کانپور /محمد عثمان قریشی/12 مارچ ماہ صیام ہیلپ لائن میں پوچھا پہلا سوال: روزے کا فدیہ کیا
ہے؟ اور اگر میت نے وصیت کی ہو تو فدیہ کا کیا حکم ہے؟
جواب: ایک روزے کا فدیہ ایک صدقہ فطر کی مقدار ہے، اگر میت نے اپنے مال سے روزے کا فدیہ ادا کرنے کی وصیت کی ہے تو یہ وصیت وارثین کی موجودگی میں تہائی مال میں نافذ ہوگی، البتہ وارثین کی عدم موجودگی میں کل مال میں وصیت نافذ ہوگی اور پورے مال سے روزے کا فدیہ ادا کرنا لازم ہوگا۔
سوال: کیا شیخ فانی روزہ چھوڑ سکتا ہے؟
جواب: شیخ فانی یعنی وہ بوڑھا جس کی عمر اتنی ہوگئی کہ اب روز بروز کمزور ہی ہوتا جائے گا،اور وہ روزہ رکھنے سے عاجز ہے یعنی نہ ابھی روزہ رکھ سکتا ہو نہ آئندہ اُس میں اتنی طاقت آنے کی اُمید ہے کہ روزہ رکھ سکے گا، اُسے روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے اور ہر روزہ کے بدلے میں فدیہ یعنی ایک صدقہ فطر کی مقدار مسکین کو دے دے۔
سوال: اگر کوئی بوڑھا بوجہ گرمی روزہ نہیں رکھ سکتا لیکن سردیوں میں رکھ سکتا ہے تو کیا کرنا چاہیے؟
جواب: اگر ایسا بوڑھا بوجہ گرمی کے روزہ نہیں رکھ سکتا تو اسے نہ رکھنے کی اجازت ہے، ہاں اگر جاڑوں میں روزہ رکھ سکنے کی قوت ہے تو اس کے بدلے مین جاڑوں میں رکھنا فرض ہے۔
سوال: اگر فدیہ دینے کے بعد روزے کی طاقت آ گئی، تو کیا حکم ہے؟
جواب: اگر فدیہ دینے کے بعد اتنی طاقت آگئی کہ روزہ رکھ سکے ،تو فدیہ صدقۂ نفل ہوکر رہ گیا، ان روزوں کی قضا رکھنی واجب ہے۔
ماہِ صیام ہیلپ لائن میں مفتیاں کرام و علماء کے رابطہ جاتی اور واٹس اپ نمبرات
- مفتی محمد الیاس خاں نوری (مفتی اعظم کان پور) 9935366726
- مفتی محمد هاشم اشرفی 9415064822
- مفتی محمد مہتاب عالم مصباحی 9044890301
- مولانا فتح محمد قادری 9918332871
- مفتی محمد حسان اختر علیمی9161779931
- مولانا قاسم اشرفی مصباحی ( آفس انچارج ) 8052277015
- مولانا غلام حسن قادری 7897581967
- مفتی گل محمد جامعی اشرفی 8127135701
- مولانا سفیان مصباحی 9519904761
- حافظ محمد ارشد اشرفی 8896406786
- جناب اقبال احمد نوری 8795819161