سدھارتھ نگر: ملک کی ریاست اترپردیش کے افسروں کے مطابق، وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے واضح ہدایات دی ہیں کہ کسی بھی قسم کے مذہبی قبضے کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ان ہدایات پر عمل کرتے ہوئے نیپال کی سرحد سے لگے اضلاع میں بڑی کارروائی کی گئی ہے۔ پیلی بھیت، شراوستی، بلرام پور، بہرائچ، سدھارتھ نگر اور مہراج گنج جیسے اضلاع میں یہ مہم چلائی گئی۔
ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق، افسروں نے ان غیرقانونی ڈھانچوں کی شناخت کی اور سخت کارروائی کی۔اخبار کے مطابق اتوار 11 مئی کو بھی یہ مہم جاری رہی۔
شراوستی
10 اور 11 مئی کو اترپردیش کے ضلع شراوستی میں 104 مدرسے، ایک مسجد، پانچ مزار اور دو عیدگاہوں کی نشاندہی کی گئی۔ یہ تمام سرکاری اور نجی زمین پر غیرقانونی طور پر بنے ہوئے تھے۔ ان سب کو نوٹس جاری کر کے سیل کر دیا گیا۔ افسران نے بتایا کہ اس تعمیرات کے خلاف مزید کارروائی کی جائے گی۔ سرکاری زمین پر موجود ایک غیرقانونی مدرسے کو مسمار کر دیا گیا، جبکہ نجی زمین پر دو غیر منظورشدہ مدرسوں کو سیل کر دیا گیا۔
بہرائچ
بہرائچ میں افسروں نے سرکاری زمین پر غیرقانونی طور پر بنے 13 مدرسے، آٹھ مساجد، دو مزار اور ایک عیدگاہ کی نشاندہی کی۔ ان میں سے پانچ کو نوٹس جاری کر کے سیل کر دیا گیا، جبکہ 11 کو مسمار کر دیا گیا، جن میں آٹھ مدرسے، دو مساجد اور ایک مزار شامل ہیں۔
سدھارتھ نگر
سدھارتھ نگر میں افسروں نے چار مساجد، 18 مدرسے اور ایک مدرسے کی نشاندہی کی۔ اس طرح ضلع میں کل 23 غیرقانونی ڈھانچوں کے خلاف کارروائی کی گئی۔ انہیں نوٹس جاری کیے گئے، پانچ مدرسوں کو سیل کیا گیا اور نو کو مسمار کر دیا گیا۔
مہراج گنج
نیپال سرحد سے لگے اترپردیش کے ایک دورسرے ضلع مہراج گنج کے نوتنوا تحصیل کے پرساملک گاؤں میں مکتب کی زمین پر چلنے والے ایک غیر منظورشدہ مدرسے کو بند کر دیا گیا۔ ضلع اقلیتی بہبود افسر کی رپورٹ کی بنیاد پر کارروائی کی گئی۔ اسے سیل کر کے چابیاں مقامی تھانے کے حوالے کر دی گئیں۔ اب تک ضلع میں سرکاری اور نجی زمین پر قبضہ کر کے بنائے گئے 29 مدرسوں اور پانچ مزاروں کو مسمار کیا جا چکا ہے۔
لکھیم پور کھیری
گزشتہ دو دنوں میں لکھیم پور کھیری میں سرکاری زمین پر دو مساجد اور ایک عیدگاہ غیرقانونی طور پر بنی ہوئی پائی گئیں۔ جبکہ نجی زمین پر آٹھ مدرسے غیرقانونی طور پر تعمیر کیے گئے تھے۔ کل 13 غیرقانونی تعمیرات کی نشاندہی کی گئی، جن میں سے ایک کو نوٹس دیا گیا، نو کو سیل کیا گیا اور تین کو مسمار کر دیا گیا۔
پلی بھیت
پلی بھیت کے بھرت پور گاؤں میں سرکاری زمین پر بنی ایک غیرقانونی مسجد کی نشاندہی کی گئی۔ ڈی ایم کے مطابق، مسجد سے جڑے فریقین کو نوٹس جاری کر کے 15 دنوں کے اندر جواب طلب کیا گیا ہے۔ نوٹس کی مدت ختم ہونے کے بعد غیرقانونی تعمیر کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
بلرام پور
اتوار 11 مئی کو بلرام پور کے تلسی پور تحصیل کے ویر پور سیمرا گاؤں میں سرکاری زمین پر زیر تعمیر مدرسے کو مسمار کر دیا گیا۔ اب تک ضلع میں 30 مدرسے، 10 مزار اور ایک عیدگاہ کو مسمار کیا جا چکا ہے۔ ان میں سے دس کا تعمیر سرکاری زمین پر غیرقانونی طور پر کیا گیا تھا، جبکہ 20 کا تعمیر نجی زمین پر بغیر اجازت کے کیا گیا تھا۔
حکومت کا موقف اور عوام کا رد عمل
اترپردیش حکومت کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی غیرقانونی قبضوں کے خلاف ہے، جبکہ کچھ حلقوں کا ماننا ہے کہ یہ اقدامات متنازعہ ہو سکتے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ آیا یہ مہم قانون کی حکمرانی کو مضبوط بنائے گی یا نئے تنازعات کو جنم دے گی۔ واضح ہو کہ اس کارروائی میں ایک بھی مندر شیوالہ یا کسی دوسرے مذہب کی عمارتوں کو ہاتھ نہیں لگایا گیا ہے۔ عوام بالخصوص مسلمانوں میں یہ بات عام ہے کہ جان بوجھ کر حکومت مسلمانوں کو نشانہ بنا رہی ہے، ورنہ اس طرح کے غیرقانونی تعمیرات سب سے زیادہ اکثریتی طبقے کی ہیں، جن کے خلاف حکومت اور انتظامیہ کارروائی نہیں کرتی ہے۔