فیض آباد/ آصف جمیل امجدی/ بچوں کی ابتدائی تعلیم ان کے روشن مستقبل کی بنیاد رکھتی ہے۔ جب ننھی عمر میں ہی ذہانت کے جوہر نمایاں ہونے لگیں تو یہ یقین ہو جاتا ہے۔ کہ آنے والا کل تابناک ہوگا۔ ایسا ہی کچھ امیمہ پرویز کے ساتھ ہوا۔ جنہوں نے اپنی تعلیم کا باقاعدہ آغاز کرتے ہوئے پہلے ہی دن اسکول میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا لیا۔
بتاریخ 18/ مارچ ساڑھے تین سالہ امیمہ پرویز کا ایک معروف تعلیمی ادارے میں پہلا داخلہ ہوا۔ جہاں اسکول میں داخلے کے وقت دیگر بچوں کے ساتھ ان کا ابتدائی تعلیمی ٹیسٹ لیا گیا۔ حیرت انگیز طور پر ننھی امیمہ نے اپنی غیر معمولی ذہانت، بہترین یادداشت اور فوری جوابی صلاحیت کے باعث تمام ہم عمر طلبہ و طالبات میں اول پوزیشن حاصل کی۔ جس پر اسکول کی تمام لیڈیز ٹیچرز نے نہ صرف ان کی تعریف کی بلکہ کہا کہ ہمیں ایسے ہی ایکٹیو اور ذہین طلبہ کی ضرورت ہے۔ اس شاندار کارکردگی کے اعتراف میں اسکول انتظامیہ نے انہیں خصوصی انعامات سے بھی نوازا۔
امیمہ پرویز کی ذہانت اور سیکھنے کی جستجو نئی نہیں۔ بلکہ وہ پہلے بھی ٹیوشن میں اپنی تعلیمی قابلیت کا مظاہرہ کرتی رہی ہیں۔ وہاں بھی ان کی ٹیچر اکثر ان کی غیر معمولی ذہانت، چستی اور سیکھنے کی رفتار سے متاثر ہو کر ان کی والدہ کو فون کرکے ان کی تعریف کرتیں۔ مگر اب باضابطہ اسکول میں داخلے کے بعد ان کے لیے مزید تعلیمی میدان وسیع ہوگیا ہے۔ جہاں وہ اپنی صلاحیتوں کو مزید نکھار سکیں گی۔
امیمہ پرویز کا تعلق ایک تعلیم یافتہ گھرانے سے ہے، جہاں علم کی روشنی ہمیشہ فروزاں رہی ہے۔ ان کی والدہ تبسم پرویز خود ایک تعلیم یافتہ خاتون ہیں جو انہیں گھر پر مکمل تعلیمی رہنمائی فراہم کرتی ہیں۔ ان کے والد پرویز جمیل اپنی علمی لیاقت کے باعث سرکاری ملازمت سے وابستہ ہیں۔ ان کے ایک انکل مولانا آصف جمیل امجدی دینی علوم کے ماہر ہیں۔ ساتھ ساتھ معروف اردو روزنامہ شانِ سدھارتھ کے صحافی بھی ہیں۔ جبکہ دوسرے انکل بی ایس سی کر رہے ہیں۔ ان کے دادا ایک تجربہ کار اور معمر ڈاکٹر ہیں، جو ہمیشہ تعلیم کو اولین ترجیح دیتے آئے ہیں۔
ننھی امیمہ کی اس شاندار کامیابی پر اہل خانہ نے خوشی اور مسرت کا اظہار کیا ہے، اور دعا کی ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں مزید کامیابیاں عطا فرمائے تاکہ وہ اپنے علم و ہنر سے ملک و ملت کا نام روشن کر سکیں۔