کرم آمیز دل آویز کیف انگیز کتنا ہے
مرے آقا کا اسمِ پاک راحت خیز کتنا ہے
دعائیں دشمنوں کے حق میں کیں دشنام کے بدلے
ہمارا شافعء محشر بھی رحمت ریز کتنا ہے
کسی سے عقدہء ما اقرو، حل ہو نہیں پایا
کہ اس امی کا اک اک لفظ معنٰی خیز کتنا ہے
نبی کا واسطہ پاتے ہی منھ مانگی ہے دیتا رب
اثر ان کے وسیلے کا سریع و تیز کتنا ہے
یہ سر میں اپنے کوئی اور سودا رکھ نہیں سکتے
نبی کے عشق کے دیوانوں میں پرہیز کتنا ہے
جدھر دیکھو ادھر ہی نور کے دریا امڈتے ہیں
مدینہ پاک ہر ذرہ ترا ذر خیز کتنا ہے
سکونِ قلب مل جاتا ہے اسمِ پاک لیتے ہی
سمندر رحمتوں کے فیض کا لبریز کتنا ہے
کھڑا ہوں با ادب میں روبروئے روضہء اقدس
تصور ہی "ذکی طارق” یہ عشرت بیز کتنا ہے
ذکی طارق بارہ بنکوی
سعادتگنج، بارہ بنکی، یوپی، انڈیا