کا مقصدخواتین کو یہ احساس دلانا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے عورتوں کے ساتھ ظلم نہیں کیا بلکہ ایام حیض کی بنیاد پر انہیں رعایت دی ہے اور رعایت ظلم نہیں نوازش ہوتی ہے۔ ان ایام مخصوصہ میں جن عبادتوں منع کیا گیا ان کے ماسوا تمام اعمال کا اجر ایسے ملے گا جیسے تم نے بغیر کسی نقصان کے اپنے تمام مذہبی فرائض انجام دیئے ہوں۔
[…] نماز پڑھنا تاکہ تندرست رہوں، وضو کرنا کہ میرا بلڈ پریشر نارمل ہو […]